مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء

مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء

توہین قرآن کے واقعات

امریکی پادری ٹیری جونز کی جانب سے ۹/۱۱  كى واقعے کی برسی کے موقعہ پر قرآ ن پاک کو جلانے کے منصوبے کے حوالےسے مباحث کے گزشتہ شمارے میں  جرائد کی آرا کا تفصیلی تذکرہ کیا جاچکا ہے ۔ اس بار ” مکالمہ بین المذاہب ” نے کچھ اہم نکات اٹھائے ہیں جن کا خلاصہ یہاں پیش کیا جاتا ہے ۔

  • مسلم حکمرانوں اور مسلمانوں کی نمائندہ تنظیمیں اور مسلم سیاست دان  اگر توہین ِرسالت جیسے حساس معاملات پر بھی امت مسلمہ کی ترجمانی کرنے کی بجائےیہود وہنود سے ڈرتے ہوئے گونگے شیطان کا کردار ادا کررہے ہیں  تو انہیں امت کی قیادت وسیادت کا کوئی حق نہیں ۔
  • مسلم دانشوروں ،سیاست دانوں اور مذہبی رہنماؤں  کے لیے  لمحہ فکریہ ہے کہ مسیحی رہنما اور ادارے مکالمہ بین المذاہب کے عنوان سے رواداری کے جس دعوے کے علمبردار ہیں کیا وہ اس میں مخلص بھی ہیں یا انہوں نے اس اصطلاح کو مسلمانوں میں فکری انتشار پھیلانے کے لیے استعما  ل کیا ہے ۔
  • قرآن پاک کو جلانے کا ارادہ کے حامل پادری کے بارے میں کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی رہنما پوپ اور پروٹسٹنٹ کے آرچ بشپ کی طر ف سے کوئی رد عمل سامنے نہ آنے سے یہ یقین مزید پختہ ہوجاتا ہے کہ یہ درحقیقت تمام عیسائی پادریوں کے دل کی آواز ہے ۔
  • عیسائی پادریوں کو چاہیے کہ وہ رواداری اور بقائے باہمی کے اصولوں کی پاسداری کریں اور انسانیت کو مذہب کے حوالے سے خونریز تصادم کی طرف لے جانے تمام کوششوں کا سد ِباب کریں ۔[52]

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے