مباحث مارچ ۲۰۱۰ ء
پاکستان کی سیاست میں امریکہ کا کردار
جنوبی ایشیا ء اور بالخصوص پاکستان کی داخلی سیاست میں امریکہ کا سیاسی عمل دخل تدریجاً بڑھ رہا ہے ۔اور پاکستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے امریکہ کی خفیہ تنظیم بلیک واٹر کی موجودگی کا اعتراف خو د امریکی اعلی ٰقیادت کی طرف سے بھی سامنے آ چکا ہے[14] ۔دینی جرائد اس صورتحال کو تفصیلاًزیر بحث لاتے ہیں ۔ جرائد کی آراء میں امریکی اقدامات پر تشویش ، اسکی پالیسیوں سے بیزاری اور خطے سے اسکے کردار کے خاتمے کی خواہش باہمی اختلافات کے باوجود قدر مشترک ہے ۔ رواں دوماہی میں متعدد دینی جرائد میں امریکی کردار کو بلیک واٹر کی پاکستان میں سرگرمیوں، ڈرون حملے اورامریکہ کے سفارتی اقدامات کے تناظر میں زیر بحث لایا گیا ہے ۔
”محدث ”امریکی صدر باراک اوباما کے متعلق لکھتا ہے ”باراک اوباما سے وابستہ توقعات بھی دم توڑ گئی ہیں اورعملاً وہ بھی اپنے پیش رو سے دو چار ہاتھ آگے نکل گیا ، وہ آج بھی بش کے عسکری فلسفے پر کاربند نظر آتا ہے”۔ جریدہ مزید لکھتا ہے "ڈرون حملے پاکستان کی خو دمختاری پر حملے ہیں لیکن امریکہ ان کا دائرہ مزید وسیع کرنا چاہتا ہے ــــ وہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارے ایٹمی اثاثے خطے میں قیام امن کے لیے ناگزیر ہیں ، بھارت اور اسرائیل کے ذریعے ان پر قبضے کے خواب دیکھ رہا ہےــــــ بعض مصدقہ اطلاعات کے مطابق امریکی سفارت خانے کی سرپرستی میں بھارتی ایجنسی ر ا کے افسران اور ہمارے بعض سینیئر سول ملازمین کی ملاقاتیں کروائی جارہی ہیں تاکہ انہیں بھارت کے لیے جاسوسی پر مامور کیا جاسکے۔افغانستان میں مزیدتیس ہزار فوج کی تعیناتی اور بلیک واٹر کےکمانڈوز کی مسلح اورآزادانہ نقل وحر کت پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ایک گھناونی سازش ہے”۔ جریدے نےخبردار کیا ہے کہ ہمارے بے بس حکمران قومی خود مختاری کا تحفظ کرنے سے عاری ہو چکے ہیں اور یہ صورتحا ل امریکی اور پاکستانی حکمرانوں کو احساس دلانے کے لیے بھر پور عوامی تحریک کی متقاضی ہے ۔
”اہلحدیث ”کے خیا ل میں پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں امریکہ کی مداخلت اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی نیز پاکستانی حکمران جتنی زیادہ اس کی تردید کر رہے ہیں اتنے ہی زیادہ شواہد میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے آ رہے ہیں۔ جریدہ اپنی دوسری اشاعت میں امریکہ جانے والے پاکستانیوں کی جامہ تلاشی کے حوالہ سے فیصلہ پر لکھتا ہے کہ ” اب امریکہ نے پاکستانیوں کی جا مہ تلاشی کا آ غاز کر دیا ہے دیکھیں پاکستانی حکمران اس کا کیا جواب دیتے ہیں”۔ ماہنامہ”الحامد”نے اسی سے ملتا جلتا تجزیہ کیا ہے ۔جریدہ کے خیال میں امریکہ جانے والے پاکستانی مسافروں کے کاغذات مکمل بھی ہوں پھر بھی بدن کے کپڑے اتروا کر ان کی جامہ تلاشی لی جاتی ہے ۔ یہ ہے امریکیوں کی دوستی اور انکا دوستانہ سلوک ۔”الاعتصام” کےخیال میں امریکہ نے” لڑاو اور حکومت کرو ” کے فارمولے میں اب ترمیم کرتے ہوئے اسے ”لڑاو اور اسلحہ بیچو” سے تبدیل کرلیاہے، کیونکہ امریکی معیشت کی بنیاد ہی اسلحہ سازی اوراسلحہ فروشی پر ہے ۔
”افتخار العارف” نے ایک مضمون شائع کیا ہے ۔مضمون نگا ر کے خیا ل میں پاکستان کی موجودہ صور ت حال کی بنیادی وجہ افغان روس جنگ میں امریکی تعاو ن کاحصول اور اس کے بعد سے ملکی معاملات میں امریکی مداخلت میں مسلسل اضافہ ہے ۔ سلمان رضا اپنے مضمون میں ۲۰۱۰ء میں پاکستان کو درپیش چیلنجز کاتذکرہ کرتے ہو ئے ان خدشات کا اظہار کیا ہے۔ "آنے والے سال میں پاکستانی علاقوں پر ڈرون حملوں کادائرہ وسیع ہو گا کیونکہ امریکی کانگریس نے اس کے لیے بجٹ منظور کر لیاہے ــــ امریکہ افغانستان میں طالبان سے بھی مذاکرات کرےگا اور کرزئی حکومت کو بھی مضبوط کرے گا اور یہ دونوں اقدامات پاکستان کے لیے تشویشناک ہیں ـــــ امریکی صدر اپنی تقریر میں پاکستان سے Do more کے مطالبے میں شدت لاچکےہیں ، اور اگر امریکہ پاکستان میں بلوچستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر حملہ کرتا ہے تو اسکے نتائج پاکستان کے لیے تباہ کن ہوں گےاور مزید یہ کہ کیری لو گر بل کے ذریعے دی جانے والی امداد روک کر امریکہ یہاں کے بےغیرت اور فقیر حکمرانوں کو مزید مشکلات کا شکار کرے گا۔[15]
جواب دیں