کانفرنس : اسلامی جمہوریہ ایران اور یوریشین کواپریشن
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے لیڈ کوآرڈی نیٹر عرفان شہزاد نے 19-18 فروری 2013ء کو تہران میں منعقد ہونے والی کانفرنس ’’اسلامی جمہوریہ ایران اور یوریشین کواپریشن‘‘ میں انسٹی ٹیوٹ کی نمائندگی کی۔ یہ کانفرنس ’’انسٹی ٹیوٹ آف ایران اینڈ یوریشین سٹڈیز(IRAS) اور انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹیکل اینڈ انٹر نیشنل سٹڈیز (IPIS) کی مشترکہ کاوش تھی۔
عرفان شہزاد نے اپنے مقالہ ’’علاقائی تعاون کے لیے پاک ایران مشترکہ حکمتِ عملی‘‘ میں اس پہلو پر زور دیا کہ یوریشیا کے معاملات کو جس نہج پر بھی دیکھا جائے اس خطے میں موجود ممالک کی طرف سے باہمی تعاون کے لیے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات میں پاکستان اور ایران کا کردار مرکزی نوعیت ہی کا نظر آئے گا۔ اس منظر نامے میں خصوصاً جب امریکہ اور نیٹو کی افواج افغانستان سے انخلاء کے قریب ہیں، پاکستان اور ایران کو افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے ایک دوسرے کا دست و بازو بننا چاہیے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں توانائی کے امور پر ہونے والی سیاست اور دیگر کاروباری مقاصد نے شاہراہ ریشم کے منصوبے کو نئے سرے سے زندہ کر دیا ہے۔
بظاہر یہ سارا منصوبہ انتہائی خوش آئند ہے تا ہم امریکہ اور مغرب کی اس منصوبے پر سوچ اور اس کے پس منظر میں کار فرما مقاصد کو سمجھتے ہوئے پاکستان اور ایران کو اپنے لیے فائدہ مند حکمتِ عملی تشکیل دینی چاہیے۔انہوں نے اس پہلو کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان اور ایران کو ’’تنظیم برائے اقتصادی تعاون‘‘ (ECO) کو از سرِ نو فعال کرنا چاہیے اور دوطرفہ باہمی تعاون سے سامنے آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کی تیاری کرنی چاہیے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ اور روسی پارلیمنٹ ڈوما کے ڈپٹی سپیکر بھی مقررین میں شامل تھے۔ ایران، چین، بھارت، روس، پاکستان، افغانستان، جرمنی، تاجکستان اور قازخستان کے ماہرین نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔
اس دورے کے دوران لیڈ کوآرڈی نیٹر نے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے IPIS کے علاوہ چین اور قازخستان کی تنظیموں کے ساتھ روابط کی بحالی کے لیے باہمی ملاقاتیں بھی کیں ۔ ان ملاقاتوں میں اُن امکانات پر بات چیت کی گئی جن کی روشنی میں تعاون کے نئے رُخ تلاش کیے جا سکتے ہیں۔
جواب دیں