عزیز احمد خان (پاکستان کے افغانستان میں سابق سفیر/ہندوستان میں سابق کمشنر) کے ساتھ The Living Scripts سیریز میں نشست
دو حصوں پر مشتمل، آئی پی ایس سیریز The Living Script کا اٹھارہواں اجلاس افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر اور بھارت میں سابق ہائی کمشنر عزیز احمد خان کے ساتھ 20 اور 27 نومبر 2020 کو منعقدہوا۔ خان نے سامعین کو بتایا کہ ان کا اصل تعلق مردان (خیبر پختونخوا) سے ہے لیکن انہوں نے ابتدائی تعلیم راولپنڈی سے حاصل کی۔ پھر وہ لاہور چلے گئے جہاں انہوں نے فارمن کرسچن کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا اور پھر ایم ایس سی پنجاب یونیورسٹی سے علم حیوانیات میں مکمل کی۔ ماسٹر کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد انہوں نے محکمہ جنگلات میں شمولیت اختیار کی اور کچھ سال وہاں خدمات انجام دیں۔انہوں نے بتایا کہ اس عرصے میں ان کا متعدد بار تبادلہ کیا گیا۔ بعدازاں انہوں نے 1969 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا،جس کے بعد انہوں نے دفتر خارجہ میں شمولیت اختیار کی۔
اپنے فارن سروسز میں ملنے والی ذمہ داریوں پر گفتگو کرتے ہوئے خان نے بتایا کہ تربیت حاصل کرنے کے فوراً بعد ہی ان کی تعیناتی میڈرڈ (اسپین) میں ہوئی۔ انہوں نے ارجنٹائن منتقل ہونے سے پہلے ایک سال کی مدت کے لیے وہاں خدمات انجام دیں۔ خان نے یہ بھی بتایا کہ وہ اس اہم پاکستانی ٹیم میں شامل تھے جس نے پرتگال میں ملک کا سفارت خانہ کھولا۔
ہندوستان میں اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہاں انہوں نے مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے وہاں قیام کے دوران وقوع پذیر ہونے والے کچھ تاریخی واقعات کا مشاہدہ بیان کیا جس میں1986-87 میں ہندوستان کے کیے گئے’آپریشن براس ٹیکس‘ کا اچانک لانچ اور پھراس کا اسقاط شامل تھا۔
اسپیکر نے ہندوستان میں اپنی خدمات انجام دینے سےمتعلق کئی دیگر دلچسپ کہانیاں بھی سامعین کو سنائیں، جن میں پاکستان کے سابق صدر ضیاء الحق کی مشہور ’کرکٹ ڈپلومیسی‘ کی روداد کے علاوہ صدر مشرف کے مشہور دورۂ ہندوستان کا قصہ بھی شامل تھا۔
خان نے افغانستان میں پاکستانی سفیر کی حیثیت سے گذارے وقت میں حاصل ہونے والے اپنے تجربات کے ساتھ متعدد دلچسپ قصےبھی سنائے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں وہاں کافی مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن انہوں نے اپنی محنت اور استقامت کے باعث کامیابیاں حاصل کیں۔
جواب دیں