مباحث نومبر ۲۰۱۰ ء
توہین قرآن کے واقعات
امریکی پادری ٹیری جونز کی جانب سے ۹/۱۱ كى واقعے کی برسی کے موقعہ پر قرآ ن پاک کو جلانے کا منصوبہ اور سماجی ویب سائٹ فیس بک کی جانب سےEvery Body burn Quran Day کے نام سے صفحہ بنانے کے خلاف مسلمانوں میں شدید اشتعال پیداہوا ۔پوری دنیا میں مسلمانوں کے احتجاجی ردعمل کے باعث دونوں منصوبے پایا تکمیل کو نہیں پہنچ سکے ۔ دینی جرائد نے اس حوالے سے تجزئیے اور تبصرے شائع کیے ہیں جن میں ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ اور مسلم حکمرانوں کو بیداری کا پیغام دیا اور ساتھ ہی فیس بک پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا گیا۔” صحیفہ اہلحدیث”نے مختلف مکاتب فکر کے قرآن کے ساتھ بعض رویوں کو بھی قرآن کی توہین پر محمول کیا ہے ، جرائدکی آراء کا خلاصہ حسب ذیل ہے ۔
"بینات "پادری کے اس عمل پر امریکی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے لکھتا ہے ” امریکی عوام اور دنیا بھر کے عیسائیوں کو ٹھنڈے دل و دماغ سےاس بات پر غور و فکر کرنا چاہیے کہ کہیں ان کے پادری اور چرچ کے ذمہ داران آئے دن اخبارات کی شہ سرخیوں کی زینت بننے والے اپنے سیاہ کرتوتوں پر پردہ ڈالنے اور اپنی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے تو استعما ل نہیں کر رہے؟” حکومت اور پاکستا ن ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی طرف سے فیس بک پر پابندی نہ لگانے کے اقدام کا تذکرہ کرتے ہوئے جریدہ لکھتا ہے "محسوس یو ں ہوتا ہے کہ پی ٹی اے اور وفاقی حکومت میں کچھ دین دشمن کالی بھڑیں گھس گئی ہیں اور ان پر مادیت کا اتنا غلبہ ہے کہ وہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہوچکے ہیں جس کی بناپر انہیں توہین رسالت اور قرآن کریم کی بے حرمتی نظر نہیں آتی، ان حالات میں عدالت کو چاہیے کہ فیس بک پر دوبارہ پابندی کا حکمنامہ جاری کرے …… یہ بات بھی انصاف پسند دنیا پر عیاں ہوگئی ہے کہ اسلام ، پیغمبر اسلام ، قرآن اور مسلمانوں کے خلاف بھونکنے والا موذی کسی ملک کا بھی ہو امریکا اور مغربی دنیا ہمیشہ اس کی سرپرستی کرتے ہیں ، اسی وجہ سے اس پادری کو یہ جرأت ہوئی کہ وہ قرآن پاک کو جلانے کی جسارت کرے ……. ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان حکمرا ن ذاتی اغراض اور مفادات سے بالا تر ہو کر سوچیں تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ مادہ پرست قوم مسلمانوں کے سامنے گھٹنے نہ ٹیک دے۔”[36]
” ختم نبوت” کےخیال میں ” یہود ونصاریٰ جب قرآن کی لفظی اور معنوی تحریف میں ناکام ہوئے تو انہوں نے اسے جلانے کا پر وگرام ترتیب دیا۔افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمران طبقے کا مزاج مغربی ہے، پاکستانی عوام کی اکثریت نے فیس بک پر پابندی کا مطالبہ کیا لیکن مجال ہے کہ یہ طبقہ ٹس سے مس ہو۔” [37]
"صحیفہ اہلحدیث” لکھتا ہے ” مسلمانوں کے شدید احتجاج کے باعث عیسائی پادری اپنی کوشش میں کامیاب نہ ہوسکا ۔تاہم اگر غیر مسلم ایسا کرتے ہیں تو یہ ان کی اسلام دشمنی کا تقاضا ہے کہ اسلام دشمن وقتا ًفوقتاً ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں ” جریدہ مسلمانوں کے قرآن کے ساتھ تعلق اور رویہ کے حوالے سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھتا ہے "مسلمان فرقوں کا قر آن کے ساتھ جو سلوک ہے کیا وہ قرآن کی بے حرمتی نہیں ؟ بعض لوگوں کا یہ عقیدہ کہ موجودہ قرآن اصلی قرآن نہیں ہے بلکہ اصلی وہ تھا جوحضرت علیؓ کے پاس تھا [38] اوروہ حضرت ابوبکر وعمرؓ کے ڈر سے اس قرآن سمیت آسمانوں پر چلے گئے اور قرب قیامت میں واپس آئیں گے ، کچھ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ اگر سر میں درد ہوتو قرآن کی آیات پیشانی پر خون یا پیشاب سے لکھ دی جائیں تو افاقہ ہو گا [39]، ایک گروہ ایسا ہے جو سالہا سال تبلیغ کے لیے صرف کرتا ہے اس تبلیغ کے دوران قرآن وحدیث کی تعلیم کی بجائے اسرائیلی روایات اور واقعات کو بیان کرتا ہے جنہیں خود قرآن نے تحریف شدہ قرار دیا ہے ،[40] مزید یہ کہ دینی مدار س کے نصاب کا حال یہ ہے کہ دس سال میں درس نظامی کا کورس پڑھایا جاتا ہے اور فراغت کے بعد ایک یا دو ماہ میں دورہ تفسیر میں قرآن مجید کو پڑھ لیا جاتا ہے ،انسانوں کے بنائے ہوئے قواعد اور غیرمسلموں کے منطق و فلسفہ کو دس سال دینا اور قرآن پاک کو ایک ماہ دینا یہ قرآن کی بے حرمتی نہیں ؟ …… جب مسلمان کہلوانے والے قرآن کے ساتھ اتنا توہین آمیز سلوک کریں گےتو غیر مسلموں سے کیا شکوہ کیا جائے؟اگر مسلمان قرآن کو اس کا اصل مقام دیں تو کسی غیر مسلم کو قرآن کی بے حرمتی کی جرأت نہ ہوگی ۔” [41]
جواب دیں