بھارت دنیا کی پہلی خود اعلانیہ دہشت گرد ریاست ہے۔ مسعود خان

pakne

بھارت دنیا کی پہلی خود اعلانیہ دہشت گرد ریاست ہے۔ مسعود خان

dehshat gard

 بھارت کے موجودہ وزیر دفاع کے بیان کی روشنی میں، جس میں انہوں نے پاکستان میں پراکسی وار کو اپنی ریاست کی پالیسی کے طور پر پیش کیا تھا، بھارت دنیا کا پہلا خود اعلانیہ دہشت گرد ملک بن گیا ہے۔ یہ وہ معاملہ ہے جسے پاکستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھانے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر مسعود خان نے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں ایک سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ جس کا عنوان تھا ’’پاکستان کا جوہری پروگرام:  تناظر اور امکانات‘‘۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی تاریخ پر نظر رکھنے والے اس حقیقت سے واقف ہیں کہ جھوٹ اور مکاری کی سیاست میں اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ برطانوی ہند کے مسلمانوں نے الگ ملک پاکستان کے حصول کا جو فیصلہ کیا تھا، وہ بالکل درست فیصلہ تھا۔ اسی طرح پاکستان کے قائدین نے جب1974ء میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد ایٹمی قوت بننے کا فیصلہ کیا وہ پوری پاکستانی قوم کی سوچ کا عکاس تھا۔ اسی طرح 28مئی 1998ء کو جب ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ ہوا تو اس انتہائی نازک مرحلے پر پاکستانی قیادت نے جس ثابت قدمی سے امریکہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ملکوں کے شدید سیاسی اور اقتصادی دبائو، لالچ اور دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایٹمی قوت بننے کا اعلان کیا، وہ انتہائی درست اور قابل ستائش اقدام تھا۔

جناب مسعود خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کو جوہری اور روایتی فوجی استعداد کو مسلسل مضبوط اور متناسب رکھنا ضروری ہے۔ پاکستان کو اپنی معیشت کو مضبوط بنانا ہے اور اقتصادی راہداری ایک اہم پراجیکٹ ہے، اسے کامیاب بنانے کے لیے ہم آہنگ قومی سیاسی ماحول کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بھارت کے رہنمائوں کے غیرذمہ دارانہ بیانات کا مقابلہ اپنے ذمہ دار رویے ہی سے کرنا ہے۔ تاہم ہمیں جوہری صلاحیت کے سلسلہ میں کسی معذرت خواہانہ رویے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں دنیا پر یہ واضح کر دینا چاہیے کہ ہم غریب ضرور ہیں، اپنی معیشت کو بہتر بنا رہے ہیں لیکن ہم اپنی عزت و آزادی پر کبھی مصالحت نہیں کریں گے نیز کشمیر کے مسئلہ کو کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کرنے پر مسلسل زور دیتے رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آغاز ہی سے پاکستان کو مٹانے کی بھارت کی تاریخی کوششوں کے باوجود اللہ کے فضل و کرم سے اب ایٹمی قوت کا حامل پاکستان قائم و دائم ہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی دشمن کے منصوبے ناکام رہیں گے۔بھارتی قیادت کی جانب سے اپنے پڑوسی ملک کو مسلسل دبانے اور پریشان کرنے کی پالیسیوں کے ردِّعمل میں پاکستان نے ایٹمی قوت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر ہر طرح کی داخلی اور خارجی رکاوٹوں کا بھرپور مقابلہ کرتے ہوئے بالآخر 28 مئی 1998ء کو یہ مقصد حاصل کر لیا۔ نہ صرف پاکستان کی ایٹمی صلاحیت بھارت کے مقابلے میں برتری رکھتی ہے بلکہ اپنی پالیسیوں، موقف اور اقدامات کے لحاظ سے بھی پاکستان کا رویہ بے حد ذمہ دارانہ اور اس کا ایٹمی پروگرام عالمی معیارات کے مطابق انتہائی محفوظ ہے۔ بھارتی لابی کے غیرذمہ دارانہ منفی پروپیگنڈے کے باوجود عالمی اداروں نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو ہر اعتبار سے محفوظ قرار دیا ہے۔آئندہ بھی پاکستان کو اس میدان میں مسلسل آگے بڑھنا ہو گا۔

بھارت کی پراکسی وار کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت مسلسل افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں عدمِ استحکام پیدا کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، جبکہ پاکستان اپنے برادر ملک افغانستان کو کبھی بھی اپنے مخالف کے طور پر نہیں دیکھتا کیونکہ دونوں برادر ممالک کے قومی مفادات یکساں اور ہم آہنگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایٹمی عدم پھیلائو کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط نہ کرنے کا پاکستان کا فیصلہ دُور اندیشی پر مبنی تھا۔ اس پر دستخط کرنے والے 188 ممالک آج اپنے فیصلے پر پشیمان ہیں کیونکہ یہ معاہدہ صرف اسرائیلی مفادات کا تحفظ کر رہا ہے جس نے خود اس معاہدے پر بھی دستخط نہیں کیے۔

ایر کموڈور خالد اقبال نے بھی بھارت کے جارحانہ رویے کو بھرپور طور پر اجاگر کیا۔ خصوصاً بھارت کے کولڈ اسٹارٹ نظریے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دیگر خطرناک تصورات کی طرح بھارت نے یہ بے بنیاد نظریہ بھی اپنے پڑوسیوں خصوصاً پاکستان کو دبانے کے لیے گھڑ رکھا ہے۔ بھارت کے عظیم جوہری، خلائی اور سائبر جنگی پروگراموں کے ہوتے ہوئے بھی وہ سال 2008ء تا 2013ء میں روایتی اسلحہ درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔

اس سیمینار سے آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمن، بریگیڈیر سید نذیر اور دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے