محکمہ زکوٰۃ و عشر، خیبر پختونخوا کے ساتھ پہلی میٹنگ
آئی پی ایس کی ٹیم نے پشاور کا دورہ کیا اور محکمہ زکوٰۃ و عشر، خیبر پختونخواہ (کے پی) کے حکام کے ساتھ یکم مارچ 2022 کو ایک میٹنگ کی تاکہ محکمے کی کارکردگی، گورننس اور انتظامیہ کا جائزہ لیا جا سکے اور ساتھ ہی ان چیلنجز سے آگاہی حاصل کی جا سکے جو انہیں اہداف تک پہنچنے اور تقسیم کار کے عمل میں درپیش ہوتے ہیں۔
آئی پی ایس کی ٹیم نے پشاور کا دورہ کیا اور محکمہ زکوٰۃ و عشر، خیبر پختونخواہ (کے پی) کے حکام کے ساتھ یکم مارچ 2022 کو ایک میٹنگ کی تاکہ محکمے کی کارکردگی، گورننس اور انتظامیہ کا جائزہ لیا جا سکے اور ساتھ ہی ان چیلنجز سے آگاہی حاصل کی جا سکے جو انہیں اہداف تک پہنچنے اور تقسیم کار کے عمل میں درپیش ہوتے ہیں۔
اجلاس کے شرکاء میں جہانزیب خان ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ زکوٰۃ و عشر کے پی؛ جمیل آفریدی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ زکوٰۃ و عشر، کے پی؛ سید مبشر رضا، ڈپٹی سیکرٹری (عشر)، محکمہ زکوٰۃ و عشر، کے پی؛ محمد مصطفیٰ، کنٹری ہیڈ، جی آئی زی جرمنی؛ انور شاہ، ایسوسی ایٹ پروفیسر، قائداعظم یونیورسٹی؛ نوفل شاہ رخ، جنرل منیجر آپریشنز، آئی پی ایس؛ اور ڈاکٹر سلمان احمد شیخ، پرنسپل انویسٹی گیٹر، آئی پی ایس پروجیکٹ برائے اسلامک سوشل فنانس فار سوشل پروٹیکشن شامل تھے۔
محکمہ زکوٰۃ کے دائرہ کار اور کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے، محکمے کے افسران نے آئی پی ایس ٹیم کوزکوٰۃ انتظامیہ کی درجہ بندی کے ڈھانچے، زکوٰۃ کے حصے، اس کے انتظامی طریقہ کار، رسائی کے طریقوں، زکوٰۃ کی تقسیم میں ترجیحات، اور تقسیم کے عمل سے آگاہ کیا۔
مزید برآں، چونکہ زکوٰۃ کا تعین اور اس کی وصولی کا ایک پیچیدہ طریقہ کار ہے، اس لیے آئی پی ایس ٹیم کو زکوٰۃ کے محکمے کے اہداف کا تعین ،اس کی وصولی اور تقسیم کے ساتھ ساتھ عشر کی وصولی، وقف تک رسائی اور اس کا انتظام و انصرام جیسے امور میں درپیش کئی چیلنجوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اہم چیلنجز میں ناکافی انسانی اور بنیادی ڈھانچہ کے وسائل، کے پی زکوٰۃ و عشر ایکٹ 2011 میں کم سے کم قابل زکوٰۃ اثاثوں کی وجہ سے زکوٰۃ کی ناکافی وصولی اور کم رضاکارانہ زکوٰۃ، دستاویزات کی کمی، وقف املاک کی بدانتظامی، متواتر آڈٹ کا نہ ہونا، اور گورننس کا کمزور معیار شامل ہیں۔
اجلاس زکوٰۃ کے تعین، وصولی، انتظامی امور اور تقسیم میں درپیش چیلنجز کو کم کرنے کے لیے پیش کی جانے والی متعدد سفارشات کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ ان سفارشات میں زکوٰۃ کے قابل اثاثوں کی فہرست میں توسیع، رضاکارانہ زکوٰۃ کے لیے آگاہی پیدا کرنا، مراعات متعارف کروانا، سماجی کراؤڈ فنڈنگ کو متحرک کرنا، مقامی زکوٰۃ کمیٹیوں (ایل زیڈ سی) کے ڈیٹا کو احساس ڈیٹا سے جوڑنا، سیاسی اثرات اور مداخلتوں کو بے اثر کرنا، شفافیت اور معروضیت کو برقرار رکھنا، اور تقسیم کے لیے ڈیجیٹل موڈ کا استعمال کرنا(سافٹ ویئر ایپس کے ذریعے) شامل تھیں۔
جواب دیں