مباحث جولائی ۲۰۱۰ ء

مباحث جولائی ۲۰۱۰ ء

صدر کا عدالتوں سے استثناء اور وزیر اطلاعات کابیان

پاکستان پیپلز پارٹی کی وزیر اطلاعات فوزیہ وہاب نے ایک ٹی وی شو میں صدر کے استثناءکے حوالے سے اس سوال پرکہ اگرحضرت عمر ؓ عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں تو صدر زرداری کیوں نہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ”چونکہ اس وقت آ ئین نہیں تھا ، صرف قرآ ن تھا اس لیے حضرت عمر ؓ عدالت میں پیش ہو ئے تھے ، جبکہ آج آئین موجود ہے جس کے تحت صدرکو دورا ن صدارت عدالت میں پیش نہ ہونے کا آئینی استثناءحاصل ہے”۔ ان کے اس بیان کے بعد انہیں مختلف حلقوں کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ۔ دینی جرائد میں سے ماہنامہ "خطیب” نے ان کے اس بارے میں  اداریہ تحریر کیا ہے جس میں ان کے اس بیان کو قرآن کی تعلیمات کے منافی قراردیا گیا ۔

جریدہ لکھتاہے ” فوزیہ وہاب کی باڈی لینگویج سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ان کے نزدیک قرآن کی اہمیت موجودہ آئین سے کم ہے ، اس حوالے سے یہ بات سمجھنی چاہیے کہ قرآن صرف مسلمانوں ہی نہیں بلکہ تمام بنی نوع انسان کے لیے ضابط حیات ہے ، اور پاکستا ن کے آئین میں یہ درج ہے کہ ملک میں کو ئی قانون قرآن وسنت کے منافی نہیں بنایا جائے گا ، قرآن نے بنیادی قوانین خود مرتب کر دئیے ہیں اور کسی انسان کو بنیادی قوانین بنانے کااختیار نہیں ، اسلام کے بنیادی قوانین میں کسی سطح کے عہدہ دار کو کوئی استثناءحاصل  نہیں”۔جریدے نے قوم سے مطالبہ کیا ہے کہ” اگر اسے سلامتی کا راستہ مطلوب ہے تو شیطانی نظام کے علمبرداروں کا ساتھ چھوڑ دے اوردین کا نظام قائم کرنے کے لیے میدان میں آ جائے۔”[27]

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے