مباحث، جولائی ۲۰۱۱ ء
بجٹ ۲۰۱۱ء – ۲۰۱۲ء
۳ جون ۲۰۱۱ء کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا گیا۔ اس حوالے سے دینی جرائد میں سے "ضرب مؤمن” اور "الاعتصام نے اداریے تحریر کیے ہیں۔ "ضرب مؤمن ” لکھتا ہے کہ اس بجٹ پر ہونے والے تجزیوں سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ یہ بجٹ عوامی ریلیف اور معاشی ترقی کے سنگ میل کے کسی مرحلے کے طور پر تشکیل نہیں دیا گیا بلکہ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے ، حکومتی بینچوں پر بیٹھے جاگیرداروں کو ٹیکسوں سے بچانے اور حکومت کے مسرفانہ اخراجات میں اضافے کے پیش نظر تشکیل دیا گیا ہے۔ تنخواہیں بڑھانا اور ودہولڈنگ ٹیکس میں معمولی سی کمی کرنے سے شاید کچھ سہولت میسر آ جائے لیکن اشیائے ضروریہ سے سبسڈی کا خاتمہ یقینا مہنگائی کے جن کو بوتل سے باہر نکال دے گا۔ جریدہ اس موقع پر حکومت کو مشورہ دیتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اس قسم کے مسائل کو چھوٹا سمجھنے کا نتیجہ سب کے سامنے ہے، اگر عوام کو اس انتہا پر جانے سے روکنا ہے تو درست فیصلے اور اقدامات کرنا ہوں گے[13]۔
"الاعتصام” بجٹ کے فنی طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ بجٹ کا معنی ہوتا ہے کہ اخراجات کو آمدنی کے دائرے میں رکھا جائے لیکن ہمارے ہاں اخراجات کے مطابق رقم اکٹھی کرنے کا نام بجٹ رکھا گیا ہے۔ ہمارے ہاں سب کچھ صرف الفاظ کا گورکھ دھندا ہے اور اس کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ عوام کو ہندسوں میں الجھا دیں اور اپنی شہ خرچیوں میں مست رہیں۔ توانائی کے بحران اور بجلی کی مہنگائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جریدہ لکھتا ہے کہ کچھ آبادیوں اور افراد کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنی قرار دینا اسلامی اور انسانی حقوق کے نقطہ نظر کے خلاف نہیں ؟ اس سے ایوان صدر و وزیر اعظم بھی مستثنیٰ نہیں ہونے چاہییں۔ اور حکومت سے ایک گزارش یہ بھی ہے کہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور مفتیان عظام سے یہ پوچھا جائے کہ خوشی و مسرت کے موقع پر جیسا کہ شعب معراج، شب برات، ۲۷ رمضان، عید الفطر اور عیدالاضحیٰ اور ربیع الاول جیسے مواقع پر بجلی کے قمقمے جلانا، اور رات بھر جلتے رہنا اس کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ ترغیب دی گئی ہے یا اجازت؟ کئی کئی راتیں بے مقصد لائٹیں جلتے رہنا اسراف ہی ہے یا تبذیر بھی ہے؟ اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟ تاریخ اسلام میں تو اس کے شواہد نہیں ملتے ۔۔ اس لیے اگر حکومت اس طرح کی غیر شرعی رسومات پر ہونے والے اسراف پر پابندی لگا دے تو توانائی کی بچت بھی ہوگی اور اللہ کا رحم اور فضل بھی حاصل ہوگا[14]۔
جواب دیں