مباحث ستمبر ۲۰۱۰ ء
حج کرایوں میں اضافہ اور مہنگائی
رواں سال حکومت نے حج کرایوں میں ۲۰ فیصد اضافہ کیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ رمضان المبار ک کی آمد پر اشیائے صر ف اور اس سے پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ۔ مباحث کے گزشتہ شمارے میں حج کرایوں میں اضافے کے حو الے سے جرائد کی آراء کا احاطہ کیا گیا تھا اس دفعہ بھی جرائدنے اس بارےمیں اور اشیائے صر ف کی قیمتوں میں اضافے کو زیر بحث لاتے ہوئے اسے عوام پرغیر ضروری بوجھ قرار دیتے ہوئے اس اضافہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
” ضرب مومن ” اپنے اداریے میں لکھتا ہے ” حج ایسی عبادت ہے کہ ایک غریب اور بے عمل مسلمان بھی اس کی تڑ پ رکھتا ہے لیکن کرائے بڑھا کر غریب عوام سے یہ تصور بھی چھینا جا رہا ہے ، قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی کا یہ کہنا کہ وزیر اعظم بھی حج پالیسی نہ واپس لے سکتے ہیں اور نہ اس پر کسی قسم کی نظر ثانی ہوگی ۔اس قسم کے بیانات روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا نے والی حکومت کے وزیر کو زیب نہیں دیتے۔”[23] جریدے کےخیال میں حج درخواستوں میں مقررہ تاریخ میں متعدد بار توسیع کرنے کے باوجود حج درخواستوں میں کمی کی وجہ کرایوں میں حالیہ اضافہ ہے اس لیے اسے واپس لیا جانا چاہیے ۔”اہلحدیث ” نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ہے ” حکومت حجاج کرام کے لیے سہولتیں فراہم کرے ، حج کو کاروبار نہ بنائے ، آمدنی کے لیے اس کے پاس پٹرولیم ، بجلی، گیس اور ریلوے کے ذرائع بہت ہیں۔”[24]
رمضان المبارک کی آمد کے موقع پر مہنگائی پر تبصرہ کرتے ہوئے ” اہلحدیث ” لکھتا ہے "حکومت نے بجلی کی پیدا وار بڑھانے کے لیے کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا صرف بجلی کے نرخ بڑھانے پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے تاکہ غریبوں کے جسم سے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا جائے ، حکومت نے بجلی کے لیے دن اور رات کے الگ الگ نرخ مقرر کرنے کا فیصلہ اگرچہ واپس لے لیے تھا لیکن صارفین کو بل اسی حساب سے بھیجے جا رہے ہیں ” جرید ہ مزید لکھتا کہ ” عیسائی ممالک میں ان کے مذہبی تہواروں پر ٹرانسپورٹ اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی کی جاتی ہے جبکہ ہمارے ہاں رمضان المبارک اور عید کے موقع پر ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے ، منافع خور ، ذخیرہ اندوز اور ظالم تاجر لوگوں کے کپڑے اتار لینا چاہتے ہیں۔” [25]
اسی ضمن میں ” ضرب مومن”کا خیال ہے کہ پاکستان خطے کا مہنگا ترین ملک بن چکاہے اور عوام مہنگائی کے سبب خود کشیاں کر نے پر مجبور ہیں، جریدہ لکھتا ہے ” یہ صرف خود کشیاں اور پاکستا ن کو مہنگا ترین ملک ہونے کا شر ف نہیں ملا بلکہ حکومت کے ماتھے پر بدنامی کا داغ لگ گیا ہے اور حکومت کو اسے جلد از جلد مٹانا ہوگا ورنہ بدنامیاں جب حد سے بڑھ جائیں تو حکومت ہی نہیں جاتی ، عزت شہرت اور وقار بھی داؤ پر لگ جا تا ہے۔ "[26]
جواب دیں