مباحث، جولائی ۲۰۱۱ ء
لیبیا پر اتحادی افواج کا حملہ
لیبیا میں ہونے والے عوامی احتجاج، حکومت کی جانب سے مسلح کارروائی اور پھر اس کے نتیجے میں نیٹو افواج کے حملے سے متعلق گزشتہ دو ماہی کے شماروں میں اس پر تفصیل سے بات ہو چکی ہے۔ اس دوماہی کے جرائد میں سے صرف "محدث "نے ایک مضمون شائع کیا ہے۔ مضمون نگار نے لکھا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کی جانے والی کارروائیاں جمہوریت کے عظیم تر مفاد کے بجائے مغرب کے معاشی مفاد کو مد نظر رکھ کر کی جا رہی ہیں۔اس کے علاوہ امریکہ ان ممالک کے "دانت” بھی نکالنا چاہتا ہے جو خطے میں اسرائیل کے لیے کسی قسم کا چیلینج بن سکتے ہیں۔ لیبیا چونکہ تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے اور دنیا کا تیل پیدا کرنے والا ۱۲ واں بڑا ملک ہے۔ اس لیے مغرب جہاں اس کی ترقی کو اسرائیل کے لیے خطرہ سمجھتا ہے وہیں اس تیل پر بھی اس کی نظر ہے۔ اور مشرق وسطیٰ میں اس شورش کے پیچھے تیل کی عالمی کمپنیوں کا بھی ہاتھ ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ۱۹۹۰ ء میں جس نیو ورلڈ آرڈر کا تصور جارج ڈبلیو بش سینئر نے پیش کیا تھا اب اوبامہ انتظامیہ اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے سر گرم ہو چکی ہے۔ لہذا اس عمل کی بہر حال مذمت اور مخالفت کی جانی چاہیے[22]۔
شام
دیگر عرب ممالک کی طرح شام میں بھی حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ مظاہرین کو کچلنے کے لیے حکومت نے طاقت کا استعمال کیا لیکن تا حال نہ تو مظاہروں کا اختتام ہوا اور نہ ہی ملک میں نافذ طویل "ہنگامی” حالت کا خاتمہ ہوا ہے۔ اس دوران شام کی حکومت کے خلاف ایک مبینہ سازش کی خبریں ذرائع ابلاغ میں منظر عام پر آئی ہے جس میں بہت ہی منظم انداز سے حکومت کے خلاف احتجاج کرنے اور تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اس حوالے سے شیعہ مکتبہ فکر کے جریدے "افکار العارف” نے ایک مضمون شائع کیا ہے۔ مضمون میں ذکر ہے کہ شام کے خلاف اس بین الاقوامی سازش کی سرمایہ کاری سعودی عرب نے کی جبکہ اردن اور یورپی یونین نے دیگر تمام سہولتیں فراہم کیں۔ صاحب مضمون ناصر عباس شیرازی نے شام کے چار جرم گنوائے ہیں جس کی وجہ سے وہ عرب دنیا اور اہل مغرب کی سازش کا نشانہ ہے۔ اول، حکومت کا عوامی امنگوں کا ترجمان ہونا، دوم فلسطین کی ہر طرح سے حمایت اور مدد کرنا، سوم ایران اور حزب اللہ کے انقلابی موقف کی تائید، اور چہارم اسرائیل کے مقابلہ کے لیے تیاری ۔ مضمون نگار کے مطابق یہ سازش مرحلہ وار ہو گی ۔ رپورٹ کے مطابق ڈاٹ اینڈ کام نامی جس کمپنی کے تحت یہ سازش عمل میں لائی جانی تھی اس کا ہیڈ کوارٹر اردن میں ہو گا جو مظاہرین کو بھرتی کرے گی اور ان کے مالی معاملات منظم کرے گی۔ یہ کمپنی جو سعودی انٹیلی جنس کی ملکیت ہے اور شہزادہ بندر بن سلطان کے زیر انتظام و انصرام چلتی ہے۔ اگر شام کی حکومت نے کوئی بڑی غلطی نہ کی اور ان فسادات کا تدارک کر لیا تو شام خطے میں ایک مضبوط ملک کے طور پر سامنے آئے گا۔ تاہم اس سازش کے اہم مہروں کا بے نقاب ہونا جہاں حکومت کے لیے ضروری ہے وہاں عوام کی تشفی کے لیے بھی ضروری ہے[23]۔
[1] اداریہ "دو عظیم سانحے”، ماہنامہ الخیر ملتان، جون ۲۰۰۱ء (دیوبندی)، اداریہ "سانحۂ ایبٹ آباد۔۔ ملکی سلامتی کے لیے لمحہ فکریہ”، ماہنامہ دعوت تنظیم الاسلام گوجرانوالہ، جون ۲۰۱۱ء (بریلوی)، اداریہ "واقعہ ایبٹ آباد اور ہمارے ایٹمی اثاثے”، ہفت روزہ اہلحدیث لاہور، مئی ۲۷ – جون ۲، ۲۰۱۱ء (اہلحدیث)، اداریہ "پاکستان کی آزادی اور خودمختاری”، ہفت روزہ ندائے خلافت لاہور، مئی ۱۰ – ۱۶، ۲۰۱۱ء (غیر مسلکی)، اداریہ "سر دلبراں”، ماہنامہ ضیائے حرم لاہور، جون ۲۰۱۱ء (بریلوی)، اداریہ "پے در پے حادثات اور غیر ذمہ دارانہ رویے”، ماہنامہ افکار العارف لاہور، جون ۲۰۱۱ء (شیعہ)، اداریہ "ایک قصہ ہے نہ سمجھنے کا نہ سمجھانے کا”، ماہنامہ سوئے حجاز لاہور، جون ۲۰۱۱ء (بریلوی)، اداریہ "خوف خدا”، ماہنامہ المنتظر لاہور، مئی ۲۰۱۱ء (شیعہ)، اداریہ "متنازعہ امریکی آپریشن: حقائق سامنے لائے جائیں”، ہفت روزہ ضرب مؤمن کراچی، مئی ۱۳ – ۱۹، ۲۰۱۱ء (دیوبندی)
[3] عبد اللہ کھوکھر "نماز جنازہ میں آنسو: محبت، عقیدت یا منافقت؟”، ماہنامہ افکار العارف لاہور، جون ۲۰۱۱ء (شیعہ)
[4] حافظ عاکف سعید "ایبٹ آباد آپریشن اور ہمارا طرز عمل”، ہفت روزہ ندائے خلافت لاہور، مئی ۱۷ – ۲۳، ۲۰۱۱ء (غیر مسلکی)
[6] اداریہ "اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے مضمرات؟”، پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث کراچی، مئی ۲۰۱۱ء (اہلحدیث)
[8] اداریہ "دو عظیم سانحے”، ماہنامہ الخیر ملتان، جون ۲۰۰۱ء (دیوبندی)، اداریہ "۔۔باغ تو سارا جانے ہے”، ہفت روزہ الاعتصام لاہور، جون ۳ – ۹، ۲۰۱۱ء (اہلحدیث)، مرزا ندیم بیگ "پاکستان کے دفاعی نظام پر حملے، ہدف کیا ہے؟”، ہفت روزہ ندائے خلافت لاہور، جون ۷ – ۱۳، ۲۰۱۱ء (غیر مسلکی)
[9] مرزا ندیم بیگ "سانحہ خروٹ آباد، لاقانونیت اور بربریت کی انتہا”، ہفت روزہ ندائے خلافت لاہور، جون ۱۴ – ۲۰، ۲۰۱۱ء (غیر مسلکی)
[10] اداریہ "کراچی میں نوجوان کی ہلاکت”، ہفت روزہ ضرب مؤمن کراچی، جون ۱۷ – ۲۳، ۲۰۱۱ء (دیوبندی)، جاوید چوہدری "جنگل کی زندگی سے پرے”، ہفت روزہ ندائے خلافت لاہور، جون ۱۴ – ۲۰، ۲۰۱۱ء (غیر مسلکی)
[12] اداریہ "پاکستان اور سعودی عرب میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش”، ہفت روزہ ختم نبوت کراچی، جون ۸ – ۱۵، ۲۰۱۱ء (دیوبندی)
[13] اداریہ "بجٹ ۲۰۱۱ – ۲۰۱۲ : ملکی صورتحال اور کرنے کے کام”، ہفت روزہ ضرب مؤمن، جون ۱۰ – ۱۶، ۲۰۱۱ء (دیوبندی)
[15] اداریہ "فرقہ واریت کی آگ دوبارہ بھڑکانے کی کوشش”، ماہنامہ الخیر ملتان، مئی ۲۰۱۱ء (دیوبندی)، اداریہ "پاکستان اور سعودی عرب میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش”، ہفت روزہ ختم نبوت کراچی، جون ۸ – ۱۵، ۲۰۱۱ء (دیوبندی)، اداریہ "سعودی حکمران حرم کے پاسبان ۔۔ نظام اسلام کے نگہبان”، پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث کراچی، مئی ۲۰۱۱ء (اہلحدیث)
[16] انٹر ویو: علامہ راغب حسین نعیمی "اتحاد امت، دہشت گردی کا توڑ”، ماہنامہ منتظر سحر لاہور، مئی ۲۰۱۱ء (شیعہ)
[17] ابو عمار زاہد الراشدی، محمد یونس قاسمی "قومی و ملی تحریکات میں اہل تشیع کی شمولیت”، ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ، مارچ، اپریل ، مئی ۲۰۱۱ء (غیر مسلکی)
[19] مولانا محمد وارث مظہری "شیعہ سنی مفاہمت کی ضرورت و اہمیت”، ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ ، مئی ۲۰۱۱ء (غیر مسلکی)
[20] اداریہ "طالبان سے مذاکرات کا امریکی اقرار کے مضمرات”، ہفت روزہ ضرب مؤمن کراچی، جون ۲۴ – ۳۰، ۲۰۱۱ء (دیوبندی)
[21] اداریہ "ترکی میں AKP کی کامیابی ، دینی و سیاسی جماعتوں کے لیے اسباق”، ہفت روزہ ضرب مؤمن کراچی، جون ۱۷ – ۲۳، ۲۰۱۱ء (دیوبندی)
جواب دیں