پالیسی پرسپیکٹیوز: جنوری – جون ۲۰۱۱

pp111_thumb

پالیسی پرسپیکٹیوز: جنوری – جون ۲۰۱۱

pp111انگریزی زبان میں ششماہی تحقیقی جریدہ ـ”پالیسی پرسپیکٹیوز” کا تازہ شمارہ شائع ہو گیا ہے۔ اس شمارہ میں سات مقالات نیز ایک کتاب پر تبصرہ اور ادارہ میں ہونے والی علمی سرگرمیوں کی مختصر رپورٹ بھی شامل ہے۔  مقالات میں زیادہ تر معاشی، سیاسی، سماجی اور عسکری عالمی تناظر میں مختلف ملکوں اور خطوں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ جن میں افغانستان ، ترکی ، وسطی ایشیا، بھارت اور پاکستان شامل ہیں۔ پروفیسر خورشید احمد نے امریکی پالیسیوں پر اس لحاظ سے نظر ڈالی ہے کہ وہ کس طرح دہشت گردی کے فروغ اور امریکہ کے خلاف نفرت پیدا کرنے کا ذریعہ بن رہی ہیں۔ آج کے ترکی میں ابھر تے نظریاتی منظر نامے کو ایک ترک اسکالر گوکھان باشِک نے پیش کیا ہے۔ افغانستان کی صورت حال پر جن شخصیات نے اظہار خیال کیا ہے اُن میں جرمن اسکالر گینٹر نیب ، طارق فاطمی، عائشہ احمد، پرویز اقبال چیمہ، رستم شاہ مہمند اور رحیم اللہ یوسف زئی شامل ہیں ۔ بھارت کا سماجی و تہذیبی مطالعہ اقتدار کرامت چیمہ کے مقالے کا موضوع ہے۔ پاکستان میں توانائی کے مسائل اور امکانات پر عثمان امین الدین نے نظر ڈالی ہے۔ خالد رحمن نے وسطی ایشیا، توانائی سیکیورٹی اور شنگھائی تعاون تنظیم پر اظہار خیال کیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی ایک ٹاسک فورس نے پاکستان کی پارلیمنٹ میں خواتین اور خاندان کے حوالے سے ہونے والی قانون سازی کا جائزہ پیش کیا ہے۔ ادارہ کے سینئر ریسرچ فیلو طارق جان نے جیف گیٹ کی مشہور کتاب”گِلٹ بائی ایسو سی ایشن "پر تبصرہ کرتے ہوئے لوگوں کو دھوکہ دینے کی امریکی پالیسیوں پر اظہارِ خیال کیا ہے۔

پالیسی پرسپیکٹوز کا تازہ شمارہ                      خریداری کی معلومات

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے