مباحث ستمبر ۲۰۱۰ ء
مقبوضہ کشمیر میں جاری کشیدگی
۶ جو ن ۲۰۱۰ ء کو بھارتی فوج کی طر ف سے ایک کشمیر ی نوجوان کی مبینہ ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے احتجاج کے خلاف بھارتی سیکیورٹی فورسز کی کارروائیو ں میں اب تک ۶۴ لو گ شہید ہوچکے ہیں ۔مظاہرین اور نیم فوجی دستوں اور پولیس کے درمیان جھڑپو ں کا سلسلہ جاری ہے ۔عوام کے احتجاج نے ایک تحریک کی صورت اختیا ر کر لی ہے ہیں اس بار کی تحریک کی ایک خاص بات جس نے بھارت کو بھی پریشان کر رکھا ہے وہ یہ ہے کہ اس میں حریت پسندوں کا کوئی کردار نہیں۔
اس حوالے سے ضرب مؤمن نے اداریے میں تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ "یہ تحریک بنیادی طور پر کشمیری نوجوانوں کی داخلی تحریک ہے، جو کسی بیرونی امداد یا پاکستان کے آسرے پر نہیں بلکہ اپنے وسائل پر جاری ہے۔ دوسری بات یہ کہ بھارت عام طور پر جو یہ تاثر دیتا تھا کہ کشمیری عوام بھارت کے ساتھ ہیں اس دعوے کا بھی پول کھل گیا۔ "بھارت کی تاریخ سے واضح ہے کہ وہ عارضی طور پر مسلمانوں، کشمیریوں اور پاکستانیوں کے حوالے سے اپنی پالیسی تو بدل سکتا ہے لیکن اپنا مزاج بدلنا شاید اس کے بس میں نہیں، اور یہی خوبی کشمیریوں کے احتجاج کو نتیجہ خیز بنانے میں مددگار ہو گی۔”[39]
” نوائے اسلام ” لکھتا ہے” بھارت موجودہ صورتحال سے خوفزدہ ہے۔ اگرچہ اس نے گزشتہ چند سال حالات کو پر امن رکھنے کی کوشش کی لیکن شاید وہ یہ بھول گیا ہے کہ کشمیری عوام بھارت سے آزادی کے سوا اپنا کوئی مستقبل نہیں دیکھتے اور یہ جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق کا بھی تقاضا ہے کہ انہیں یہ حق دیا جائے۔اگرچہ بھارت نے اقوام متحدہ کی استصواب رائے والی قرار داد سے بچنے کے لئے کبھی ہندووں کو وادی میں آباد کر کے اور کبھی بے پناہ فوج کشی کر کے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی ہے۔لیکن موجودہ صوت حال سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کے سارے حربے ناکام ہو چکے ہیں۔”[40]
جواب دیں