‘بحران میں توانائی کی ترجیحات: پاکستان میں کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی میں کٹوتی’

‘بحران میں توانائی کی ترجیحات: پاکستان میں کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی میں کٹوتی’

پاکستان کو درپیش توانائی کے چیلنجوں کا تجزیہ کرنے اور ان پر تبادلہ خیال کرنے کے مقصد سے انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) نے 3 دسمبر 2024 کو ‘بحران میں توانائی کی ترجیحات: پاکستان میں کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی میں کمی’ کے عنوان سے ایک ویبینار کی میزبانی کی۔ اس تقریب میں پاکستان کےپاور سیکٹر سے منسلک ماہرین اور پریکٹیشنرز کو مدعو کیا گیا۔

سیشن کا آغاز سینئر آئی پی ایس ایسوسی ایٹ اور توانائی کے معروف وکیل امینہ سہیل کے خیر مقدمی کلمات سے ہوا۔ انہوں نے باخبر پالیسی اقدامات کے ذریعے توانائی کے جاری بحران سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس کے بعد آئی پی ایس کے توانائی، پانی، اور موسمیاتی تبدیلی ڈیسک کے محقق محمد ولی فاروقی نے موضوع کا ایک جائزہ پیش کرتے ہوئے باضابطہ طور پر کارروائی کا آغاز کیا۔

فاروقی نے نشاندہی کی کہ اس وقت ملک میں ایک اندازے کے مطابق 1,180 کیپٹیو یونٹس ہیں جو تقریباً  358  ایم ایم سی ایف ڈی قدرتی گیس استعمال کرتے ہیں، جبکہ 400،000 صنعتی صارفین گرڈ پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اگر کیپٹیو پاور پلانٹس والی صنعتیں گرڈ کی طرف منتقل ہوتی ہیں، تو پاور سیکٹر اور صارفین کو کئی گنا فوائد حاصل ہوں گے، جن میں قدرتی گیس کی دوبارہ تقسیم کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں کمی، بجلی کی قومی طلب میں تبدیلی جس سے صلاحیت کی ادائیگیوں میں کمی آئے گی،اور ڈسکوز کی آمدنی میں آضافہ، جس سے گردشی قرضوں کا بوجھ کم ہو گا۔

ویبنار سے گفتگو کرتے ہوئے یورپین یونین میں قائم توانائی ٹیکنالوجی کے حل فراہم کرنے والے ایک  ادارے کے انرجی بزنس ڈائریکٹر بلال اے شیخ نے کیپٹیو پاور پلانٹس میں گیس کے استعمال کی کارکردگی کے حوالے سے مروجہ تاثر کو چیلنج کیا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ اگرچہ کارکردگی اکثر 60-65 فیصد سے زیادہ ہونے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، لیکن اصل اعداد و شمار نمایاں طور پر کم تھے۔ ایک متبادل نقطہ نظر کو پیش کرتے ہوئے شیخ نے استدلال کیا کہ گیس کو گرڈ پر مبنی پاور پلانٹس کی طرف موڑنے سے توانائی کے نظام کو گیس یوٹیلیٹیز کو ریونیو میں نقصان پہنچائے بغیر مستحکم کیا جا سکتا ہے۔

امریلی اسٹیلز میں توانائی کے سربراہ ابوبکر اسماعیل نے گیس اور بجلی کے لیے مناسب منڈیوں کی کمی پر تنقید کرتے ہوئے اس فرق کو توانائی کے موجودہ چیلنجز کی بنیادی وجہ قرار دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ گرڈ کے زیادہ اخراجات صنعت پر ایک بڑا بوجھ ہیں، لہٰذا تجویز  پیش کرتے ہیں کہ کیپٹیو یونٹس کے بجائے گرڈ کو گیس مختص کرنے سے کسی حد تک بجلی کی لاگت کو متوازن کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

قابل تجدید توانائی کے ماہر اسد محمود نے توانائی کے انتظام کو بڑھانے کے لیے بین الاضلاع کوآرڈینیشن کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے صنعتی شعبے کو سپورٹ کرنے میں کیپٹیو پاور پلانٹس کے کردار کو تسلیم کیا لیکن توانائی کا زیادہ متوازن منظر نامہ بنانے کے لیے گرڈ پر انحصار کی طرف بتدریج تبدیلی کی وکالت کی۔

توانائی کے ماہر عاصم ریاض اور ایک تجربہ کار صنعت کار ریحان جاوید نے بھی بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے پائیدار توانائی کے طریقوں اور اختراعی حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اپنے اختتامی کلمات میں امینہ سہیل نے توانائی کے شعبے میں منصفانہ پالیسیوں کے ذریعے مربوط منصوبہ بندی کی اہم ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے گیس مختص کرنے کے فیصلوں پر زور دیا کہ وہ لابنگ کے دباؤ کے بجائے قومی مفادات کے مطابق کیے جائیں، اور ناکارہ یونٹس کو ختم کرنے کے لیے کیپٹیو پاور پلانٹس کی کارکردگی کے معیارات کی بنیاد پر تشخیص کی سفارش کی جائے۔ امینہ سہیل نے ایک مسابقتی اور پائیدار توانائی کی مارکیٹ کو فروغ دینے کے لیے منصفانہ معیارات کے قیام پر مزید زور دیا۔

اجلاس کا اختتام توانائی کے موثر استعمال اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے جامع پالیسی اصلاحات کی فوری ضرورت پر شرکاء کے درمیان اتفاق رائے کے ساتھ ہوا۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے