The Living Script کی نشست سابق آئی جی پولیس ظفر علی قریشی کے ساتھ
آئی پی ایس کے سلسلہ وار پروگرام the living script کی پندرہویں نشست سابق آئی جی پولیس ظفر علی قریشی کے ساتھ ۲۵ ستمبر ۲۰۲۰ ء کو منعقد ہوئی۔
اپنی زندگی کی کہانی بیان کرتے ہوئے قریشی نے حاضرین کو بتایا کہ وہ وزیر آباد کے قاضی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ خاندان مغلوں کے دورِحکمرانی سے ججوں کی حیثیت سے خدمات انجام دیتا تھا۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تاریخ میں ایم اے کیا جس کے فوراً بعد ہی انہوں نے اسی کالج میں لیکچرر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا۔ کچھ عرصہ تدریس کے بعدانہوں نے ۱۹۶۲ء میں سی ایس ایس کا امتحان دیا جس میں کامیابی کے بعد انہیں ایک پولیس افسر کی حیثیت سے سربا، مشرقی پاکستان میں تربیت کے لیے بھیجا گیا جس کے بعد انہیں ایک سال کے لیے پشاور میں تعینات کیا گیا۔
مشرقی پاکستان میں اپنے قیام پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ انہیں اس کا کوئی مشاہدہ نہیں ہوا کہ دونوں اطراف کے لوگوں کے درمیان کوئی بات مشترک بھی ہے لیکن پھر بھی ان کا تعلق اس عقیدے اور نظریے کی وجہ سے مضبوط تھا جس کی بنیاد پر انہوں نے آزادی کی جنگ لڑی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سقوطِ ڈھاکہ ایسے بدانتظامی معاملات کے سلسلے کا نتیجہ تھا جن کو آغاز سے ہی غلط روش سے نبٹا گیا تھا۔
اسپیکر نے اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی سے متعلق بہت سے دلچسپ قصے بھی سامعین کو سنائے۔
پولیس اصلاحات کی ضرورت پر کیے گئے ایک سوال کے جواب میں قریشی نے کہا کہ پاکستانی پولیس میں بہت بہتر کام کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن یہ سیاسی مداخلت، ہم آہنگی کا فقدان، سہولیات کی عدم دستیابی اور بدانتظامی ہے جو اس کی ترقی میں رکاوٹ بنی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس میں بہتری اور اصلاحات کے لیے اقدامات اٹھانا وقت کی ضرورت ہے لیکن اس سے قبل یہ یقینی بنایا جانا چاہیے کہ یہ اقدامات کسی بھی طرح کی سیاسی مداخلت اور دیگر مفادات کو ایک طرف رکھ کر اٹھائے جا رہے ہیں۔
جواب دیں