مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء
سعودی عرب کے علماء کا فتویٰ
روزنامہ اسلام روالپنڈی نے اپنی ۱۱ اکتوبر ۲۰۱۰ ء کی اشاعت میں العربیہ نیوز کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ سعودی علماء کی سپریم کونسل نے صحابہ کرام اور اہلبیت کی شان میں گستاخی کے مرتکب فرد کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیاہے۔[50] مسلمانوں کے ہاں دینی اعتبار سے یہ خاصا نازک معاملہ ہے ، اور شیعہ اور سنی اختلاف کی بنیادی وجہ سمجھا جاتا ہے ۔ صحابہ کے بارے میں شیعہ مکتب فکر کے خیالات کو اہلسنت گستاخی خیال کرتے ہیں۔ اس فتوی ٰکی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ بظاہرشیعہ اس فتویٰ کے زد میں آتے ہیں تاہم ابھی تک اُن کی طرف سے اس بارے میں کوئی رائے سامنے نہیں آئی ہے ۔ ایک دیوبندی اور اہلحدیث جریدے نے اس موضوع کو اپنے صفحات میں جگہ دی ہے ۔ "صحیفہ اہلحدیث” نے فتویٰ کی خبر شائع کرنے پر روزنامہ اسلام کی ستائش کی ہے تاہم جریدے میں کوئی ایسا تبصرہ نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہوسکے کے جریدہ اس فتویٰ کا مخاطب کسے قرار دیتاہے ۔ البتہ "الخیر ” (جو ایک دیوبندی جرید ہ ہے ) فتوی ٰ کا ذکر کرنے کے بعد لکھتا ہے کہ "پاکستان کے محب وطن اور ذی شعور حلقوں کی جانب سے ایک عرصے سے یہ آواز بلند کی جارہی ہے کہ پاکستان کی سلامتی کے لیے فرقہ واریت کو ختم کیا جائے ۔ یہ مقاصد اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے جب تک صحابہ کرام اور امہات المومنین کی شان میں گستاخیوں کا سلسلہ بند نہیں ہوجاتا ۔” [51]
جواب دیں