مباحث، مئی ۲۰۱۱ء
حرف اول
سال ۲۰۱۱ء کی دوسری دوماہی (مارچ، اپریل) میں قومی اور بین الاقوامی نوعیت کے اہم موضوعات اور واقعات پر دینی مکاتب فکر کے نمائندہ جرائد میں پیش کیے گئے تجزیوں اور تبصروں کا خلاصہ آئند ہ صفحات میں پیش کیا گیا ہے۔ قارئین کی سہولت کے پیش نظر یہاں اس کی تلخیص پیش کی جارہی ہے۔
اس دو ماہ کے عرصہ میں دینی جرائد نے قومی امور کے ذیل میں ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری سے رہائی تک اس کیس کے مختلف پہلووں کا جائزہ لیا ہے۔ اس ضمن میں امریکہ کی جانب سے استثناء کا مطالبہ، پاکستانی حکومت کا کردار، دیت کے بدلے رہائی اور ریمنڈ کی رہائی میں سعودی عرب کے کردار جیسے موضوعات پر اظہار خیال کیا ہے۔ جرائد نے جہاں امریکہ کے کردار کی مذمت کی ہے وہیں پاکستان کی مرکزی حکومت ، حکومت پنجاب اور دیگر سیاسی تنظیموں کو بھی مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ نیز اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ دوستی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ ناموس رسالت قانون میں ممکنہ تبدیلی کے خلاف ملک گیر سطح پر تحریک تحفظ ناموس رسالت بھی اس دوماہی کے جرائد کے موضوعات کا حصہ رہی ۔ اس تحریک کی کامیابی پر قائدین کو مبارک باد اور ناموس رسالت میں ترمیم کا فیصلہ واپس لینے پر حکومت کا شکریہ ادا کیا گیا ہے اوراس ضمن میں وزارت قانون کی کاوشوں کو سراہا گیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی قتل کیس کو بھی قانون توہین رسالت کے خلاف ایک چال بتایا گیا ہے جس کو وجہ بنا کر مغر ب اس قانون میں تبدیلی کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے۔ ۲۳ مارچ یوم پاکستان اور کرکٹ ورلڈ کپ ۲۰۱۱ء بھی بعض جرائد میں زیر بحث رہے۔ ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے متحدہ قومی موومنٹ اور دیگر جماعتوں کے ساتھ بنتے ٹوٹتے اتحاد اور مسلم لیگ ن کی پیپلز پارٹی سے دوری جیسے موضوعات شامل رہے۔ اس کے علاوہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، ڈرون حملے اور کراچی کے واقعات پر بھی چند ایک جرائد نے اپنی آراء کا اظہار کیا۔
بین الاقوامی امور میں اس بار شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے عرب ممالک میں اٹھنے والے عوامی احتجاج کا تذکرہ اہم رہا۔ جرائد نے اس عوامی انقلاب کو سراہا اور ساتھ ساتھ یہ انتباہ بھی کیا کہ اس احتجاج کو درست سمت دینے کی ضرورت ہے ورنہ سامراجی عناصر اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ لیبیا پر امریکہ اور نیٹو اتحادی افواج کے حملوں کی مذمت کی ہے اور مغرب کو اپنے رویے پر نظر ثانی کا مشورہ دیا ہے۔ بحرین میں سعودی عرب اور دیگر ممالک کی افواج کی کارروائیوں پر شیعہ جرائد نے سخت تنقید کی ہے اور اس معاملے میں امریکہ کے ملوث ہونے کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی پادری ٹیری جونز کی طرف سے قرآن جلانے کے واقعے کی سخت مذمت کی ہے اور امت مسلمہ کے اتحاد کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔
"مباحث” کی تیاری میں اب تک صرف روایتی دینی حلقوں کی آراء شامل کی جاتی تھیں لیکن اس بار ایسے غیر روایتی دینی حلقے جو پاکستان کے قومی امور یا پاکستان سے متعلق بین الاقوامی امور پر اظہار خیال کرتے ہوں اور جن کا ذریعہ اظہار اردو ہو ان کی آراء کو بھی "مباحث” میں شامل کیا جا رہا ہے ۔ اس سلسلے میں تحریک طالبان پاکستا ن، حزب التحریر اور عالمی تحریک جہاد (القاعدۃ) کے ترجمان جرائد (جو کہ زیادہ تر انٹر نیٹ پر دستیاب ہیں) کی آراء پر بھی نگاہ ڈالی گئی ہے ۔
جواب دیں