مباحث، جولائی ۲۰۱۱ ء

مباحث، جولائی ۲۰۱۱ ء

حرف اول

سال ۲۰۱۱ء کی تیسری  دوماہی  (مئی، جون) میں قومی اور بین الاقوامی نوعیت کے اہم موضوعات اور واقعات  پر  دینی مکاتب فکر کے  نمائندہ جرائد  میں پیش کیے گئے تجزیوں اور تبصروں کا خلاصہ  آئند ہ صفحات میں پیش کیا گیا ہے۔ قارئین کی سہولت کے پیش نظر یہاں اس کی تلخیص  پیش کی جارہی ہے۔

اس دو ماہ کے عرصہ میں  دینی جرائد نے قومی امور کے ذیل  میں واقعہ  ایبٹ آباد، پاکستان پر پڑنے والے ممکنہ اثرات اور اس کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے اظہار خیال کیا ہے۔ جرائد نے اسے امریکہ کی  طرف سے ایک ڈرامہ قرار دیا ہے جس کا مقصد پاکستان کی افواج کی نا اہلی ثابت کر کے یہ باور کرایا جا سکے کہ ایٹمی ہتھیار مضبوط ہاتھوں میں نہیں ہیں۔ اس کے کچھ ہی دن بعد کراچی پی این ایس مہران پر ہونے  والا حملہ دوسرا اہم موضوع ہے ۔ جرائد نے اس حملے میں بھی امریکی ہاتھ کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے  اور اسے ایبٹ آباد والے واقعے کی ایک کڑی قرار دیا ہے جس کا مقصد اپنے اس موقف کو تقویت پہنچانا ہو سکتا ہے کہ پاکستانی ادارے اگر اپنی حفاظت نہیں کر سکتے تو ایٹمی اثاثے کی حفاظت کیا کریں گے۔ اس کے علاوہ سانحہ خروٹ آباد اور کراچی میں رینجرز کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان کا واقعہ کچھ جرائد میں ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ۲۰۱۱ء – ۲۰۱۲ء کا بجٹ کے بجٹ کے حوالے  اظہار خیال کیا گیا ہے جس میں بجٹ کے  فنی طریقہ کار پر تنقید کی گئی ہے اور توانائی بچانے کے حوالے سے کچھ تجاویز بھی دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اہم موضوع سعودی عرب رہا ہے جس میں سعودی سفارتی اہلکار کی کراچی میں ہلاکت، سعودی عرب کے خلاف ملک بھر میں ہونے والا پروپیگنڈا اور ملکی دہشت گردی میں سعودی کردار  اور شیعہ سنی اشتراک عمل جیسے موضوعات  پر چند ایک جرائد نے اپنی آراء کا اظہار کیا۔

قومی نوعیت کے کچھ مسائل ایسے بھی ہیں جو جرائد کی توجہ حاصل نہ کر سکے جن افغان در اندازوں کے پاکستانی علاقوں پر حملے،  واقعہ ایبٹ آباد کے بعد پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس اور عسکری قیادت کی شرکت، سینٹ میں قائد حزب اختلاف کی تقرری اور اس پر اختلاف رائے، بینظیر قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کا اشتہاری قرار پانا، حزب التحریر سے تعلق کے الزام میں ایک حاضر سروس برگیڈیئر کی گرفتاری، مسلم لیگ قاف کی حکومت میں شمولیت ، کشمیر الیکشن اور ایم کیو ایم کی حکومت سے علیحدگی جیسے موضوعات شامل  ہیں۔

بین الاقوامی امور میں اس بار بھی عرب ممالک میں اٹھنے والے عوامی انقلاب کے حوالے سے  شام اور لیبیا  زیر بحث رہے۔ لیبیا کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی کہ لیبیا پر نیٹو افواج کا حملہ جمہوریت کے عظیم تر مفاد میں نہیں بلکہ مغرب کے معاشی مفاد کو مد نظر کر کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ شیعہ مکتبہ فکر کے ایک جریدے نے شام میں جاری احتجاج کے حوالے سے ایک مضمون شائع کیا جس میں اس احتجاج کے پیچھے ایک بین الاقوامی سازش کا ذکر بھی کیا۔  طالبان سے امریکہ کے مذاکرات کے حوالے سے آنے والی خبروں پر بھی ایک جریدے نے اداریہ تحریر کیا جس میں یہ کہا گیا کہ جب امریکہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کر سکتا ہے تو ہمیں بھی تحریک طالبان پاکستان کے بارے میں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ ترکی کے عام انتخابات اور اے کے پی کی کامیابی کا ذکر کرتے  ہوئے  یہ کہا گیا کہ اے کے پی کی تیسری بار کامیابی پاکستان کی دینی اور سیاسی جماعتوں کے لیے ایک نمونہ ہے جس کو سمجھنا اور اس کے مطابق حکمت عملی طے کرنا مفید ہو سکتا ہے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے