دورِ جدید اور مسلم خواتین
ذرائع ابلاغ کاکردار
رائے عامہ اوررویوں کی تشکیل میں ذرائع ابلاغ کا کردار ہمیشہ سے بہت اہم رہا ہے۔ ابلاغی ٹیکنالوجیمیں پیدا ہونے والی تیز رفتار ترقی نے اس کی اہمیت میںکئی گنا اضافہ کیا ہے۔ مسلم دنیا کے ذرائع ابلاغ کو بھی سماجی بہتری کی اس تحریک کے مقاصد میں شامل کرنے کی کوشش ہونا چاہیے۔ اس کے لیے بات چیت کے ذریعے بھی ذرائع ابلاغ کے ذمہ داروں کو احساس دلانا چاہیے کہ تجارتی و کاروباری مفادات پر معاشرتی و اخلاقی اقدار کو قربان کرنے کی بجائے تخلیقی انداز اختیار کرتے ہوئے اسلامی معاشرتی اقدار کو اجاگر اورمستحکم کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ مناسب اور معقول حکمت عملی کے ساتھ قانون سازی اورموجود قوانین پر عمل درآمد کے لیے عوامی دباؤ بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ نجی شعبے کے احساس ذمہ داری رکھنے والے باوسیلہ افراد کو ایسے ذرائع ابلاغ کو متعارف کرانے کا بیڑہ اٹھانا چاہیے جو ایک طرف معیار میں کسی سے کم نہ ہوں اور دوسری طرف اپنے پروگراموں اور اشتہارات وغیرہ میں اخلاقی حدود کو بھی پوری طرح ملحوظ رکھتے ہوں۔ جبکہ معاشرے میں اسلام کے حقیقی فہم، خدا اور رسول سے محبت اور آخرت کی جوابدہی کے احساس کو پروان چڑھا کر مسلمان نوجوانوں کو ایمانی اعتبار سے اتنا مضبوط بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے کہ وہ شیطانی ترغیبات کا مقابلہ کرنے کے اہل ہوجائیں۔ الحمدللہ مسلمان معاشروں میں آج بھی ایسے نوجوان مردو زن بڑی تعداد میںموجودہیںجو تمام ترغیبات کے باوجود اخلاقی حدود کی مکمل پاسداری کرتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں حجاب کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کی تعداد میں کمی نہیں بلکہ مسلسل اضافہ ہورہا ہے اسی طرح روزہ، نماز اور دیگر اسلامی احکام پر عمل پیرا طلبہ بھی مسلم دنیا کے تعلیمی اداروں ہی میں نہیں بلکہ مغربی ممالک میںبھی بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں۔ اس سمت میں مزید منظم کوشش ان نتائج کو کئی گنا بہتر بناسکتی ہے۔
جواب دیں