مباحث، مارچ ۲۰۱۱ء
قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن
ملک میں جہاں کرپشن اور مہنگائی کا چرچاہے وہیں شمالی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن اور امریکی ڈرون حملے بھی تشویش کی نگاہ سے دیکھے جا رہے ہیں ۔ رواں دوماہی میں اس ضمن میں ہفت روزہ ” ندائے خلافت "نے تنظیم اسلامی کے امیر عاکف سعید کا ایک پریس ریلیز شائع کیا ہے جس میں شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے امریکی دباؤ کو مسترد کیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے شمالی وزیر ستان آپریشن کے لیے دباؤ بڑھتا جارہا ہے یہ سب امریکی دباؤ پر نام نہاد دہشت گر دی کی جنگ میں طالبان کے خلاف امریکہ کا ساتھ دینے کا نتیجہ ہے موجودہ ذلت آمیز صورت حال سے نکلنے کا راستہ یہ ہے کہ امریکہ کی ڈومور کی تکرار پر انکار کردیں اور امریکی جنگ سے الگ ہو جائیں ۔”[22] غیر مسلکی ماہنامہ ” میثاق” امریکی مداخلت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتاہے "فاٹا اور قبائلی علاقوں کے لوگ پاکستانی فوج اور حساس اداروں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں ، ڈرون حملوں نے پاکستانی حکومت کی رٹ اور خود مختاری کو تار تار کردیاہے ….سوال یہ ہے کہ کیا جس امریکہ نے مشرف جیسے وفادار اور پالتوسے آنکھیں پھیر لی ہیں وہ آصف زرداری سے وفاکریگا ؟ یہود ونصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔” شمالی وزیرستا ن میں آپریشن کے لیے امریکی دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے جریدہ لکھتاہے ” اس صورت حال میں ملک کے تمام طبقہ ہائے فکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کو شمالی وزیرستا ن پر حملے سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈالیں ورنہ ملک کی تباہی وبربادی میں سب برابر کے شریک سمجھے جائیں گے ۔”[23]
جواب دیں