مباحث مئی ۲۰۱۰ ء

مباحث مئی ۲۰۱۰ ء

حکومت اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی

۱۳فروری ۲۰۱۰ ء کو  صد ر آ صف علی زرداری نے سپریم کو رٹ اور ہائی کو رٹس میں نئے ججوں کی تقرری کے حولے سے احکامات جاری کیے۔  نئے صدارتی حکم کے مطابق لاہور ہائی کو رٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف کو سپریم کورٹ  کا جج اورہائی  کو رٹ کے جسٹس ثاقب نثار کولاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تعینات کیا گیا۔ تاہم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اس صدارتی حکمنامے کو کالعدم قرار دیتے ہو ئے مذکو رہ جج صاحبا ن کو  اپنے سابقہ عہدوں پر بر قرار رکھا ۔ اس نوٹیفیکیشن کے خلاف فیصلہ آنے کے بعدصدارتی حکم  واپس لے لیا گیا البتہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد  حکومت اور عدلیہ کے مابین ایک بار پھر محاذ آرائی کی کیفیت پیدا ہو  گئی جسے بعد ازا ں  وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری سے ملاقات  اور ان کے مشوروں کو تسلیم کرنے کے بعد یہ معاملہ حل کر لیا گیا ۔   دینی جرائد کی طرف سے اہلحدیث اور بریلوی جرائد نے اس موضوع پر اداریے تحریر کیے ہیں ۔ ان اداریوں  میں خود صدر مملکت اور ان کے مشیروں سمیت بعض نادیدہ قوتوںکواس بحران کاسبب قرار دیا گیا ہے ۔

بریلوی  مکتب کے جریدے ماہنامہ "سوئے حجاز”کےخیال میں  اس بحران کا سب سے بڑا سبب خو د صدر مملکت کی عاقبت نااندیش سوچ  ہے۔ جریدہ لکھتا ہے ” یہ حقیقت ہے کہ اس معاملے میں ان کے مشیروں کے غلط مشوروں کا بڑ ا عمل دخل ہے لیکن مشوروں پر عمل درآمد کرنے والے کو بھی بری الذمہ نہیں قرار دیا جاسکتا "۔ جریدے کے خیال میں اب چونکہ خود پارٹی کے اند ر بھی ایسے مشیروں کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں تو صدر مملکت کو ایسے مشیروں سے جان چھڑا لینی چاہیے ۔ جریدہ مزید لکھتا ہے ” اس تصادم کی ذمہ دار وہ نادیدہ قوتیں بھی ہیں جو ماضی میں بھی غیر جمہوری قوتوں کے لیے راستہ ہموارکرتی رہی ہیں ، تاہم  ان قوتوں کوبھی ماحول حکمران ہی فراہم کرتے ہیں "نیز اس معاملے میں وزیراعظم  یوسف رضا گیلانی اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو تدبر اور معاملہ فہمی سے مسئلے کو سلجھانے پر خراج تحسین بھی پیش کیا گیا۔[9]"اہلحدیث "نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ  اس طرح کی محاذ آرائی پہلے کی طر ح  اب بھی مہنگی پڑے گی ۔ جریدہ لکھتا ہے ”  ایسے حالات میں حکومت کا یہ اقدام جہاں آئین کی سراسر خلاف ورزی ہے وہاں ملک کو ایک نئے بحران سے دوچار کرنے کے مترادف ہے "۔ ساتھ ہی جریدے نے حکومت سے این آر او کے بارےمیں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔[10] "ضیائے حرم "نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے نئےججوں کی تقرری کےحوالے سے بحران پیدا کر کے ایک بار پھر  قوم کو اصل منزل سے ہٹا کر نئی پگڈنڈیو  ں پر ڈالنے کی کوشش کی ہے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ جریدے نے حکو مت کو مشورہ دیا ہے کہ "حکومت کا فرض بنتاہے کہ  وہ اپنی صفیں درست کر ے اور عوام کو زندگی کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کا ر لائے "۔  [11]

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے