مباحث جنوری ۲۰۱۰ ء
سقوط ڈھاکہ :16 دسمبر 1971ء کو مشرقی پا کستان کی علیحدگی کے با عث پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہو گیا تھا ۔اس سلسلے میں ”اہلحدیث” اور” ضرب مومن ”کا تبصرہ سامنے آیا ہے جس میں امریکہ بھارت اور دونوں جانب کے سیاسی حکمرانوں کو اس تقسیم کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے موجودہ حالات پر بھی تشویش کا اظہا ر کیا گیا ہے ۔
”اہلحدیث ” کے خیا ل میں حکمرانوں نے سقوط ڈھاکہ سے سیاسی اور فوجی اعتبار سے کوئی سبق نہیں سیکھا” جریدہ کا اشا رہ امریکہ کی طرف ہے جیسا کہ جریدے لکھتا ہے ” اس وقت{1971ء میں} امریکہ کے ساتویں بحری بیڑےکے پاکستان کی مدد کے لئے آنے کا بڑا شہرہ تھا ، لیکن اس نے نہ آنا تھا نہ آیا ۔۔۔ جبکہ اس با ت کا اعتراف متعدد امریکی حکام نے بھی کیا ہے کہ امریکہ پاکستان کو توڑنے میں ملوث تھا [24]۔ افسوس کی بات ہے کہ آج بھی پاکستان نے امریکہ سے بہت سی توقعات وا بسطہ کررکھی ہیں حالانکہ ملک کے بہت سے مسائل اسی کے پیدا کردہ ہیں ۔[25]
”ضرب مومن ” کے خیال میں اگرچہ اس سانحے میں بنیادی کردار بھارتی سازشوں کا تھا لیکن بڑا دخل سیاسی رہنماوں کے غلط فیصلوں کا تھا ۔جریدہ لکھتا ہے ” اس وقت کی طرح آج بھی ملک میں اسی طرح کی بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جسطرح بھارت نے 1971ء میں مقامی جذباتی گروہ کو استعمال کر کے کی تھی ۔۔۔۔۔ کوشش کی جانی چاہیے کہ سقوط ڈھاکہ سے عبرت حا صل کرتے ہو ئے ہم اپنے قبائلی اور بلوچ بھائیوں کو گلے لگا لیں اور آئندہ کے لئے ایسا لائحہ عمل اختیار کریں کہ کوئی پاکستانیوں کو توڑنے کا سوچ بھی نہ سکے ۔[26]
جواب دیں