کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے وفد کی آئی پی ایس آمد ،خطے کے امور پر تبادلہ خیال
عالمگیریت کے اس دور میں پاکستان اور چین کو باہمی افہام و تفہیم میں مزید بہتری لاتے ہوئے دونوں ملکوں کی یونیورسٹیوں،تھنک ٹینکس، غیرسرکاری تنظیموں، ذرائع ابلاغ اور علم و آگہی رکھنے والے افراد کے درمیان دانشورانہ روابط کی تعمیر کو مضبوط سے مضبوط ترکرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار سنٹرل کمیٹی آف دی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (CCCPC) کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ میں وائس منسٹر آئے پنگ نے منگل کے روز آئی پی ایس کے دورے کے موقع پر کیا۔ اس دورے میں ان کے ہمراہ ڈیپارٹمنٹ کا چھ رکنی سرکار ی وفد بھی شامل تھا۔
آئے پنگ نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان طویل عرصے سے خوشگوار تعلقات ہیں اور باہمی احترام اور تعاون کے یہ جذبات آئندہ نسلوں کو بھی منتقل کیے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ قیادت اور ذمہ داریاں بتدریج پرانی نسل سے نئی نسل کو منتقل ہوتی چلی جا تی ہیں، چنانچہ نئی نسل کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ دوستی کی اس روایت کا علم اسی جوش و جذبہ سے تھامے رکھیں۔
ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمن نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین تعلقات میں گرم جوشی صرف حکومتی سطح پر نہیں ہے بلکہ اسے بہت نچلی سطح پر بھی صاف طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ مملکت پاکستان کے لوگ عمومی طور پر دونوں ممالک کے مشترکہ منصوبوں کی تعریف و توصیف کرتے نظر آئیں گے۔
علاقائی منظرنامے پر روشنی ڈالتے ہوئے خالد رحمن نے کہا کہ افغانستان کے حالات کا سامنا پاکستان کو ایک چیلنج کی صورت میں کرنا پڑا ہے اور ملک پر اس کے نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ اقوام متحدہ ان بین الاقوامی قوتوں کی پالیسیوں کی نگہبانی کا کام کررہی ہے جن کے اس خطے میں مفادات ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ چین اس ضمن میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو اس بات پر آمادہ کرے کہ وہ اس خطے کے مسائل سے فطری اور غیر جانبدارانہ انداز میں نپٹے۔
دونوں وفودمیں بھارت اور امریکہ کے درمیان ابھرتے ہوئے تعلقات کے اثرات سامنے رکھتے ہوئے چین اور بھارت کے تعلقات بھی زیر بحث آئے۔ شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین دونوں ممالک کے لیے معاشی میدان میں اور تزویراتی پہلوؤں سے خطرے کی گھنٹی ہے اور ان دونوں ممالک کے درمیان محبت کی پینگوں کا اثر کسی نہ کسی صورت میں چین پر مرتب ہونا ہے۔ تاہم چین اقتصادی میدان پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس ساری صورتحال کا مقابلہ کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔
شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چین کی اقتصادی ترقی کو پورے خطے میں ترقی کے امکانات کی روشنی میں دیکھا جانا چاہیئے کیونکہ اس کے شراکت داروں اور ہمسایہ ممالک کو چین کی ترقی سے بے پناہ فوائد سمیٹنے کو ملیں گے۔
نوعیت: مہمان کی آمد
تاریخ: ۱۸ فروری ۲۱۰۴
جواب دیں