کتاب کی طباعت —— چند توجہ طلب پہلو

printingbook6

کتاب کی طباعت —— چند توجہ طلب پہلو

پڑھنے لکھنے کی مصروفیت کے دوران میں آے دن نئی اور پرانی بیسیوں کتابیں نظر سے گزرتی ہیں، ان میں حسبِ ضرورت مغربی دُنیا کی مطبوعات بھی ہوتی ہیں اور ابناے وطن کی مؤلفہ و مرتبہ اور شائع کردہ بھی۔ مغربی دُنیا کی علمی مطبوعات کی طباعت کا معیار دیکھ کر طبیعت خوش ہوتی ہے۔

صوری طور پر کمپوزنگ، کاغذ اور جلد بندی، سبھی کچھ بہتر ہوتا ہے، جب کہ ہماری مطبوعات اِس لحاظ سے بالعموم جاذبِ نظر نہیں ہوتیں۔ ہمارے ناشرین اِس صورتِ حال کی وضاحت اِس طرح کرتے ہیں کہ ہمارے ہاں ٹیکنالوجی کا معیار بہتر نہیں،اچھا کاغذ مناسب قیمت پر دستیاب نہیں اورجلد سازی مکمل طور پر ہاتھ سے کی جاتی ہے۔ ناشرین کی اِس وضاحت میں وزن ہے، مگر جب اُن سے یہ پوچھا جاتا ہے کہ کتابوں میں اغلاط کی بھرمار کیوں ہوتی ہے، کتاب کی تراش درست کیوں نہیں ہوتی، جلد کیوں بے ڈھنگی اور ٹیڑھی ہوتی ہے تو اِس کا جواب چنداں تسلّی بخش نہیں ہوتا۔ ماضی قریب میں،بالخصوص ۱۹۶۰ء کی دہائی میں بعض اشاعتی اداروں نے طباعت اور تیاری کتاب کا نہایت اعلیٰ معیار قائم کیا تھا، حالانکہ اس وقت وہ تکنیکی وسائل بھی کم ہی میسر تھے جو آج کسی اچھے پریس میں بآسانی دستیاب ہیں۔

قیمت کم رکھنے کے لیے،آج کل کسی اچھے پروف ریڈر کی خدمات حاصل نہیں کی جاتیں (اور بعض اوقات تو پروف ریڈنگ کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی)، بے ذوقی کی حد تک کمپوزنگ میں خامیاں ہوتی ہیں، جلد پر مناسب توجہ نہیں دی جاتی۔ آج کل کچی جلد کا رواج عام ہوگیاہے، جس میں کاغذ کا پُشتہ ہوتا ہے۔laminatedکاغذسے بن کر آنے والی کچی جلد، اگرچہ خوبصورت دکھائی دیتی ہے، مگر چند بارپڑھے جانے کے بعدکتاب کے پشتے کا کاغذ اوپر اور نیچے سے بوسیدہ ہوجاتا ہے اور جِلد کی ساری نفاست غارت ہوجاتی ہے۔ کیا جلد کا معیار بہتر نہ ہونا چاہیے؟ اگر ناشرین خُردہ فروشوں کے بجاے اپنے قارئین سے راے لیں تو اُن کی راے کبھی کچی جلد کے حق میں نہ ہوگی۔ اگر پوری جلد کپڑے کی نہیں ہوسکتی تو کم از کم جلد کا پُشتہ لازماً کپڑے یاریگزین کا ہونا چاہیے۔

کتاب کی قیمت کم رکھنے کے حوالے سے سوچنے والے ناشرین کی نیّت بہت اچھی ہے، مگر قیمت کی کمی معیارِ طباعت و کتاب سازی کو متأثر کرے تو یہ ’’کم قیمت‘‘ حقیقتاً زیادہ قیمت کے مترادف ہے، بالخصوص ایسی کتابوں کے حوالوں سے جو بار بار شائع نہیںہوتیں، اور انہیں ایک دو نسلوں سے زیادہ عرصے کے لیے کتب خانوں میں محفوظ رہنا ہے۔ اچھی کتاب اور معیاری طباعت ناشر، کتب فروش اور قاری سب کے لیے فائدے کا سودا ہے۔ کتاب کی صنعت سے وابستگی یقینا تجارت ہے، مگر یہ ایسی تجارت ہے جو نسل در نسل تہذیب و تعلیم کے فروغ کی ضامن ہے ۔  کیا ہی اچھا ہو کہ ہمارے ناشرین اور صنعتِ کتاب سازی سے وابستہ سبھی افراد اِس پہلو کو اپنے کاروبار میں کبھی نظر سے اوجھل نہ ہونے دیں۔

ماخذ: نقطہ نظر، شمارہ 29، اکتوبر 2010 – مارچ 2011

نوعیت: جریدہ کا ابتدائیہ

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے