مباحث جولائی ۲۰۱۰ ء
ضمیمہ
موجودہ صورتِ حال میں علمائے دیوبند کا اجتماعی موقف
تعارفی نوٹ از مو لانا ابو عمار زاہد الراشدی
[ایک مدت کےبعد دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے سرکردہ علمائے کرام کا ایک نمائندہ اجتماع جامعہ اشرفیہ لاہو ر میں ۵ اپریل ۲۰۱۰ ء جمعرات کو منعقد ہو ا جس کی صدارت وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سر براہ شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم نے فرمائی اور ملک بھر سے ڈیڑھ سو کے لگ بھگ علمائے کر ام نے شرکت کی ۔ اس سے قبل پندرہ بیس کے لگ بھگ سر کردہ اہل علم نے جامعہ اشرفیہ میں مسلسل مشاورت کی جو دو روز تک جاری رہی ۔اس میں ملک کی موجودہ صورت ِ حال اور خاص طور پر علمائے دیوبند کو مختلف جہات سے درپیش مسائل اور چیلنجز کا تفصیلی جائزہ لیاگیا اور ایک مشرکہ موقف اعلامیہ کی صورت میں مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ قومی خودمختاری کے تحفظ ، بیرونی مداخلت کے سدباب ، ملک میں نفاذشریعت کی جدو جہد کے حوالے سےعملی پیش رفت اور دینی حلقوں کے درمیان مفاہمت کے فروغ کے سلسلے میں آئندہ حکمت عملی کے خدوخال طے کیے گئے ۔اس طویل مشاورت میں شریک ہونے والے حضرات میں حضرت مولانا سلیم اللہ خان ، مولانا عبید اللہ اشرفی ، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکند ر ، مولانامفتی محمد رفیع عثمانی ، مولانا مفتی محمد تقی عثمانی ، مولاناعبدالرحمٰن اشرفی ، مولانا حافظ فضل الرحیم ، مولانا مفتی عبدالرحیم ، مولانا مفتی غلام الرحمٰن ، مولانا فضل الرحمٰن ، مولانا سمیع الحق ، مولانا عبدالحفیظ مکی ، مولانا قاری محمد حنیف جالندھری ،مولاناسید عبدالمجید ندیم ، مولانا انوار الحق حقانی ، مولانا مفتی کفایت اللہ ، مولانا امداداللہ ، مولانا عبید اللہ خالد، مولانا محمد امجد خان اور راقم الحروف شامل تھے ۔
دو روزہ طویل مشاورت کے نتیجے میں مشترکہ اعلامیہ طے پایا جو مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے مرتب فرمایا اور اس کے مختلف نکات پر تفصیلی بات چیت کے بعد اس کی منظوری دی گئی اور پھر اسے ۱۵ اپریل کو ڈیڑھ سو کے لگ بھک سرکردہ علمائے کرام کے ہاؤس کے سامنے پیش کیا گیا اور اس پر بیسیوں علمائے کرام نے اظہار خیال فرمایا جس کی روشنی میں اس میں متعدد ترامیم کے بعد اسے آخری شکل میں منظور کیا گیا جبکہ راقم الحروف کی مرتب کردہ قراردادیں بھی انہی مراحل سے گزر کر متفقہ طور پر منظور ہوئیں ۔ اس مو قع پر یہ بھی طےپایا کہ نفاذ شریعت ، ملکی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ ، دینی مدارس کی جدوجہد کو مؤثر بنانے اور ان کے تحفظ اور اسلامی ثقافت اور روایات کے دفاع کے لیے مشترکہ طور پر جدوجہد کی جائے گی اور اس کی خاطر مشترکہ مشاورتی اجتماعات کا سلسلہ جاری رہےگا۔
مذکورہ اجتماع کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ موجودہ ملکی اور علاقائی صورت ِ حال میں دیوبندی مکتبہ فکر علماے کرام کے متفقہ موقف کی حیثیت رکھتاہے ۔ اس کی اسی اہمیت کی وجہ سے یہاں کلمہ الحق کے طور پر پیش کیا جارہا ہے ۔ (رئیس التحریر)]
بعد الحمد والصلوٰۃ !
ملک بھر کے علماکا یہ اجتماع عام مسلمانوں کے اس احساس میں برابرکا شریک ہے کہ ہمارا ملک جن گوناگوں مسائل سے دوچار ہے اور اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے ، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نفاذ اسلام کے جس عظیم مقصد کے لیے یہ مملکت خداداد حاصل کی گئی تھی اس کی طرف سے مجرمانہ غفلت برتی گئی ہے اور عملاً اسلامی نظام زندگی اور اسلامی نظام عدل کی طرف پیش قدمی کی بجائے ہم اس منزل سے دور ہوتے چلے گئے اسی کا نتیجہ یہ ہے ملک بھر کے عوام ہمہ جہتی مسائل کی چکی میں پس رہے ہیں ، دولت کی تقسیم کا نظام اس قدر مہیب ہے کہ ایک طرف دولتوں کے ڈھیر ہیں اور دوسری طرف لوگ فقر وافلاس سے مجبور ہو کر خودکشیاں کر رہے ہیں ، ملک بھر میں کسی کی جان ومال کو تحفظ نہیں ہے ، قتل وغارت گری اور دہشت گردی سے ہر شخص سہما ہو ا ہے ، اور مجرم دندناتے پھرتے ہیں ، سرکاری محکموں میں رشوت ستانی اور بدعنوانی کا عفریت ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے ۔اور عوام کے لیے اپنا جائز حق حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف بن گیا ہے ۔جو شخصیتیں ملک کا عظیم اثاثہ تھیں وہ برملا قتل کی جاتی ہیں اور قاتلوں کو سزا نہیں دی جاتی ۔ بے گناہ بچوں کو دھڑلے سے سے اغوا کیا جاتا ہے اور ملوث افراد کے خلاف کو ئی کارروائی نہیں کی ہوتی۔ ناقص منصوبہ بندی کے نتیجے میں مہنگائی اور بجلی کی قلت نے عوام کو عذاب میں مبتلاکیا ہوا ہے جس سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہورہا ہے ۔
دوسری طرف ہمارے ملک کے بہترین وسائل ان عوامی امنگوں کو دور کرنے اور ان اسباب کا ازالہ کرنے کی بجائے امریکہ کی مسلط کی ہوئی جنگ میں امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے خرچ ہو رہے ہیں جبکہ امریکہ کی طرف سے ہماری سرحدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر کے ان ڈرون حملوں کا سلسلہ برابر جاری ہے جن میں ہمارے بے گناہ شہریوں ، عورتوں اور بچوں کی بہت بڑی تعداد شہید ہو کر بستیاں اجڑ چکی ہیں اور یہ بات واضح ہے کہ امریکہ نے اپنی بالادستی قائم کرنے اور عالم اسلام کے وسائل پر قبضہ کرنے اور اسلام اور امت مسلمہ کی تہذیب و تمدن کو تباہ کرنے کی کارروائیوں میں کو ئی کسر نہیں چھوڑی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پرجگہ جگہ مسلمانوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے اور خو د ہمار ے شہریوں کے ساتھ امریکہ میں بدترین ذلت آمیز سلوک کیا جا تا ہے اور امریکہ مسلسل ہمارے بجائے بھارت کو نوازتے رہنے کی پالیسی پر گامزن ہے ۔
اس سب کے باوجود حکومت کی پالیسیوں میں امریکی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ملکی مفادات کو بے دھڑک قربان کیا جارہا ہے ۔ جب اجتماعی سطح پر مسلمانوں کو اس طرح کے مسائل درپیش ہوں تو اس وقت بطور خاص اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کر کے اس کی نافرمانیوں سے بچا جائے ، لیکن ان حالات میں بھی ملک میں بددینی کو فروغ مل رہا ہے ، عریانی اور فحاشی پر روک نہیں ، نفاذ شریعت کی پُر امن کوششوں کو در خور اعتناء ہی نہیں سمجھا جاتا اور سود ، قما ر اور دوسری محرمات کو شیر مادر سمجھ لیا گیا ہے ۔ ان تما م حالات میں ملک کے دردمند مسلمان سخت بے چینی کا شکا ر ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایسا دین عطا فرمایا ہے جس میں نہ مایوسی کی کوئی گنجائش ہے اور نہ بے عملی کی ۔ لہذایہ تمام حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ملک کے ارباب حل وعقد اور عوام ایک دوسرے کو نشانہ ملامت بنانے کی بجائے مل جل کر اپنے طرز عمل میں انقلابی تبدیلیا ں لائیں ، اسی طرح ملک کی کشتی گرداب سے نکل سکتی ہے ۔ اسی غرض کے لیے علماے کر ام کا یہ اجتماع بلایا گیا تھا کہ وہ اس صورتِ حا ل پہ غور کر کے قرآن وسنت کی روشنی میں وہ طریقے تجویز کریں جو ملک کو اس صورتِ حا ل سے نکالنے کے لیے ضرور ی ہیں ۔ چنانچہ یہ اجتماع متفقہ طور پر سمجھتا ہے کہ مندرجہ ذیل اقدامات ناگزیر ہیں :
۱۔ اس بات پر ہمارا ایما ن غیر متزلزل ہے کہ اسلام ہی نے یہ ملک بنایا تھا اور اسلام ہی اسے بچاسکتا ہے لہذاحکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک میں اسلامی تعلیما ت اور قوانین کو نا فذ کرنے کے لیے مؤثر اقداما ت کر ے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارا دینی فریضہ بھی ہے اور ملک کے آئین کا اہم ترین تقاضا بھی اور اسی کو نظر انداز کر نے کی وجہ سے ملک میں انتہا پسندی کی تحریکیں اٹھی ہیں ۔ اگر ملک نے اپنے مقصد وجود کی طرف واضح پیش قدمی کی ہوتی تو ملک اس وقت انتہا پسندی کی گرفت میں نہ ہو تا ، لہذا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے کہ پرامن ذرائع سے پو ری نیک نیتی کے ساتھ ملک میں نفاذ شریعت کے اقداما ت کیے جائیں ۔اس غرض کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل اور فیڈرل شریعت کو رٹ کو فعال بنا کر ان کی سفارشات اور فیصلوں کے مطابق اپنے قانونی اور سرکاری نظام میں تبدیلیاں بلاتاخیر لائی جائیں اور ملک سے کرپشن ، بے راہ روی ،اور فحاشی اور عریانی ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں ۔
۲۔ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے دوسرے مقاصد پر نفاذ شریعت کے مطالبے کو اولیت دے کر حکومت پر دباؤ ڈالیں اور اس غرض کے لیے مؤثر مگر پر امن جدوجہد کا اہتمام کریں اور عوا م کا فر ض ہے کہ جو جماعتیں اور ادارے اس مقصد کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ، ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں ۔
۳۔ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی کو قرار دیا جارہا ہے ،اور اس میں شک نہیں کہ دہشت گر دی نے ملک کو اجاڑنے میں کو ئی کسر نہیں چھوڑ رکھی ۔ جگہ جگہ خود کش حملوں اور تخریبی کارروائیوں نے ملک کو بدامنی کی آماجگاہ بنایا ہو ا ہے ۔ ان تخریبی کارروائیوں کی تمام محب وطن حلقوں کی طرف سے بار بار مذمت کی گئی اور انہیں سراسر ناجائز قراردیا گیا لیکن اس تما م مذمت کے باوجود یہ کارروائیا ں مستقل جاری ہیں ۔ لہذا اس صورت ِ حال کا ٹھنڈے دل سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آخر ملک کی متفقہ مذمت اور فوجی طاقت کے استعما ل کے باوجود یہ کارروائیاں کیوں جاری ہیں اور اس کے بنیادی اسباب کیا ہیں ؟ ہماری نظر میں اس صورتِ حال کا بہت بڑا سبب وہ افغان پالیسی ہے جو جنرل پرویز مشر ف صاحب نے غلامانہ ذہنیت کے تحت کسی تحفظ کے بغیر شروع کر دی تھی اور آج تک اسی پر عمل ہوتا چلا آرہا ہے جبکہ یہ حقیقت بالکل واضح ہے کہ اس نے ہمارے ملک کو زخمی کرنے کے سوا کو ئی خدمت انجام نہیں دی۔لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت امریکہ نوازی کی اس پالیسی کو ترک کر کے افغانستان کی جنگ سے اپنے آپ کو بالکل الگ کرے اور امریکی ا فواج کو امداد پہنچانے کے تمام اقدامات سے دستبردار ہو ۔
۴۔لیکن یہ بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کا مطلب یہ نہیں کہ ہم خو د اپنے گھر کو آگ لگا بیٹھیں، لہذا ہم پورے اعتماد اور دیانت کے ساتھ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کے موجودہ حالات میں نفاذ شریعت اور ملک کو غیر ملکی تسلط سے نجات حاصل کرنے کے لیے پرامن جدوجہد ہی بہترین حکمت عملی ہے اور مسلح جدوجہد شرعی اعتبار سے غلط ہونے کے علاوہ مقاصد کے لیے بھی سخت مضر ہے اور اس کا براہ راست فائدہ ہمارے دشمنوں کو پہنچ رہا ہے اور امریکہ اسےاس علاقے میں اثر رسوخ کو دوام بخشنے کے لیے استعمال کر رہا ہے ۔اگر کوئی شخص اخلاص کے ساتھ اسے دین کا تقاضا سمجھتاہے تو یہ اجتماع اس بات پر اتفاق کر تا ہے کہ ایسے حضرات کو حالات کے تقاضوں اور ضرورتوں سے آگاہ کر کے مثبت کر دار کی ادائیگی پر آمادہ کر نے کے لیے ناصحانہ اور خیر خواہانہ روش اختیار کی جائے ۔
۵۔حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اس بات کا احساس کر ے کہ اندرونی شورشوں کا پائیدارحل بالآخر پر امن مذاکرات کے سوا کچھ نہیں ہوتا ۔چنانچہ ملک کی پارلیمنٹ نے اس موضوع پر اپنی متفقہ قرارداد میں ایک طرف سابق حکمرانوں کی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنے اور ڈرون حملوں اور غیر ملکی مداخلت کے بارے میں قومی خود مختاری کے تحفظ پر زور دیا تھا اور دوسری طرف اندرونی شورش کے لیے مذاکرات کا ہی طریقہ تجویز کیاتھا ، لیکن پارلیمنٹ کی ا س قرار داد کو عملاً بالکل نظر انداز کر دیاگیا ، لہذا حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس قرار داد کے مطابق اپنی حکمت عملی کو تبدیل کر کے خانہ جنگی کا خاتمہ کرے۔
۶۔دینی مدارس کا فرض یہ ہے کہ وہ تعلیم وتربیت سے متعلق اپنے اصل مقاصد تک اپنی توجہ مرکوز رکھیں اور اس نظام کو موثر بنانے کی پوری کوشش کریں جس سے اپنے زیر تربیت افراد میں تدین ، امانت اور سچائی کی اس طرح روش پیدا کریں کہ وہ اسلام کے زریں اصولوں کی صحیح عملی تصویر اور آئینہ دار ہوں اور مجسم دعوت و تبلیغ کا ذریعہ بنیں ۔
۷۔ عام مسلمانوں کو سمجھنا چاہیے کہ مشکلات اور مصائب کا اصل حل اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے ساتھ اس کی رحمتیں حاصل نہیں کی جاسکتیں ، لہذ ا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور ہر اور ہر طرح کے گناہوں سے توبہ کر کے رشوت ستانی اور ہر طرح کی حرام آمدنی ، بے حیائی اور فحاشی ، جھوٹ اور دنیاوی اغراض کے لیے باہمی جھگڑوں سے پرہیز کریں ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سے رجوع کی طرف متوجہ ہو ں ، شرعی فرائض کو بجا لائیں اور اتباع سنت کا اہتمام کریں ۔[60]
حواشی
[1] ۔ اداریہ "سردلبراں” ماہنامہ ضیائے حرم لاہور، مئی۲۰۱۰ء (بریلوی)، اداریہ ”آئینی ترمیم اور عوام”، پندرہ روزہ صحیفہ اہلحدیث کراچی، اپریل۱۶، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث) ، اداریہ "قومے فروختند و چہ ارزاں فروختند”، ماہنامہ نوید سحرمانسہرہ ، فروری ۲۰۱۰ء (بریلوی)، اداریہ ”۱۸ ویں آئینی ترمیم کا پنڈورا باکس” ، ماہنامہ منہاج القرآن لاہور ،مئی ۲۰۱۰ء (بریلوی)، اداریہ” ۱۸ویں ترمیم: ایک فروگذاشت کی نشاندہی ” ، ماہنامہ الخیرملتان ، مئی ۲۰۱۰ ء (دیوبندی)، اداریہ”قدر کی نگاہ”،ہفت روزہ الاعتصام لاہور، اپریل۳۰ – مئی ۶ ، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[2]۔ اداریہ "سردلبراں” ماہنامہ ضیائے حرم لاہور، مئی۲۰۱۰ء (بریلوی)
[3]۔ اداریہ ”آئینی ترمیم اور عوام”، پندرہ روزہ صحیفہ اہلحدیث کراچی، اپریل۱۶، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[4]۔ اداریہ” ۱۸ویں ترمیم: ایک فروگذاشت کی نشاندہی” ، ماہنامہ الخیرملتان ، مئی ۲۰۱۰ ء (دیوبندی)
[5]۔ اداریہ”قدر کی نگاہ”،ہفت روزہ الاعتصام لاہور، اپریل۳۰ – مئی ۶ ، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[6]۔ اداریہ "قومے فروختند و چہ ارزاں فروختند”، ماہنامہ نوید سحرمانسہرہ ، مئی ۲۰۱۰ء (بریلوی)
[7]۔ اداریہ "سر دلبراں”، ماہنامہ سوئے حجازلاہور ، مئی۲۰۱۰ء (بریلوی)
[8]۔ اداریہ ”18 ویں آئینی ترمیم کا پنڈورا باکس” ، ماہنامہ منہاج القرآن لاہور ،مئی ۲۰۱۰ء (بریلوی)
[9] ۔ اداریہ ”ملک کی موجود ہ تشویشاک صورتحال او ر اکابر علماءکرام کے نمائندہ اجلاس کا منظور کردہ اعلامیہ”، ماہنامہالبلاغ کراچی،جون ۲۰۱۰ء (دیوبندی)، اداریہ”ملک کو درپیش چیلنجز سے متعلق علمائے دیوبند کا مشترکہ اعلامیہ”، ہفت روزہختم نبوت کراچی، مئی ۷ ـ ۱۵ ،۲۰۱۰ء (دیوبندی)،اداریہ "اسلامی جمہوریہ پاکستان کے جید علماءکرام اور اکابر کے نمائندہ اجلاسکی منظو ر کردہ قرادادیں "، ماہنامہ الفاروق کراچی، جون ۲۰۱۰ء (دیوبندی)، اداریہ”، اداریہ "موجودہ صورت حال میں علماء دیوبندکا اجتماعی موقف”، ماہنامہ الشریعہ لاہور،مئی ۲۰۱۰ ء (غیر مسلکی)۔
[10] ۔ اداریہ”قادیانی مراکز پر حملہ! "، ہفت روزہختم نبوت کراچی، جون ۱۶ـ۲۲ ،۲۰۱۰ء (دیوبندی)
[11] ۔ واضح رہے کہ ۷ ستمبر ۱۹۷۴ ٫کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا۔
[12] ۔ قادیانی عبادت گاہو ں پر حملے ایک اور نائن الیون ؟”، ماہنامہ مکالمہ بین المذاہب لاہور۔ جون ۲۰۱۰ء (دیوبندی)
[13] ۔ قاری محمد حنیف جالندھری "میاں نواز شریف ، قادیانی اور شفقت محمود”، روزنامہ اسلام راولپنڈی ، جون ۲۰ ، ۲۰۱۰ ء (دیوبندی )
[14] ۔ پریس ریلیز "میاں نواز شریف کا قادیانیوں کو بھائی قرار دینا حب رسول ﷺ کے منافی ہے !” ، ہفت روزہ ندائے خلافت لاہور،جون ۱۵- ۲۱ ، ۲۰۱۰ء (غیر مسلکی)
[15] ۔ اداریہ”غریب دشمن بجٹ ” ، ہفت روزہ اہلحدیث لاہور، جون ۱۸ـ۲۴، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[16] ۔ اداریہ”۲۰۱۰۔۱۱کا بجٹ !”،ہفت روزہ الاعتصام لاہور، جون ۱۱ـ ۱۷ ، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[17] ۔ اداریہ”بجٹ ۲۰۱۰ ء مثبت اور منفی پہلوؤ ں کا جائزہ "، ہفت روزہ ضرب مومن کراچی ، جون۱۱ـ ۱۷ ، ۲۰۱۰ء (دیوبندی)۔
[18] ۔ اداریہ”پس چہ باید کرد ؟ ” ، ہفت روزہ اہلحدیث لاہور،مئی ۲۸-جون ۳۰، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[19] ۔ اداریہ "ملک میں توانائی کابحران اور اس کا پائیدار حل "، ماہنامہ کا روان قمر کراچی، مئی ۲۰۱۰ء (بریلوی )
[20] ۔ سلمان رضا ”لوڈ شیڈنگ ایک مصنوعی بحران "، ماہنامہ افتخار العارف لاہور، مئی ۲۰۱۰ء (شیعہ)
[21] ۔ اداریہ”کچھ مفید کچھ غیر مفید اقدامات "، ہفت روزہ ضرب مومن کراچی ، اپریل ۳۰- مئی ۶ ، ۲۰۱۰ء (دیوبندی)
[22] ۔ اداریہ”پٹرولیم مصنوعا ت میں اضافہ ایک ظالمانہ فیصلہ ! ” ، ہفت روزہ اہلحدیث لاہورمئی ۱۴- ۲۰، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[23] ۔ شذرہ ”یوم مئی کا تحفہ ” ہفت روزہ نوائے اسلام کراچی ، مئی ۷- ۱۳ ، ۲۰۱۰ء (شیعہ)
[24] ۔ اداریہ ”صدر صاحب نے کیا فرمایا ۔۔۔؟“ ، ہفت روزہ اہلحدیث لاہور ، اپریل ۹۲تا ۳۲ ، ۰۱۰۲ ء (اہلحدیث)
[25] ۔ شذرہ "مجلس عمل کی بحالی یا؟”، ہفت روزہ نوائے اسلام کراچی ، جون ۱۸- ۲۴، ۲۰۱۰ء (شیعہ)
[26] ۔ اداریہ”سلوگن”، ہفت روزہ الاعتصام لاہور ، جون۱۸- ۲۴ ، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[27] ۔ اداریہ "اب قوم تباہی کا راستہ چھوڑ دے”، ماہنامہ خطیب لاہور ، جو ن ۲۰۱۰ء (غیرمسلکی)
[28] ۔ مولانا محمد عباس طور”عربی کو پنجاب سے دیس نکالا”، ہفت روزہ اہلحدیث لاہور ،مئی ۷- ۱۳ ، ۲۰۱۰ ء (اہلحدیث)
[29] ۔ اداریہ”متاثرین ہنزہ کی فوری مدد کی ضرورت”، ہفت روزہ ضرب مؤمن کراچی ، مئی ۲۸- جو ن ۳۰، ۲۰۱۰ء (دیوبندی)
[30] ۔ اداریہ”پٹرولیم مصنوعا ت میں اضافہ ایک ظالمانہ فیصلہ ! ” ، ہفت روزہ اہلحدیث لاہورمئی ۱۴- ۲۰، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[31] ۔ اداریہ”پٹرولیم مصنوعا ت میں اضافہ ایک ظالمانہ فیصلہ ! ” ، ہفت روزہ اہلحدیث لاہورمئی ۱۴- ۲۰، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[32] ۔ اداریہ ”عدلیہ پر قوم کی امیدیں ” ، ماہنامہ منہاج القرآن لاہور ،جون ۲۰۱۰ء (بریلوی)
[33] ۔ اداریہ ”حج کرایوں میں اضافہ”، پندرہ روزہ صحیفہ اہلحدیث کراچی، جون ۱۴، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[34] ۔ شذرہ ”حج بھی کمائی کا ذریعہ ” ہفت روزہ نوائے اسلام کراچی ، جون ۱۱- ۱۷ ، ۲۰۱۰ء (شیعہ)
[35] ۔مولانا محمد یو سف انو ر ”ڈاکٹر اسرار احمد بھی چل بسے ”، ماہنامہ محدث لاہور ،جون ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[36] ۔ اداریہ "ڈاکٹر اسرار احمد انتقال "، ماہنامہ الشریعہ لاہور،مئی ۲۰۱۰ ء (غیر مسلکی)
[37] ۔ اداریہ "اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا ” ، ہفت روزہ ندائے خلافت لاہوراپریل ۲۷- مئی ۳، ۲۰۱۰ء (غیر مسلکی)
[38] ۔اداریہ ” ڈاکٹر اسرار کی رحلت اور پشاور بم دھماکہ” ماہنامہ چراغ اسلام گوجرانوالہ ، مئی ۲۰۱۰ء (غیر مسلکی)
[39] ۔ اداریہ”گستاخانہ خاکوں کا مستقل حل”، ہفت روزہ ضرب مومن کراچی ، مئی ۲۸ – جون ۱۰ ، ۲۰۱۰ء (دیوبندی)، ) اداریہ "گستاخانہ خاکوں کا پس منظر اور ہماری ذمہ داریاں”، ماہنامہ سوئے حجازلاہور ، جون۲۰۱۰ء (بریلوی)، )، اداریہ "سردلبراں” ماہنامہ ضیائے حرم لاہور، جون، ۲۰۱۰ء (بریلوی)، اداریہ ”پھر گستاخانہ خاکے”، پندرہ روزہ صحیفہ اہلحدیث کراچی، جون اول، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)، اداریہ "بدنام زمانہ ویب سائٹ Face Book عالم اسلام کے خلاف گہری سازش”، ماہنامہ دعوت تنظیم الاسلام گوجرانوالہ ، جون ۲۰۱۰ء (بریلوی)، اداریہ "نہ جب تک کٹ مروں خواجہ بطحا کی حرمت پر "، ماہنامہ کا روان قمر کراچی، جون۲۰۱۰ء (بریلوی )، اداریہ”پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا !!!”، ہفت روزہ اہلحدیث لاہو ، جون ۴ـ ۱۰، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث) ، اداریہ "مسلمان حکمرانوں کی غیرت کا امتحان”، ماہنامہ نوید سحرمانسہرہ ، جون ۲۰۱۰ء (بریلوی)، اداریہ "شرمندہ اپنے آپ سے ہے امت رسول ” ، ہفت روزہ ندائے خلافت لاہور، مئی ۲۵- ۳۱، ۲۰۱۰ء (غیر مسلکی) ، اداریہ "مسلماں کو مسلماں کر دیا طوفان مغرب نے "، ماہنامہ اسوہ حسنہ کراچی، جون ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)، اداریہ”زہے نصیب”،ہفت روزہ الاعتصام لاہور، جون ۴ـ ۱۰، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[40] ۔اداریہ "شرمندہ اپنے آپ سے ہے امت رسول ” ، ہفت روزہ ندائے خلافت لاہور، مئی ۲۵- ۳۱، ۲۰۱۰ء (غیر مسلکی)
[41] ۔اداریہ”پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا !!!”، ہفت روزہ اہلحدیث لاہو ، جون ۴ـ ۱۰، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[42] ۔اداریہ ”پھر گستاخانہ خاکے”، پندرہ روزہ صحیفہ اہلحدیث کراچی، جون اول، ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[43] ۔اداریہ”گستاخانہ خاکوں کا مستقل حل”، ہفت روزہ ضرب مومن کراچی ، مئی ۲۸ – جون ۱۰ ، ۲۰۱۰ء (دیوبندی)
[44] ۔اداریہ "بدنام زمانہ ویب سائٹ Face Book عالم اسلام کے خلاف گہری سازش”، ماہنامہ دعوت تنظیم الاسلام گوجرانوالہ ، جون ۲۰۱۰ء (بریلوی)
[45] ۔ اداریہ "گستاخانہ خاکوں کا پس منظر اور ہماری ذمہ داریاں”، ماہنامہ سوئے حجازلاہور ، جون۲۰۱۰ء (بریلوی)
[46] ۔ اداریہ "اسرائیل کی دہشت گردی اور غزہ کے محصورین کی مدد!” ہفت روزہ ضرب مومن کراچی، جون ۱۱-۱۷ ، ۲۰۱۰ء (دیوبندی)
[47]۔ اداریہ "اسرائیل عالمی دہشت گرد” ہفت روزہ نو ائے اسلام کراچی ، جو ن ۴ -۱۰ ،۲۰۱۰ء (شیعہ)
[48]۔ اداریہ ” اسرائیل کی دہشت گردی !” ہفت روزہ ختم نبوت کراچی ، جون ۱۱-۱۷،۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[49] ۔ پریس ریلیز”اسرائیل کی بدترین ریاستی دہشت گردی ہما رے جرم ضعیفی کی سزا ہے”ہفت روزہ ندائے خلافت لاہو ر ،جون۱۵- ۲۱، ۲۰۱۰ء (غیر مسلکی)
[50]۔ اداریہ”امریکہ اور اسرائیل کا شیطانی گٹھ جو ڑ” ماہنامہ منتظر السحر لاہور ، مئی۲۰۱۰ء (شیعہ )
[51] ۔ شذرہ”ایران پر سلامتی کو نسل کی مزید پابندیاں” ہفت روزہ نو ائے اسلام کراچی ، جون۱۱- ۱۷ ،۲۰۱۰ء (شیعہ )
[52] ۔ اداریہ”عراق کے خلاف امریکی سازشیں ” ہفت روزہ نوائے اسلام کراچی ، اپریل ۳۰- مئی ۶ ، ۲۰۱۰ء (شیعہ)
[53] ۔ اداریہ "افغانستا ن سے نیٹو کے انخلا ء کا عندیہ !” ہفت روزہ ضرب مومن کراچی، اپریل ۳۰- مئی ۶ ، ۲۰۱۰ء (دیوبندی)
[54] اداریہ”افغانستا ن میں امن کی خواہش ” ہفت روزہ نوائے اسلام کراچی ، جون ۷- ۱۱ ، ۲۰۱۰ء (شیعہ)
[55]۔ اداریہ ” زخمی اور گنہگا ر چرچ” ماہنامہ مکالمہ بین المذاہب لاہور ، مئی ۲۰۱۰ء (دیوبندی)
[56] ۔ سابق پاکستانی ائیر فورس آفیسر اورسابق انٹیلی جنس آفیسر جنہیں ایشین ٹائیگرزنامی تنظیم نے وزیر ستان سے اغوا ء کر نےکے بعد ۳۰ اپریل ۲۰۱۰ء کو قتل کر دیا تھا ۔
[57]۔ اداریہ ” گھوڑے تیار رکھو ” ہفت روزہ الاعتصا م لاہور ، مئی ۱۴- ۲۰ ،۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[58] ۔اداریہ "نیویارک کے ٹائم سکوائر کا ڈرامہ ” ماہنامہ ضیائے حرم لاہور ، جون ۲۰۱۰ء (بریلوی )
[59] ۔ اداریہ”یورپ میں حجاب ونقاب کے خلاف مہم ”، ماہنامہ محدث لاہور ،جون ۲۰۱۰ء (اہلحدیث)
[60] ۔ بشکریہ ، ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ مئی ۲۰۱۰ء
جواب دیں