زندگی کے تجربات: ایم ریاض الحق کے ساتھ ایک نشست
پاکستان کی سول سروس میں خدمات ادا کرنے اور پاکستان میں سرکاری اوربیرونِ ملک عالمی مالیاتی اداروں سے پنتالیس سال سے زائد عرصہ وابستہ رہنے والے ایم ریاض الحق عملی زندگی کے انتہائی قیمتی تجربات کا اثاثہ رکھتےہیں۔ وہ انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی نیشنل اکیڈمک کونسل کے رکن بھی ہیں۔ ۳۱ دسمبر ۲۰۱۳ء کو آئی پی ایس کے ریسرچ اسٹاف کے ساتھ ایک علمی نشست میں انہوں نے اپنی زندگی کے تجربات شیئر کیے۔
پاکستان کی مقتدر شخصیات میں سے خصوصاً ایوب خان، ذوالفقار علی بھٹو، ضیاءالحق، محمد خان جونیجو کے ساتھ انہیں کام کرنے اور بعض اوقات ان شخصیات کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ اس نشست میں انہوں نے ان افراد کی خوبیوں اور کمزوریوں کو واضح کرنے والے ذاتی مشاہدات بیان کیے۔ سابقہ مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں بھی وہ قیام پذیر رہے، وہاں کے مسائل و معاملات بیان کیے۔
حکومتِ بلوچستان کے سیکرٹری کی حیثیت سے بلوچستان کی بیوروکریسی، طرزِ حکمرانی، یہاں کے سیاسی رہنماؤں نیز عوام کے مسائل اور ان کی نفسیات کے قریبی مشاہدات کا حاصل بھی انہوں نے پیش کیا۔
پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں___ خصوصاً ورلڈ بنک، یوایس ایڈ اور ایشیائی ترقیاتی بنک ___ سے معاملات کرنے میں جن نزاکتوں اور سفارتی ہنرمندیوں کا سامنا کرنا ہوتا ہے اس پر بھی انہوں نے مختصر اظہارِ خیال کیا۔
نشست کے اختتام پر آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمٰن نے ان کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان میں اہم ذمہ داریاں ادا کرنے والے سینئر سول افسران اور سفارت کاروں کے تجربات سے سیکھنے کا یہ عمل آئندہ بھی جاری رہے گا۔
جواب دیں