مباحث جولائی ۲۰۱۰ ء
فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل کا حملہ
ترکی کی طرف سے غزہ کے محصورین کے لیے امداد لے جانے و الے بحری جہاز” فریڈم فلوٹیلا “پر اسرائیلی کمانڈوزکے حملے میں ۲۰امدادی کارکن ہلاک اور متعد د زخمی ہو گئے ۔دینی جرائد نے اسرائیل کے اس اقدام کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہو ئے اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ مشرق وسطیٰ کے معاملات میں جرائد کی زیادہ توجہ اسی واقعے پر مرکو ز رہی۔جرائد کی آراءمیں یکسانیت کا عنصر کافی حد تک پایا جاتا ہے ۔
"ضرب مومن” لکھتا ہے کہ "اس صداقت میں کو ئی شک نہیں کہ اسرائیلی جارحیت نے جہا ں ۲۰امدادی کارکنوں کی جانیں لیں وہیں اسے سفارتی میدان میں بُر ی طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ دنیا ابھی تک اسرائیل کے بارے میں اپنا مو قف کلیئر نہیں کر سکی، خصوصا ً اقوام متحدہ اور امریکہ کا کردار اس حوالے سے انتہائی مشکوک رہا ہے "۔ جریدے کے خیال میں اس وقت مسلم دنیا اوراسرائیل کے ظلم کا شکا ر ریاستوں کو مل بیٹھ کر ایک واضح لا ئحہ عمل اختیار کر نا چاہیے ۔[46]
"نوائے اسلام” کے خیا ل میں امدادی قافلے پر اسرائیل کے حملے سے یہ ثابت ہو گیا کہ وہ فطر ی طور امن اور انسانیت کا دشمن اور عالمی دہشت گرد ہے ۔ جریدہ لکھتا ہے "افسوس کی بات یہ کہ اسرائیل کی دہشت گردی پر دنیا کو جتنا شدید ردعمل ظاہر کرنا چاہیے تھا وہ نہیں ہو ا، جبکہ امریکہ نے اسرائیلی موقف کی تائید کرتے ہوئے اسے دفاعی اقدام قرار دیا ہے ، سوال ہے کہ یہ کارروائی اگر کو ئی مسلم ملک کرتا تو پھر امریکہ کا ردعمل کیا ہوتا ؟”۔ جریدے نے امید ظاہر کی ہے کہ”اب دنیا کو احسا س ہو رہا ہے کہ اسرائیل امن کا کتنا بڑادشمن ہے اور عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف بیداری کی یہ لہر اس کے خاتمے پر منتج ہوگی۔”[47]
"اہلحدیث” لکھتا ہے کہ”دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل قلب عرب میں ایک ناسور کی حیثیت رکھتاہے جس نے فلسطینی مسلمانوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے ….. اس موقع پر او آئی سی اور اسلامی کانفرنس کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اپنے مسائل اور مشکلات کے لیے موثر لائحہ علم مرتب کرنا چاہیے۔”[48]
"ندائے خلافت” نے تنظیم اسلامی کے امیر عاکف سعید کے پریس ریلیزکو شائع کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ”ستم ظریفی یہ ہے کہ اسرائیل مسلسل دہشت گردی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور اس کا الزام بھی مسلمانوں اور فلسطینوں پر دھرا جارہا ہے ،یہ حقیقتاً جرم ضعیفی کی سزا ہے۔”[49]
اسرائیل اور امریکہ کے مابین دفاعی تعاون جا ری رکھنے کی اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے "منتظر السحر”نے اس تعاون کو شیطانی گٹھ جوڑ قرار دیا ہے ۔جریدہ لکھتا ہے "امریک اور اسرائیل کا یہ شیطانی گٹھ جو ڑ نہ صرف فلسطین کو تیزی سے نگلنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ تمام اسلامی ممالک پر تسلط اور امت مسلمہ کی بربادی صیہونی پروٹوکولز میں شامل ہے …..اسرائیل گزشتہ کئی سالوں سےمسلسل نئی صیہونی بستیاں قائم کر رہا ہے جو بین الاقوامی قوانین اور اصولو ں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔”جریدے نے دکھ کا اظہار کرتے ہو ئے لکھا ہے کہ”آج فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں ۵۷ اسلامی مما لک اورخاص طور پر عربوں کی طرف سے جاندار آواز اٹھا ئی جا رہی ہے اور نہ ہی کو ئی موثر تحریک نظر آتی ہے صرف اسلامی جمہوریہ ایران نے ہر فورم پر فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی ہے۔”[50]
ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی پابندیاں
جواب دیں