ماحولیاتی ماہرین کے قومی فورم کا قیام

ppcct

ماحولیاتی ماہرین کے قومی فورم کا قیام

 پاکستان میں مستقبل کی ممکنہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسائل سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے ترقیاتی ایجنڈے پر متحد ہو کر کام کی ضرورت پر ماہرین میں اتفاق پایا گیا۔ اس سلسلہ میں ماہرین کے ایک اجلاس میں سول سوسائٹی تنظیموں، تھنک ٹینک اور علمی اداروں نیز معاملہ سے متعلق دیگر فریقوں پر مشتمل ایک فورم تشکیل دیا گیا، جس کا نام ’’پاکستان پینل آن کلائمیٹ چینج‘‘ (PPCC) رکھا گیا ہے۔ جس کا مقصد سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کو سائنسی بنیاد پر تیکنیکی مدد اور معاونت فراہم کرنا ہے۔

یہ پیش رفت سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ سنٹر (SDC) کی قیادت میں تمام متعلقہ فریقوں کے لیے پہلی مشاورتی ورک شاپ کے انعقاد کے ساتھ سامنے آئی۔ یہ مشاورتی ورک شاپ 13 جنوری 2016ء کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (IPS) اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ جس کا عنوان تھا ’’پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر ایک پینل کا قیام‘‘۔

فورم کے شرکاء کا اس بات پر اتفاق تھا کہ ماحولیاتی انتظامی معاملات کے لیے سائنس پر مبنی علم کی ضرورت ہے جو سول سوسائٹی، غیرسرکاری تنظیموں اور علمی اداروں کو فراہم کرنی چاہیے تاکہ سماجی، معاشی اور ماحولیاتی امور پر پالیسی، منصوبہ بندی، حکمت عملی اورپروگراموں کی تشکیل میں مدد مل سکے۔ خصوصاً پانی، خوراک اور توانائی کے تحفظ کے معاملات میں اس کی ضرورت ناگزیر ہے۔

سابق وفاقی سیکرٹری وزارت پانی و بجلی اور آئی پی ایس نیشنل اکیڈمک کونسل کے رکن مرزا حامد حسن نے مشاورتی ورک شاپ کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے اپنے افتتاحی کلمات میں اس خیال کا اظہار کیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا دائرہ بہت وسیع ہے جب کہ حکومت اور سول سوسائٹی اداروں کا جوابی ردِّعمل بہت سست ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زرعی پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے ایسی فصلوں کو فروغ دیا جائے جو درجہ حرارت میں تبدیلی یا پانی کی قلت کا بہتر مقابلہ کر سکتی ہوں۔

پاکستان کے ایک ماہر ماحولیات ملک امین اسلم نے اپنے کلیدی خطاب میں ایک ایسے فورم کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی جو اعلیٰ سطح پر اور ہمہ جہتی طور پر ان ماحولیاتی چیلنجوں کا مقابلہ کر سکے جو پاکستان اور جنوبی خطے کو درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا آسان شکار ہے، کیونکہ پاکستان میں آنے والی قدرتی آفات میں سے 90 فی صد موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آگے بڑھ کر ایسی ترقیاتی حکمتِ عملیاں وضع کرنی چاہییں جوماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو برداشت کر سکیں اور ترقی کا تسلسل باقی رہے۔

جن دیگر ماہرین نے اس فورم میں خطاب کیا ان میں منصوبہ بندی کمیشن کے رکن ڈاکٹر طاہر حجازی؛ فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ظفر بختاوری؛ اور اسی فیڈریشن میں ماحولیاتی کمیٹی کے چیئرمین گلزار فیروز؛ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے پروفیسر عرفان خان؛ ایس ڈی سی کے سینئر ریسرچ فیلو کنور ایم جاوید اقبال؛ پاک ای پی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل آصف شجاع خان؛ قومی سطح پر آئی یو سی این کے سابق مندوب عبداللطیف راؤ؛  آئی پی ایس کے عرفان شہزاد اور این ڈی ایف کے کنور محمد دلشاد شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اس مشاورتی ورک شاپ میں تشکیل دیے گئے فورم پی پی سی سی (پاکستان پینل آف کلائمیٹ چینج) کا قیام وقت کی ضرورت تھی تاکہ یہ فورم ان تمام معاملات کو سائنسی، اخلاقی اور پیشہ ورانہ پہلوؤں سے اچھی طرح دیکھ سکے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے