مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا مستقبل

madrassa0

مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا مستقبل

 ’’مدرسہ کی تعلیم سے متعلق پالیسیوں کو سکیورٹی کی عینک سے نہیں تعلیمی نقطۂ نظر سے وضع کیا جانا چاہیے۔‘‘
یہ وہ پیغام تھا جو 18فروری 2015ء کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ایک علمی نشست میں سامنے آیا۔

اجلاس کا موضوع تھا ’’مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا تصور، تعمیر و ترقی اور پیش رفت‘‘۔
اظہارِ خیال کرنے والوںمیں پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ (PMEB)کے چیئرمین ڈاکٹر عامر طاسین، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر حبیب الرحمن عاصم، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈاکٹر معین الدین ہاشمی، مولانا محمد رفیق شنواری اور ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمن شامل تھے۔

علمی نشست کا آغاز پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے تعارف سے ہوا۔ جس میں ادارہ کے تصور، مشن، مقاصد اور آج کے درپیش چینلجوں کے پس منظر میں اس کے کردار پر گفتگو ہوئی۔بعدازاں شرکاء نے آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جس میں مدارس کے نصاب میں یکسانیت و ہم آہنگی پیدا کرنا، مختلف مکاتبِ فکر کو مشترکات پر جمع کرنا، ماڈل مدارس کی تعمیر میں درپیش پیچیدگیوں کو ختم کرنا ، مدارس کے موجودہ امتحانی نظام اور اسناد کو تسلیم کرنے اور ان کی دیگر اسنادکے ساتھ مطابقت کے مسائل ، مدارس کی نگرانی اور ان کے نظام کو چلانے کے طریقۂ کار جیسے موضوعات پر گفتگو ہوئی۔

تمام سکالرز اس نقطۂ نظر کے قائل تھے کہ ہر ملک کا اپنا ایک خاص ماحول ہوتا ہے چنانچہ ماڈل مدارس کو قائم کرتے ہوئے دوسرے ممالک کی نقل کرنا کسی بھی طرح ایک مثالی صورت نہیں سمجھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کنٹرول کرنے کی حکمت عملی اختیارکرنے کے بجائے سہولت کار کا کردار ادا کرے ۔ورنہ اعتماد کے فقدان میں اضافہ ہوگا جو معاملات کو مزید پیچیدہ کردے گا۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے