مباحث ستمبر ۲۰۱۰ ء
لاہور میں قادیانی مراکز پر حملے
۲۸ مئی ۲۰۱۰ ءکو لاہو ر میں واقع قادیانی فرقے کی عبادت گاہوں پر حملوں کے حو الے سے دینی جرائد کی آراء کا تفصیلی خلاصہ مباحث کی جو لائی ۲۰۱۰ءکی اشاعت میں آچکا ہے ، تاہم جرائد نے رواں دوماہی میں بھی اس موضوع کو زیر بحث لاتے ہوئے اس کے کچھ پہلوؤں پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے ۔
معروف جریدہ ” بینات” دہشت گردی کے کسی بھی واقعہ کی مذمت کرنے کے بعد اس سانحہ کے حوالے سے لکھتا ہے "یہ سب کچھ مسلمانوں کو مطعون کرنے ، اسلام کو بدنام کرنے ، بیرون ملک پاکستان کی ساکھ خر اب کرنے، قانون توہین رسالت اور امتناع قادیانیت آرڈینیس کو منسوخ کرانے، مدارس کے خلاف رائےعامہ ہموار کرنے اور جنوبی پنجاب اور وزیرستان میں آپریشن کا جو از پیدا کرنے کے لیے یہ کھیل کھیلا گیا ،ہم گھناؤنی حر کت اور مکروہ کردار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔”[29]
قادیانیوں کو بھائی قرار دینے کےبارے میں نواز شر یف کے بیان کا حو الہ دیتے ہوئے ” حق چاریار ” لکھتا ہے ” چاہیے تو یہ تھا کہ مسلم لیگ کی قیادت اس بیان پر شرمندگی محسوس کر تی اور مسلما نوں سے معذرت کرتی لیکن پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے برملا کہہ دیا ہے کہ نو از شر یف کا بیان واپس نہیں لیا جائے گا، معلوم ہو تا ہے کہ مسلم لیگ کی جبلی فطر ت نے پھر سے انگڑائیاں لینا شر وع کر دی ہیں ۔” [30]
اس واقعہ کے بعد کالم نگار نذیر ناجی اور شفقت محمود کے کا لموں ( جن میں انہوں نے اس واقعہ پر دینی مدارس کی سوچ کے برعکس رائے کا اظہار کیاہے) اور میاں نواز شر یف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ” الخیر ” لکھتا ہے ” قادیانیوں کے وکیل اور انہیں بھائی کہنے والو ں سے التماس ہے کہ وہ قادیانی لٹریچر بالخصوص غلام احمد قادیانی کی تالیفات کے ان پیر اگرافس کو ضرور پڑھیں جو اس نے اپنے مخالفین کے بارے میں لکھے ہیں ۔”[31]
جواب دیں