مباحث جولائی ۲۰۱۰ ء
لاہور میں قادیانی مراکز پر حملے
۲۸ مئی ۲۰۱۰ ءکو لاہو ر میں واقع قادیانی فرقے کی عبادت گاہو ں پر دہشت گردو ں کے یکے بعد دیگرے حملوں کے نتیجے میں تقریباً ۹۳ افراد ہلا ک اور متعد د زخمی ہو گئے ۔دینی جرائد نے نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی ہے بلکہ اسے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی بیرونی سازش کا حصہ قرار دیا ۔
چنانچہ "ختم نبوت ” اپنے اداریے میں لکھتا ہے "دہشت گردی کے ان دونوں واقعات میں گرفتار ہونے والے ملزمان کے بیانات سے یہ واقعات کفر اور اسلام کی جنگ میں کسی عقیدے کے پس منظر میں رونما ہوتے نظر نہیں آتے ۔بلکہ یہ سیدھی سیدھی مفاد پرستانہ دہشت گردی ہے۔ ” جریدہ پورے وثوق سے یہ بات کہتا ہے کہ "یہ حملے پاکستان کو بدنام کرنے ، جنوبی پنجاب اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کروانے کے لیے امریکا اور انڈیا نے کروائے ہیں…..نیز ان حملوں میں خود قادیانی قیادت بھی ملوث ہے کیونکہ سیاسی پناہ کے طور پر بیرون ملک سے ملنے والے ویزے بند ہو گئے تھے ، قادیانی قیادت اب ان لاشوں کی بھاری قیمت و صول کریگی ، ویزوں اور سیاسی پناہ کے نام پر ان کا کاروبار مزید چمکے گا۔”[10]
دیوبندی جریدہ "مکالمہ بین المذاہب "ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے لکھتا ہے ” یہود ہنو د اور نصاریٰ نے ہمیشہ اسلام اور مسلمانو ں کو نقصان پہنچانے کے لیے سازشیں تیا ر کیں ، منصوبے بنائے اور ان کی تکمیل کے لیے ہر طرح کے غیر اخلا قی اور غیر انسانی حربے اختیا ر کیے ، ۲۸ مئی کا واقعہ بھی اسی خونی کھیل کا حصہ ہے ….. کسی مذہبی تنظیم یا ادارہ کے دل میں اس طرح کی گھناؤنی واردات کے لیے نرم گوشہ نہیں ہو سکتا ، یہ خونی واردات ہے اور انسانیت پر حملہ ہے۔” کسی مذہبی تنظیم کے ان حملوں میں ملوث ہونے کے امکان کی نفی کرتے ہوئے جریدہ لکھتا ہے "۱۹۷۴ ء [11] کے بعد سے ۲۸ مئی تک قادیانیوں کی عبادت گاہو ں اور ان کے جان ومال پر کبھی حملہ نہیں کیا گیا اور انہیں اقلیتوں والا تحفظ حاصل رہا ہے ، یہ واقعہ بھی مذہبی فرقہ واریت کا نہیں بلکہ کھلی دہشت گردی کا واقعہ ہے اور ایٹمی اسلامی ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی انہی عالمی سازشوں کا حصہ ہے جن کے ذریعے پوری دنیاکے مسلمانوں کو امریکہ کی قیادت میں عالمی جارحیت کا نشانہ بنایا جا رہاہے ….. اس طرح منظم واردات کی خبریں دیکھنے سے محسوس ہو تا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان کے مذہبی اداروں تنظیموں اور غیرت مند مسلمانوں کے خلاف ایک اور نائن الیون کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کے منصوبہ ساز بھی عالمی سطح کے شیطان ہی ہوسکتے ہیں۔”[12]
مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے قادیانی مراکز پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہو ئے کہا کہ”قادیانی ملک کا سرمایہ اور ہمارے بھائی ہیں”ان کے اس بیان پر مذہبی طبقات کے طرف سے نکتہ چینی کی گئی اور انہیں اپنا بیان واپس لینے کے لیے کہا گیا ،اسی ضمن میں روزنا مہ جنگ کے کالم نگار جناب شفقت محمود نے اپنے کالم میں میاں صاحب کے اس بیان کی تائید کے ساتھ ساتھ دینی مدارس کو کسی حد تک ہدف تنقید بنایا ۔ اس حوالے قاری محمد حنیف جالندھری ( ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان) نے ایک کالم لکھا جو روزنامہ "اسلام” کی ۲۰ جون ۲۰۱۰ء کی اشاعت میں شائع ہوا۔جس کا خلاصہ حسب ذیل ہے ۔
” میاں نو ا ز شریف نے جس رائے کا اظہار کیا ہے و ہ مذہبی ،آئینی ، تاریخی اور منطقی اعتبار سے درست نہیں، تاہم ان سے یہ توقع بھی نہیں کہ وہ قادیانیوں کو اپنا دینی یا مذہبی بھائی سمجھتے ہیں،البتہ پاکستانی ہونے کے ناطے انہیں بھائی کہنے میں کوئی حرج بھی نہیں ، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض سیکولر قسم کے کالم نگار اس موقع پر خلط مبحث کا شکا ر ہو ئے ہیں اور شفقت محمود صاحب اس موقع پر اتنے برہم ہو گئے کہ انہوں نے کہا کہ مدارس کو بند کرنے کا یہ سب سے موزوں وقت ہے ۔انہوں نے اپنے کالم میں مذہبی طبقات کے بارے میں جس طرح انتہا پسندی کا ثبوت دیا وہ قابل افسوس ہے ، کیا اس الزا م تراشی سے قبل انہوں نے کسی دینی مدرسے کا دورہ کیا ہے ؟ کیا بلا تحقیق الزامات واتہامات صحافتی دیانت کے خلاف نہیں ؟ ۔ شفقت محمود صاحب کی طرح کے خواب کئی اور لوگوں نے دیکھے بھی ہیں ان شاءاللہ اُن کی طرح ان کے خواب بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو ں گے۔” [13]
غیر مسلکی "ندائے خلافت ” نے بھی نواز شریف کے اس بیان کو حب رسول کے منافی قرار دیا چنانچہ جریدہ لکھتا ہے "نبو ت کے جھوٹے دعویدار کے پیروکاروں کو بھائی بہن قرار دینا حب رسول ﷺ کے منافی ہے ….. میاں نو از شریف کو فوری طور پر اپنے بیان سے رجوع کر کے اللہ سے معافی مانگنی چاہیے۔”[14]
قومی مالیاتی بجٹ
جواب دیں