مباحث جنوری ۲۰۱۰ ء

مباحث جنوری ۲۰۱۰ ء

سعودی عرب یمن تنازعہ

سعودی فورسز نےنومبر کے مہینے میں یمن کے ساتھ ملحقہ بارڈر پر یمنی فورسز کے خلاف  کارروائی کی ہے جس  میں دونوں جانب  سے جانی نقصان کی اطلاعات ہیں ۔ اس ضمن میں ایک شیعہ اور ایک اہلحدیث جریدے نے تبصرہ کیا ہے۔چونکہ ایک طرف شیعہ اور دوسری طرف سنی فورسز ہیں اور دونوں جریدے مذکورہ مسالک سے منسلک ہیں اس لئے جانبداری کا عنصر پوری طرح غالب دکھا ئی دیتا ہے ۔

”اہلحدیث” کے خیال میں حج کے قریبی دنوں میں یمنی شرپسندوں کا یہ اقدام کوئی معمولی بات نہیں بلکہ اس کے ڈانڈے حرمین شریفین کے خلاف ہونے والی سازشوں سے ملتے ہیں ۔اس صورتحال میں سعودی عرب کے ساتھ تعاون در اصل حرمین شریفین کے ساتھ تعاون ہے اس لئے حکومت پا کستان کو جس طرح سعودی عرب ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیتا ہے ، سعودی عرب کی ہر ممکن مدد کر نی چاہیے ۔ اسی ضمن میں ”نوائے اسلام” نے اس کے برعکس رائے کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے ۔ ”سعودی عرب کا پاکستا ن سے امداد طلب کرنا اسکی فوج کی جھنجلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔اگر سعودی عر حکومت اس صورتحال سے نکلنا چاہتی ہے تو اسے شیعہ آ بادی کو انکے حقوق دینا ہونگے ۔جریدے نے امریکہ پر سعودی فورسز کی مدد کا الزام عائد کرتے ہوئے لکھا ہے ” عراق اور افغانستان میں واضح شکست کے بعد دنیا کو امید تھی کہ اوباما امن کی راہ اختیا ر کرینگے ، لیکن یمن میں امریکی فوج بھیجنے کے فیصلے سے لگتا ہے کہ اوباما اور انکے پیش رو بش میں کوئی فرق نہیں ۔۔۔یہ امریکہ کی بھول ہے کہ وہ اس طر ح اپنے مفادات حاصل کر سکے گا ۔ساتھ ہی مسلم ممالک کو بھی خاموشی توڑتے ہوئے سعودی عرب کے توسط سے ایک مسلم ملک میں امریکی مداخلت کا نوٹس لینا چاہیے ورنہ امریکہ کے توسیع پسندانہ عزائم کی لپیٹ میں دیگر اسلامی ممالک بھی آ سکتے ہیں۔ [53]

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے