مباحث جنوری ۲۰۱۰ ء

مباحث جنوری ۲۰۱۰ ء

امریکہ کی افغان پالیسی

امریکی صدر باراک اوباما نے افغانستا ن کے بارے میں نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے  جس میں افغانستان میں اصلاحاتی  عمل کو مقامی افغان فوج کے حوالے کر کے  ۲۰۱۱ء تک وہا ں سے امریکہ واتحادی فوجوں کے انخلا کا اشارہ دیا  ہے ۔تاہم تیس ہزار نئی فوج کی پاک افغان سرحد پر تعیناتی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔اس ضمن میں جرائد  کے تبصروں میں اسے امریکہ اور اتحادی افواج کی شکست سے تعبیر کرنے کے ساتھ ساتھ نئی فوج کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہا ر بھی کیا گیا ہے ۔

”نداَئے خلافت ” اپنے ادارئیے  میں لکھتا ہے  ”اس پالیسی  کا لب لباب یہ ہےکہ اس کمبل سے جان بھی چھڑا و اور سپریم پاور آف دی ورلڈ  کا بھرم بھی قائم رہے — نئی پا لیسی سے فتح کے لفظ کو ہی سرے سے نکال دیا گیا ہے ۔مزید فوج کی تعیناتی کو جریدے نے ایک تیر سے ددو شکار کر نے کی کوشش قرار دیا ہے ، کہ افغانستان میں شکست کی رسوائی کے داغ کو پاکستان میں القاعد ہ کے  تعا قب کے نام پر فوج داخل کر کے مٹا یا جائے اور  امریکی عوام کو یہ باور کروا  کر مطمئن کیا جائے کہ اصل ہدف تو پاکستان کے القاعدہ کے ساتھ تعلقات کا خاتمہ تھا ۔”الاعتصام” کے خیا ل میں تیس ہزار نئی فوج کی تعیناتی  پاک افغان سرحدی علاقوں میں من پسند آپریشن  کے لئے کی گئی ہے ، ۔” نوائے  اسلام ” اس ضمن میں مزید لکھتا ہے ، اس وقت امریکہ اور مغرب میں افغان جنگ کے خلاف ماحول بن چکا  ہے ا ور اتحادی افواج کے  وہاں سے نکلنے کے لئے بھی دباو  بڑھ چکا ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ کمزور افغان انتظا میہ کے باعث طالبان کے دوبارہ قبضے کا خدشہ ہے ، اس لئے امریکہ طالبان سے مذاکرات پر آمادہ ہے اور سعودی عرب اس سلسلے میں امریکہ کی مدد کر رہا ہے کیو نکہ مذکرات کے نتیجے میں  ہی امریکہ کے لئے باعزت نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے گی۔[49]

افغانستان کےصوبے ننگر ہار میں امریکی فوجیوں کے ہا تھوں قرآ ن پاک جلائے جانے کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے ”ضرب مومن ”لکھتا ہے،گوجرہ میں ایک چرچ کے جلائے جانے پر مغربی میڈیا نے آسمان سر پہ اٹھالیا تھا لیکن قرآن کی بےحرمتی کے واقعے کی خبر تک بھی عالمی میڈیا میں نہیں آئی۔جریدہ لکھتا ہے ” یہاں امریکا کی دورنگی کھل کر واضح ہو جاتی ہے — امریکہ صد ر ایک طرف مسلمانوں سے اچھے تعلقات کے خواہاںہونے پر نوبل انعام لے رہے ہیں اور دوسری طرف انہوں نے امریکی فوج کو شعائر اسلام کی بے حرمتی کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے”۔[50]

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے