ای-گورننس: تبادلہ خیال کی ایک نشست
پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ کا انعقاد جس کی بنیاد انگوٹھے کے نشان کے ذریعے ووٹر کی شناخت ہو، آسانی سے ممکن ہے کیونکہ پاکستان دنیا کے ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جن کے تمام شہریوں کا بایو میٹرک ڈیٹا حکومت کے پاس موجود ہے۔ قومی ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اس معاملہ کا عملی حل الیکشن کمیشن کو پیش کر سکتا ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ ایسا کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں اور متعلقہ حلقوں میں پختہ عزم اور اتفاق رائے پایا جاتا ہو۔ ان خیالات کا اظہار پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (PITB) حکومت پنجاب کے ڈائریکٹر اور آئی ٹی یونیورسٹی لاہور میں سنٹر فار ٹیکنالوجی اِن گورننس کے ایڈوائزر برہان رسول نے کیا۔ وہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیزاسلام آباد میں اہلِ علم اور تحقیق کاروں کی ایک نشست میں پنجاب کی صوبائی حکومت کے گزشتہ چند برسوں میں ای گورننس کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات کا ایک جائزہ پیش کر رہے تھے۔
انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سرکاری مشینری اور بیوروکریسی کے نظام میں کارکردگی کے جائزے اور جانچ کا کوئی مؤثر طریقہ موجود نہیں ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ سرکاری افسران کی پیش کردہ انتہائی مثبت، روشن اور خوش آئند رپورٹ کے باوجود زمینی حقیقت اس کے بالکل برعکس ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے فراہم کردہ حل کے نئے مواقع کے استعمال کے بعد صورتِ حال میں قدرے بہتری آئی ہے۔
انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ پنجاب آئی ٹی بورڈ نے چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو موبائل فون کے استعمال کے ذریعے کس طرح بہتر بنایا، اس سلسلہ میں انہوں نے چارٹس اور اعداد و شمار کے ذریعے صورتِ حال واضح کی۔ انہوں نے بتایا کہ ماہرین نے عملی طور پر اس جدید ٹیکنالوجی کے مثبت نتائج کو تسلیم کیا ہے، جس کے مظاہر میں پنجاب میں ڈینگی بخار کے ذریعے شرح اموات پر کنٹرول، جرائم اور کرپشن میں کمی نیز تعلیمی نظام کی بہتری کے اقدامات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ برہان رسول نے سمارٹ فون کی بنیاد پر تیار کیے گئے مانیٹرنگ نظام کی تشکیل میں اپنی خدمات پر وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے ’’ایجاد کا ہیرو ایوارڈ‘‘ حاصل کیا ہے۔ اس نظام کی بدولت سال ۲۰۱۲ء میں ڈینگی کی خوفناک بیماری پر کنٹرول میں خاطر خواہ مدد ملی تھی۔
نوعیت: روداد سیمینار
تاریخ: ۱۴ اکتوبر ۲۰۱۴ء
جواب دیں