مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء
رفیق حریری قتل، حزب اللہ اور لبنان
شیعہ ماہنامہ ” افکار العارف ” نے ۲۰۰۵ میں کار بم حملے میں ہلاک ہونے والے لبنان کے اُس وقت کےوزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کے حوالے سے ہونے والی حالیہ پیش رفت کا ذکر کرنے کے بعد اس پر ایک تنقیدی پرایک مضمون شائع کیا ہے ۔مضمون نگار نے الزام عائدکیا ہے کہ ” چونکہ حزب اللہ لبنان کی آزادی ، دفاع اور مضبوطی کا ذریعہ بن چکی ہے اس لیے اسرائیل اور امریکہ اس کو راستے سے ہٹانا ضروری خیا ل کرتے ہیں ، لیکن اس میں دیگر حربوں کی ناکامی کے بعد اب آخر ی حربے کے طور پر حزب اللہ کو رفیق حریری کے قتل میں ملوث کرنے کی سازش پر عمل درآمد ہورہا ہے ۔حالانکہ حملے کے طریقہ کار اور اسٹائل نیز اس طرح کے واقعات کی تاریخ کو دیکھ کر اُسی وقت کئی ماہرین نے یہ کہا تھا کہ یہ حملہ اسرائیلیوں کا کام ہے ۔”مضمون نگار نے لبنان کی حکمران جماعت اور حزب اللہ کے مابین اختلافات کا ذکر کرنے کے بعد ایران اور لبنان کی قیادت کے دونوں ممالک کے دوروں کو خوش آئند قرار دیاہے ۔ وہ لکھتے ہیں "ان دو طرفہ دوروں سے اس بات کا امکان بھی ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ لبنان کی حکمران جماعت کی تازہ کشیدگی میں کچھ کمی واقع ہو جائے اور امریکی واسرائیلی سازش "لبنان میں داخلی انتشار "ناکامی سے دوچار ہو” انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ” امریکہ چونکہ لبنان کی موجودہ حکمران جماعت پر گہرے اثرات بلکہ گرفت رکھتا ہے لہذا سعد حریری کے اس دورے کے اثرات کو زائل کرنے کی بھرپور کوشش کی جائےگی۔” [54]
جواب دیں