مباحث،مئی ۲۰۱۲ ء
ترکی کی پارلیمان میں تعلیمی بل کی منظوری
ترکی کی پارلیمان نے ایک عرصہ سے متنازعہ تعلیمی بل کو واضح اکثریت سے منظور کر لیا ہے جس کے تحت والدین اپنے بچوں کو دس سال کی عمر سے دینی مدارس میں داخل کروا سکیں گے۔ ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق اس بل کی منظوری کے وقت پارلیمان میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے ارکان میں شدید ہنگامہ آرائی اور ہاتھا پائی ہوئی۔ 2002ء میں برسر اقتدار آنے کےبعد حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی نے کئی بار تعلیمی نظام میں اصلاحات لانے کی کوشش لیکن فوج نے اسے ناکام بنا دیا۔
دینی جرائد میں سے صرف "نوید سحر” نے اس موضوع پر اداریہ تحریر کیا ہے۔ جریدہ اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ ایک طرف ترکی ہے جو ایک وقت میں سیکولر اسٹیٹ تھی لیکن اب وہاں دین اور دینی تعلیم کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے اور حکمران جماعت دینی تعلیم پر لگی پابندیوں کو ہٹا رہی ہے، دوسری جانب پاکستان ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا اس کے نصاب سے قرآنی آیات اور تاریخ اسلامی کے واقعات کو خارج کرنے کی کوششیں زوروں پر ہیں۔ جریدہ لکھتا ہے کہ "ان سنگین حالات میں مسلم لیگ اور مذہبی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے گھر کی حفاظت کریں جس کے لیے ان کے بزرگوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں تا کہ اس ملک کو سیکولر اسٹیٹ بنانے کا شیطانی خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے” ۔
جواب دیں