ورک شاپ: خواتین قیادت میں – شخصی و اداراتی نشوونما
دو ہفتوں کی ورک شاپ بعنوان ’’خواتین قیادت میں شخصی و اداراتی نشوونما‘‘ خواتین کی دلچسپی کا مرکز رہی۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد میں 5 تا 16 اکتوبر 2015ء کو ہونے والی اس ورک شاپ میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے والی، کاروباری سرگرمیاں کرنے والی، عملی زندگی میں اپنے کیریر کا آغاز کرنے والی یا ابھی زیرِ تعلیم طالبات اور خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ وہ پُر عزم خواتین ہیں جو پہلے ہی قیادت کی بنیادی خصوصیات اور صلاحیتوں سے آراستہ ہیں، ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کے لیے دو ہفتے کے طویل دورانیے کا ایک مربوط اور جامع کورس ترتیب دیا گیا تھا۔
اس پروگرام کا انعقاد آئی پی ایس کے لرننگ، ایکسی لینس اینڈ ڈویلپمنٹ پروگرام (آئی پی ایس لیڈ) نے ورلڈ اسمبلی آف مسلم یوتھ (وامی) کے تعاون سے کیا۔ اس میں خواتین کی دنیا میں قائدانہ کردار ادا کرنے والی کئی نمایاں اور مثالی شخصیات شریک ہوئیں، جن میں ایمز ایجوکیشن سسٹم کی چیئرپرسن ڈاکٹر امت الرفیع، نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر رزینہ عالم خان، شفا کالج آف میڈیسن کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عائشہ رئوف، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کی ڈائریکٹر ٹریننگ پروگرام ڈاکٹر فردوس، ایرا (ERRA) میں کمیونیکیشن کی سربراہ شازیہ حارث، قانون دان اور آئی پی ایس ایسوسی ایٹ امینہ سہیل، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں سینئر لیکچرار ثمینہ نجیب، ای کامرس میں عملاً کاروبار منظم کرنے والی آمنہ مسعود، ماہر نفسیات اور کام کا جذبہ ابھارنے والے تربیت کار اور مقرر یاسر مسعود، تربیت کار اور کاروبار سے متعلق نبیل امتیاز، یوتھ امپیکٹ سے وابستہ سافٹ سکلز کی تربیت کاران عیشہ بنت اسلام، سیدہ تسمیرہ اور رفیعہ تحسین نیز انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمن شامل ہیں۔
ملک میں موجود انسانی وسائل میں سے خواتین کے حصے کو مؤثر اور بااختیار بنانے کے مقصد کے پیش نظر منعقد کی گئی یہ ورک شاپ خواتین شرکاء کی زندگیوں پر مثبت طور پر اثر انداز ہونے، انہیں سماجی حرکیات کا علم دینے، علم نفسیات کو عملاً استعمال کرنے، اپنی کارکرگی کو بڑھانے، جذباتی ماحول میں ذہانت کو کام میں لانے، خواتین کے لیے کیریر پلاننگ کرنے اور پیشہ ورانہ مصروفیات اور زندگی کے دیگر کاموں میں توازن رکھنے کے لحاظ سے صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرنے میں مددگار ثابت ہوئی۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے جڑواں شہروں سے سو سے زائد خواتین جو اس ورک شاپ میں دو ہفتے تک شریک رہیں انہوں نے یقینا اپنی ان صلاحیتوں میں اضافہ اور ترقی محسوس کی جو سافٹ سکلز، قیادت، مینجمنٹ، نیٹ ورکنگ، مسائل کے حل، فیصلے کی صلاحیت، وقت کے مؤثر استعمال، مؤثر ابلاغ اور باہمی تعلقات کو مؤثر بنانے کے حوالے سے پہچانی جاتی ہیں۔
ورک شاپ کے اختتام پر ایک خصوصی پینل ڈسکشن ہوئی جس کا عنوان تھا: ’’بدلتی دنیا میں خواتین کا کردار‘‘۔ آخری دن کی اس خصوصی نشست میں اظہارِ خیال کرنے والی خواتین میں شازیہ حارث، امینہ سہیل، ڈاکٹر امت الرفیع شامل تھیں، جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے قیمتی تجربات بیان کیے۔ ان واقعات اور تجربات سے ورک شاپ کی شرکاء نے وہ جذبۂ عمل حاصل کیا جو انہیں قیادت اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ساتھ اپنی یکتا ان قیمتی اخلاقی اقدار اور روایات سے وابستگی کا درس بھی دیتا ہے جو ہمارے مذہب، تہذیب اور معاشرے نے ہمیں عطا کی ہیں۔
جواب دیں