مباحث مئی ۲۰۱۰ ء
مشرق وسطیٰ
مشرق وسطیٰ کے امور میں مسئلہ فلسطین کے حل ، عراق میں پارلیمانی انتخابا ت اور عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے بارے میں دینی جرائد کی آراء سامنے آئی ہیں ۔
فلسطین تنازعے کا حل: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنر ل بانکی مون نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ” اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ علاقے میں انتہا پسندی کے فروغ کی اہم وجہ ہے ” ، "ضرب مو من ” ان کے اس بیا ن اور بدلتے ہوئے عالمی حالات کا حوالہ دیتے ہو ئے لکھتا ہے "امریکا اپنی تمام جنگوں کو سمیٹنے کی فکر میں ہے ، وہ بدمست ہاتھی کی بجائے امن کی فاختہ بننے کی کوشش کر رہا ہے ۔۔۔ ان حالات میں مسلم مما لک کا انتشار اور فلسطین کی سیاسی قیادت کی کو تاہی ہو سکتی ہے جو فلسطین کے منصفانہ حل کے لے اسرائیل کو آمادہ نہ کر سکے ، دیکھنا یہ ہے کہ امت مسلمہ اس موقع سے کس قدر فائدہ اٹھاتی ہے ” [54] دوسری جا نب ” نوائے اسلام "نے اسرائیل فلسطین مذاکرات کے سلسلے میں امریکی کو ششوں کا تذکرہ کرتے ہو ئے قدرے مختلف رائے پیش کی ہے ۔ جریدہ لکھتا ہے ” فلسطین اسرائیل مذاکرات میں امریکا کا وزن اسرائیل کے پلڑے میں ہے ۔ لہذا اس کی کسی بات پر نہ تو یقین کیا جاسکتا ہے اور نہ اسے ثالث سمجھا جا سکتا ہے ، اس بات کا اندازہ ان عرب ممالک کو بھی ہو جا نا چاہیے جو امریکا کو ایک اچھا دوست سمجھتے ہیں ” .[55]
عراق میں انتخابات: عراق کے پارلیمانی انتخابات میں ایاد علاوی کو برتری حا صل ہو گئی ہے انتخابات کے دورا ن پرتشدد واقعات میں متعدد افراد ہلاک دزخمی ہو ئے ۔ اس صورت حال پر ” نوائے اسلام” کا تبصرہ سامنے آیا ہے ۔ جریدہ اس مو قعہ پر امریکہ کی پالیسیوں پر تنقید کرتا ہے ، اور امریکا کے حمایت یا فتہ ایاد علاوی کے کامیابی کے باوجود حکو مت بنانےکی مضبوط پوزیشن میں نہ ہو نے کے باعث اسے امریکا کی سیا سی ناکامی خیال کرتا ہے ۔ جریدہ لکھتا ہے ” امریکہ نے عراق میں نئے کھیل کا آغاز کر دیا ہے اور دہشت گردوں کو انسا نی خو ن سے ہو لی کھیلنے کی چھٹی دے دی گئی ہے”۔اگر نوری المالکی اور عمار الحکیم آپس میں اتحاد کر لیں تو ایاد علاوی کا وزیر اعظم بننا مشکل دکھائی دیتا ہے ۔ اس بارے میں جریدہ لکھتا ہے ” ایسی صو رت میں امریکہ جیت کر بھی شکست خوردہ دکھائی دیتا ہے ۔۔۔اور یہی وجہ ہے کہ یہ عناصر انتخابات کے بعد صورت حا ل کے خراب ہونے کے اپنے دعویٰ کو درست ثابت کر رہے ہیں”۔[56]
عرب لیگ کا سربراہی اجلاس : عرب لیگ کا بائیسواں اجلاس۲۸ مارچ ۲۰۱۰ء کو لیبیا کے شہر سرت میں منعقد ہو ا ۔ اجلاس میں مسئلہ فلسطین سر فہرست رہا ، اس کے ساتھ ساتھ عرب ممالک کو درپیش مسائل بھی زیر بحث آ ئے ۔ "منتظر السحر "نے اس حو الے سے تبصر ہ کرتے ہوئے کی اجلاس میں عدم شرکت پر مصر اور سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔جریدہ لکھتا ہے "جس طرح گزشتہ ادوار میں عرب لیگ کے سر براہی اجلاس کو کمزور کرنے کے لیے ان دونوں ملکو ں کے سربراہوں نے شرکت سے معذوری ظاہر کی تھی اس سے یہ بات پہلے سےمعلوم تھی کہ امریکہ اور صیہونی حکومت کو خوش کرنے کے لیے اس با ر بھی ان ممالک کے سربراہ اس اجلاس میں شریک نہیں گے ” جریدہ مزید لکھتا ہے "اردن اور مصر جیسے ملکوں میں جہاں صیہونی حکومت کے سفارتخانے ہیں کیا وہ اس پو زیشن میں ہو ں گےکہ وہ صیہونی حکو مت کے خلاف ایک لفظ بھی بول سکیں "۔[57]
جواب دیں