آئی پی ایس اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے درمیان پالیسی ریسرچ کو فروغ دینے کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط

آئی پی ایس اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے درمیان پالیسی ریسرچ کو فروغ دینے کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط

”یہ وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی ادارےملک میں  ایک ایسی معنی خیزتحقیق کو فروغ دیں جو ریاست، معاشرے اور معیشت کے مسائل کا مقامی حل تجویز  کرنے کا ذریعہ بنے اوراس سلسلے میں، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) اوراسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور باہمی تعاون سے اپنا حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہیں“۔

 IPS-IUB-ink-MoU-to-promote-policy-research

”یہ وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی ادارےملک میں  ایک ایسی معنی خیزتحقیق کو فروغ دیں جو ریاست، معاشرے اور معیشت کے مسائل کا مقامی حل تجویز  کرنے کا ذریعہ بنے اوراس سلسلے میں، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) اوراسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور باہمی تعاون سے اپنا حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہیں“۔

ان خیالات کا اظہار اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور  کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اطہر محبوب(ٹی آئی) نے 19 نومبر 2021 کو آئی پی ایس اور اسلامیہ یونیورسٹی  کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کے لیے منعقعد ہونے والی تقریب میں کیا۔ اس مفاہمتی یادداشت کا مقصد مشترکہ تحقیق میں علمی اور اشاعتی منصوبوں کی تلاش اور ان پر عملدرآمد، قومی مفاد کے شعبوں میں علماء، ماہرین اور پالیسی سازوں کے درمیان مکالمے  کے مواقع پیدا کرنےکے لیےدونوں اداروں کے درمیان تعاون  کو فروغ دینا اور پالیسی پر مبنی تحقیق کو جاری  رکھنے کے لیے اس سے متعلق فیکلٹی اور طلبہ کی استعداد کار بڑھانے کی کاوش  جیسےعوامل پر کام کرنا ہے۔

خالد رحمٰن، چیئرمین آئی پی ایس نے اپنے ادارے کی جانب سے دستاویز پر دستخط کیے۔

مفاہمتی یاداشت پر دستخط کی یہ تقریب آئی پی ایس میں ہوئی جس میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ کامرس کے پروفیسر ڈاکٹر جواد اقبال، اسلامیہ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر شہزاد گل، آئی پی ایس کے وائس چیئرمین ایمبیسیڈر (ر) سید ابرار حسین، آئی پی ایس کے جنرل منیجر آپریشنزنوفل شاہ رخ، آئی پی ایس کے سینئر ریسرچ آفیسر سید ندیم فرحت ، منیجر آؤٹ ریچ شفق سرفراز سمیت دونوں  اداروں کے متعدد عہدیداران نے شرکت کی۔

اسلامیہ یونیورسٹی کےوائس چانسلر نےاس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ اکیڈمیا اور تھنک ٹینکس کے درمیان اس طرح کے تزویراتی تعاون کی بہت ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے لیے ایک مضبوط معیشت اورخوبصورت معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ مفاہمتی یاداشت ملک میں تعلیمی و تحقیقی اداروں اور پالیسی سازوں پر مشتمل ایک اسٹریٹجک کمیونٹی کی تعمیر میں مدد کرے گی۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے