چیئرمین آئی پی ایس کی چین میں بی آر آئی کے قانونی تعاون پر گفتگو میں شرکت
عالمی گورننس کی اقتصادی، سماجی، ماحولیاتی، اور حفاظتی جہتوں کو مربوط کرتے ہوئے، سب کے قانونی حقوق اور مفادات کو پورا کرنے کے لیے مشترکہ تقدیر اور شمولیت کی ایک کمیونٹی کی تعمیر کے جذبے سے، اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئ) کے اپنے منفرد قانونی کوآپریٹو فریم ورک کے ساتھ، چائنا انٹرنیشنل کمرشل کورٹ (سی سی آئ سی) نے گورننس کا ایک نیا ماڈل تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
سی سی آئ سی کا قیام چین کے قانونی نظام کے لیے ایک بے مثال اقدام ہے جس سے تنازعات کے حل کے لیے چینی نظام اور روایت کی روشنی میں ثالثی اور عدالتی تصفیہ کے امکانات کے استعمال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، اور یہ بین السرحدی تنازعات کے حل پر اہم اثر ڈال سکتا ہے۔
اس بات کا مشاہدہ آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمٰن نے چین میں سنکیانگ کے شہر کاشغر میں 29-31 اکتوبر 2023 کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی 10ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہونے والے پہلے چائنا (کاشغر) سینٹرل ایشیا اینڈ ساؤتھ ایشیا لیگل فورم میں اپنے کلیدی خطاب کے دوران کیا۔
یہ فورم، ‘بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے قانونی تحفظ’ کے موضوع پر چین کے سنکیانگ ایغور خود مختار علاقے کی لاء سوسائٹی، چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ کی لاء سوسائٹی اور چائنا لیگل ایکسچینج سینٹر نے مشترکہ طور پر منعقد کیا تھا۔
فورم میں چین، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے سرکاری قانونی محکموں کے حکام، قانونی ماہرین، اسکالرز، اور پریکٹیشنرز نے شرکت کی جنہوں نے ‘کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی تعمیر کو فروغ دینے’ اور ‘بیلٹ اینڈ روڈ قانونی خدمات اور قانونی تعاون کے طریقہ کار پر تحقیق’ کے عنوانات پر اپنے خیالات پیش کیے۔ فورم میں پاکستان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان، نیپال، سری لنکا اور ہندوستان کے 35 غیر ملکی مندوبین شامل تھے۔
خالد رحمٰن نے اس موقع پر کہا کہ تنازعات کو جنگوں میں بڑھنے سے روکنے کی کلید ایک مضبوط نظام حکومت کے قیام میں مضمر ہے جہاں قومیں اور گروہ ایک مشترکہ فریم ورک کے تحت مل کر کام کر سکیں۔
تنازعات کے حل سے متعلق بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے پھیلاؤ کے باوجود دنیا کی سلامتی کی صورتحال بدستور نازک ہے، جنگیں ممالک کو تباہ کرتی جاری ہیں۔
مشترکہ تقدیر، پائیدار عوامی اشیا، شمولیت، اور سب کے مفادات کو پورا کرنے کے لیے مشاورت پر بڑھتی ہوئی توجہ کے ساتھ، عالمی گورننس کے اقتصادی، سماجی، ماحولیاتی، اور سلامتی کی جہتوں کو مربوط کرتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آء) جدید طرزِ حکمرانی اور قانونی فریم ورک کے ساتھ گورننس کے ایک نئے ماڈل کا عمل کا آغاز کر رہا ہے جو بی آر آئ کو نمایاں کرتا ہے۔
اس سلسلے میں عدالتی خدمات کے لیے چینی نظام اور روایت کی روشنی میں ثالثی اور عدالتی تصفیہ کے امکانات کے استعمال کو بہتر بنانے کی غرض سے چین کی بین الاقوامی تجارتی عدالت (سی آئ سی سی) اور گائیڈ لائینز کا قیام ایک خصوصی اقدام ہے جو باہمی مشاورت اور تعاون پر انحصار کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی آر آئی موجودہ عالمی گورننس ماڈل کے تحت غیر فعال، یا دشمنی پر مبنی مشغولیت کے برخلاف فعال اور رضاکارانہ شرکت کو فروغ دیتا ہے۔ رسمی قانونی انتظامات کے پانچ شعبوں میں پالیسی کوآرڈینیشن، کنیکٹیویٹی کے لیے انفراسٹرکچر کی تعمیر، تجارتی پابندیوں کو ہٹانا، مالیاتی انضمام اور عوام سے عوام کے رابطوں کے وسیع تر مواقع شامل ہیں۔ یہ معاہدے ہر شریک ملک کے منفرد حالات اور قومی حالات کو تسلیم کرتے ہوئے لچک برقرار رکھتے ہیں۔
مزید برآں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کو برقرار رکھنے اور بین الاقوامی سطح پر متفقہ اصولوں اور ریگولیٹری فریم ورک کی پاسداری کے عزم پر مبنی بی آر آئ، "گرین” پالیسیوں پر بھر پور زور دیتا ہے، جو پہل کے ‘ترقی پہلے اور سبز بعد میں’کے روایتی نقطہ نظر سے تبدیلی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی گورننس کی اصلاحات میں چین کی فعال شرکت عالمی طرزِ حکمرانی کی تبدیلی کے لیے اہم ہے۔ اس سلسلے میں بی آر آء کا اثر ناقابل تردید ہے، کیونکہ اس نے عالمی سطح پر اسی طرح کے اقدامات – بشمول بِلڈ ایکٹ، بِلِڈ بیک بیٹر ورلڈ (بی 3 ڈبلیو)، گلوبل گیٹ وے، اور انڈیا-مڈل ایسٹ-یورپ کوریڈور۔کو متاثر کیا ہے۔
یہ اقدامات اجتماعی طور پر عالمی نظم و نسق کو بڑھانے، مساوات، شمولیت اور تنوع کو کنیکٹیوٹی اور تعاون کے ذریعے فروغ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
جواب دیں