مباحث، مارچ ۲۰۱۲ ء
افغان جنگ کی موجودہ صورتحال
امریکہ کو افغانستان پر حملہ کیے ہوئے دس سال بیت گئے۔ لیکن تا حال مطلوبہ اہداف حاصل ہوتے نظر نہیں آ رہے جس کا اعتراف نہ صرف افغان حکومت بلکہ خود امریکی بھی کرتے رہے ہیں۔ امریکی اتحادی بھی ایک کے بعد ایک اس جنگ سے بیزار ہو کر واپسی کی راہیں اختیار کر رہے ہیں، جرمنی، آسٹریلیا اور اٹلی کے بعد اب فرانس بھی واپسی کے لیے پر تول رہا ہے۔ دینی جرائد میں اس موضوع کو صرف "ضرب مؤمن” نے اپنے اداریے میں جگہ دی ہے۔ جریدہ لکھتا ہے کہ فرانس نے اپنے چار اہلکاروں کی ہلاکت پر جس شدید رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے اور تمام فوجی آپریشن بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے یہ باعث حیرت ہے۔ کیوں کہ صرف چار اہلکاروں کی ہلاکت بظاہر کوئی بڑا واقعہ نہیں۔ فرانس کا یہ رد عمل ظاہر کرتا ہے کہ وہ اب اس جنگ سے چھٹکارا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی ایسے اتحادی ممالک ہیں جو اس جنگ کے اخراجات اٹھانے سے انکار کرنے والے ہیں۔ ایسے میں امریکہ کے لیے یہاں رکنا مزید مشکل ہو جائے گا۔ نیز امریکہ کا اپنے اتحادیوں کے ساتھ رویہ بھی درست نہیں ہے بطور خاص پاکستان کے ساتھ۔ ایبٹ آباد آپریشن اور سلالہ چیک پوسٹ پر حملے جیسے واقعات اس نا مناسب رویے کا واضح ثبوت ہیں۔ اگر امریکہ نے اپنا رویہ درست نہ کیا اور فرانس کے بعد پاکستان نے بھی تنگ آ کر مکمل علیحدگی کا فیصلہ کر لیا تو امریکہ افغانستان میں اپنی موت آپ مر جائے گا [8]۔
[8]اداریہ "افغان جنگ فیصلہ کن مرحلے میں”، ہفت روزہ ضرب مؤمن کراچی، جنوری 27 تا فروری 2، 2012ء
جواب دیں