مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء

مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء


وکی لیکس کے انکشافات اور پاکستانی حکمران

وکی لیکس کےانکشافات  نے  جہاں عالمی سیاسی مدوجزر میں ارتعاش پیدا کیا ہے وہیں پاکستان  کی سیاست کے بہت سے خفیہ گوشے عوام کے سامنے آئے ہیں۔ ماہانہ دینی جرائد نے اس جانب ابھی تک خاطر خواہ توجہ نہیں دی ہے ، البتہ ہفت روزہ ” نوائےاسلام "، ” ضرب مومن "اور ” ندائے خلافت "نے اس بارے میں اظہار خیال کیاہے ۔نوائے اسلام کے تجزئیے میں شیعہ اور عربوں کے درمیان  پائے جانے والے اختلافات  کی حساسیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاہے ۔  "نوائےاسلام” شذرے میں لکھتاہے "وکی لیکس نے پاکستانی سیاست دانوں کے بارے میں جو کچھ لکھا ہے اس نے پاکستانی حکمرانوں کے ہوش اڑا دئیے ہیں ۔ وکی لیکس ایسا حمام ثابت ہوا ہے جس میں پاکستان کے تما م سیاست دان ننگے نظر آرہے ہیں ۔”سعودی عرب کے بارے میں وکی لیکس کے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے جریدہ لکھتا ہے "وکی لیکس نے کئی ایسے سفارتی مراسلے جاری کیے ہیں جن میں امریکی عہد ہ داروں نے سعودی عرب کی  دہشت  گردوں سے وابستگی پر تشویش ظاہر کی ہے ، امریکی حکام نے واضح کیا ہے کہ سعودی حکام القاعدہ اور طالبان کے مددگار ہیں ۔ دکی لیکس نے ظاہر کر دیا ہے کہ دہشت گر دوں کا اصل سرپرست کو ن ہے”۔ جریدہ اپنی ۱۷ تا ۲۳ دسمبر کی اشاعت میں اس  انکشاف پرکہ سعودی عرب نے لبنان میں فواد سینورا کی حکومت کو بچانے کے لیے عرب فوج بنانے کی تجویز دی تھی،  اظہار خیال کرتے ہوئے لکھتا ہے  "ایران، حزب اللہ اور حماس کےبارے میں عرب ممالک ایک جیسا نظریہ رکھتے ہیں۔ عرب ممالک پر قابض حکمران ایران حزب اللہ اور حماس کی مثلث کو اپنے اقتدار کے خاتمے کی کنجی سمجھتے ہیں۔اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ انہیں کسی صور ت ابھرنے نہ دیا جائے لیکن ان کی یہ کوششیں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔”[17] "ضرب مومن” بعض حلقوں کی طرف سے وکی لیکس کو امریکی سازش قرار دینے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتا ہے  ” اگر یہ تسلیم بھی کرلیا جائے کہ یہ رپورٹ ایک سازش کے تحت سامنے لائی گئی ہے پھر بھی اس کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔ وکی لیکس نے جہاں پاکستان کی سیاست میں ایک بھونچال پیداکیا ہے وہیں حکومت اور سیاستدانوں کو ایک اچھا موقع بھی فراہم کیا ہے کہ وہ اس میں سے احتساب کا سبق کشید کرتے ہوئے اپنی سابقہ روش کو ترک کریں۔اس دستاویز سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ہمار ا دشمن کو ن ہےلہذا ہمیں اس دشمن کو دشمن مان لینا چاہیے اور آئندہ اس سے دشمنوں والا رویہ ہی رکھنا چاہیے ، اور ہمیں حقیقی دوست کی طر ف برسائے گئے تیروں کو واپس دشمن ہی کی جانب لوٹا دینا ہوگا ۔”[18] "ندائے خلافت ” نے بغیر تبصرہ کیے وکی لیکس کے پاکستان سے متعلق انکشافات کی ایک فہرست شائع کی ہے ۔[19]

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے