ورکشاپ : غذائی مصنوعات میں حلال و حرام

ورکشاپ : غذائی مصنوعات میں حلال و حرام

حلال غذائی مصنوعات کی صنعت دنیا کے تمام ہی ملکوں میں فروغ پذیر ہے۔ اپنی مصنوعات پر ’’حلال‘‘ کا نشان لگا کر اشیاء کو مارکیٹ میں لانے کا مطلب ایک ارب پانچ کروڑ سے زیادہ مسلم آبادی اور ایسی غیر مسلم آبادی کی توجہ حاصل کرنا ہے جو ’’حلال‘‘ اشیاء کو غذائی اعتبار سے بہتر خیال کرتی ہے۔ تاہم یہ دیکھا گیا ہے کہ حلال ہونے کا سرٹیفیکیٹ موجود ہونے کے باوجود بھی مسلم آبادی کئی چیزوں کے بارے میں ذہنی تحفظات رکھتی ہے اور اپنی تشفی کے لیے علماء کرام سے واضح رائے حاصل کرنے کے لیے رجوع کرتی ہے۔ اس لیے ضرورت ہے کہ علماء دین کو غذائی مصنوعات کی تیاری کے مراحل اور مختلف اجزاءِ غذا کے بارے میں درست اور مکمل آگہی ہو تاکہ وہ غذائی مصنوعات کی پیداوار کے عمل میں شریک افراد کی بہتر رہنمائی کر سکیں۔ یہ عمل غذائی ماہرین اور کمپنیوں کو بھی اسلام کے مقرر کردہ حلال اور حرام کی حدود سے صحیح طور پر آگاہ ہونے کے بعد حرام سے بچنے میں آسانی پیدا کرے گا۔

 

DSC 2264 DSC 2241 DSC 2223

اس ضرورت اور پس منظر کے ساتھ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد نے ۲۵مارچ ۲۰۱۳ء کو حلال آگہی ریسرچ کونسل کے تعاون سے ایک ورک شاپ کا اہتمام کیا۔ جس میں علماء کرام، مفتیانِ کرام اور غذائی سائنس کے ماہرین ایک جگہ جمع ہو سکیں۔ اس ورک شاپ میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے دینی مدارس کے سینئر طلبہ و اساتذہ، مفتی حضرات اور تحقیقی سائنسی اداروں کے تقریباً ایک سو اسکالرز نے شرکت کی۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی ورک شاپ تھی جس میں صنعتی پراسس میں اشیاء کی ماہیت میں تبدیلی اور آخری شکل میں کسی غذا کے شریعت کی رو سے جائز ہونے یا نہ ہونے کا مطالعہ کیا گیا۔

 

>DSC 2268

فیصل آباد یونیورسٹی کے شعبہ فوڈ ٹیکنالوجی کے سربراہ ڈاکٹر محمد شعیب، کولڈ ڈرنک کی ایک بڑی کمپنی کے نمائندے محمد اختر چودھری نیز اسلامی یونیورسٹی کے ڈاکٹر حبیب الرحمن عاصم نے مختلف پہلوؤں سے اظہارِ خیال کیا اور شرکاء کے سوالات کے جوابات دیے۔

نوعیت: روداد سیمینار
تاریخ: ۲۵ اپریل ۲۰۱۳ء

 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے