مباحث جولائی ۲۰۱۰ ء
حرفِ اول
سال ۲۰۱۰ ء کی تیسری دوماہی (مئی، جون) میں قومی اور بین الاقوامی نوعیت کے اہم موضوعات پر دینی جرائد میں پیش کی گئی آراکاتجزیہ آئند ہ صفحات میں پیش کیا گیا ہے۔ قارئین کی سہولت کے پیش نظر یہاں اس کا خلاصہ پیش کیا جارہا ہے ۔
زیر نظرعرصہ میں دینی جرائد نے قومی امو ر کے ذیل میں اٹھارویں ترمیم کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر بحث کی ۔ موجودہ ملکی اور علاقائی صورتِ حا ل میں علمائے دیوبند کے مشترکہ اعلامیہ کا دیوبندی جرائد میں ذکر رہا جس میں شدت پسندی کی پالیسی اور حکومت اور عوام کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی گئی۔ سیاسی اور دینی حوالے سے کسی مسلک کی نمایاں شخصیات کا ایک جگہ جمع ہونا بجائے خود اہم واقعہ ہے (اس اعلامیے کی اہمیت کے پیش نظر اس کا مکمل متن ضمیمے کے طور پر بھی شامل کیا گیا ہے) ۔ نیز قومی مالیاتی بجٹ پر تنقید اور تحسین پر مبنی خیالات اورلاہور میں قادیانی مراکز پر حملے کے مختلف زاویوں پر جرائد نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے ۔ملک میں جاری توانائی کا بحران اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ پر تنقید ، سینیٹ اور قومی اسمبلی سے صد ر کےخطاب پر بحث ، متحدہ مجلس عمل کی بحالی کی کوششوں پر تحفظات ، صدر کی عدالتوںمیں پیشی سے استثنا ء کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی وزیر اطلاعات کے بیان ، صوبہ پنجاب کے اسکولوں میں مڈل کلاسز میں عربی کو لازمی مضمون کی حیثیت سے ختم کرنے کے مسئلہ کو بھی دینی جرائد نے موضوع بحث بنایا ہے ۔علاو ہ ازیں متاثرین ہنزہ کی امداد کے لیے اپیل، یوم مئی اور یوم تکبیر کے حوالے سے تاثرات ،نئی حج پالیسی پر تبصرہ اور عدلیہ سے توقعات کا اظہاراو ر ڈاکٹر اسرار کی رحلت پر تحسین آمیز کلمات بھی دینی جرائد کے قابل ذکر موضوعات ہیں ۔
بین الاقوامی امو ر کے ضمن میں فیس بک پر گستاخانہ خاکوں کے مقابلے اور فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل کے حملے پر جرائدنے شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے۔شیعہ جرائد نے ایران کے خلاف سلامتی کو نسل کی نئی پابندیوں اور عراق میں امریکہ کی سیاسی حکمت عملی کو ہدف تنقید بنایا ہے ۔ شیعہ اور دیوبندی جرائد نے افغانستان سے نیٹو کے انخلاءکے بارے میں خبروں پر تبصرہ کیا ہے اور غیر ملکی افواج کی افغانستان میں موجودگی کو مسئلہ کی اصل جڑ قرار دیا ہے۔بعض جرائد نے بلجیم اور دیگر ممالک میں عیسائی چرچ میں جنسی زیادتی کے واقعات اور ان پر تبصرے کو موضوع گفتگو بنایا ہے ۔ اس کے علاوہ ٹائم سکوائر ناکام بم حملے کے سلسلہ واقعات اور حجاب و نقاب کے بارے میں مغرب کے بعض رویوں پر تنقید ی نقطہ نظر بھی سامنے آیا ہے۔
جواب دیں