مباحث، نومبر ۲۰۱۱ ء
سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف احتجاج
امریکہ اور یورپ میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور بڑے مالیاتی اداروں کے خلاف امریکہ سے شروع ہونے والا احتجاج("وال اسٹریٹ قبضہ کرو "مہم) کم و بیش ۸۲ ممالک میں پھیل چکا ہے۔ "ضرب مؤمن” اس حوالے سے رقم طراز ہے کہ یہ وہ صورت حال ہے جسے "ہم مکافات عمل بھی کہہ سکتے یں اور چھپی ہوئی حقیقت کا عیاں ہونا بھی کہہ سکتے ہیں”۔ حقیقت کا عیاں ہونا اس حوالے سے کہ ہمارے دانشور جس یورپ کی خوشحالی کے گن گاتے نہیں تھکتے تھے ان کی آنکھوں پر بندھی پٹی ہٹانے کے لیے یہ مظاہرے کافی ہیں۔ اور مکافات عمل اس صورت میں کہ امریکا سمیت وہ یورپی ممالک جو مسلمان ملکوں لیبیا ، تیونس شام وغیرہ میں حکومتوں کے خلاف بپھرے ہوئے مظاہرین کی اس لیے حوصلہ افزائی کرتے تھے کہ ان ممالک میں انتشار پھیلے اور اس کا فائدہ براہ راست یورپ کو ہوتا تھا۔ اب یہ سب خود ان کے اپنے گھر میں شروع ہو چکا ہے۔ اور جو مسلم ممالک میں مظاہرین کو کچلنے پر چیخ اٹھے اب خود اٹلی اور نیو یارک میں وہی کام کر رہے ہیں۔ یہ احتجاجی تحریک اگر ناکام بھی ہو گئی تو بھی امریکی معیشت کی گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دے جائے گی۔ لیکن قابل افسوس امر یہ ہے کہ امریکہ و یورپ اس کے اسباب جاننے اور ان کا تدارک کرنے کے بجائے اپنی شکست کے امکانات کو مزید بڑھانے میں مصروف ہیں۔ بجائے اس کے کہ جنگ سے جان چھڑائیں امریکہ نے پاکستان کے بعد اب یمن اور صومالیہ پر بھی ڈرون حملے شروع کر دیے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ اس سب پر اقوام متحدہ بھی چپ ہے۔ اگر اس کا یہ حال ہے تو پھر ہمیں اپنی نیک تمنائیں وال اسٹریٹ سے پھوٹنے والی تحریک کے ساتھ رکھنی چاہییں [21]۔
جواب دیں