اکنامکس اینڈ اکنامک پالیسی-اسلامک پرسپیکٹو

اکنامکس اینڈ اکنامک پالیسی-اسلامک پرسپیکٹو

یہ کتاب معاشیات کے طلباء کو ایک نئی  نہج سے  مخاطب کرتی ہے تاکہ انہیں قدر پر مبنی ماحول میں پالیسی سازی اور اس کے اطلاق  کے پہلوؤں سے روشناس  کرایا جا سکے۔

ایڈیٹر:             محمد ایوب

زبان:              انگریزی

سال اشاعت:       2022

ایڈیشن:            اول

جلد بندی:          مجلد

صفحات:            674

قیمت:              USD60$ / PKR300 (برآمد)

آئی ایس بی این:     978-969-9486-06-7

ناشر:               رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی (آر آئی یو)، انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک تھاٹ (آئی آئی آئی ٹی)

تقسیم کار:            آئی پی ایس پریس

Economics-and-Economic-Policy-Islamic-Perspective-title

کتاب کے بارے میں

یہ کتاب معاشیات کے طلباء کو ایک نئی  نہج سے  مخاطب کرتی ہے تاکہ انہیں قدر پر مبنی ماحول میں پالیسی سازی اور اس کے اطلاق  کے پہلوؤں سے روشناس  کرایا جا سکے۔ یہکتاب اقدار اور اخلاقیات کو مارکیٹ کی معیشت کے ساتھ یکجا کرنے کے تناظر میں معاشیات کے اصولوں پر ایک تکمیلی متن کے طور پر کام کرے گی۔ کارکردگی، ترقی، انصاف کے ساتھ مساوات، منصفانہ سلوک اور ساتھی انسانوں کے لیے قربانی کا جذبہ انہی کی تعبیر ہیں۔ یہ کتاب معاشروں میں وسیع تر سطحوں پر مشترکہ ترقی اور خوشحالی کو حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ اور مارکیٹ سے باہر کے عوامل کو یکجا کرنے کے لیے ’مارکیٹ اکانومی سے آگے‘ کی شکلیں متعارف کراتی ہے۔ اس طرح یہ طلباء کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ قومی اور عالمی معیشتوں کی مساوی اور پائیدار ترقی کے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے پالیسی سازی کے امور پر ایک ماہر معاشیات کے طور پر سوچیں۔

یہ کتاب جائیداد کے حقوق کے نفاذ میں ریاست اور ریاستی اداروں کے کردار،اوربھوک ،غربت کے خاتمے اور قومی اور عالمی معیشتوں میں پائیدار ترقی کو حاصل کرنےکی راہ میں حائل پیچیدہ مسائل سے نمٹنے کے لیے درکارمعاشی ایجنٹوں کے لائحہ عمل پر بحث کرتی ہے۔ اس ساریے عمل میں، ترجیح انسانوں کو ہی حاصل ہے چاہےان کا جو بھی مقام ہو، یعنی صارف، پروڈیوسر، آجر، ملازم، کارکن، مینیجر، اور وہ لوگ جو مارکیٹ میں کارگزاری دکھانے، بیماری، یا کسی اور رکاوٹ کی وجہ سے پیچھے رہ گئے  ہوں۔

کتاب کا پہلا حصہ ایک نئے نقطۂ نظر کو تلاش کرتے ہوئے معاشیات کےاصولوں پرپورا اترنے والے نصاب کی ضرورت کو پیش کرتا ہے۔یہاں اسلامی فریم ورک میں کارکردگی، مساوات اور سماجی ہم آہنگی کے خصوصی حوالے سے جائیداد اور دولت کی تخلیق پر بحث کی گئی ہے۔ دوسرے حصے میں جائیداد کے حقوق، اشیا، خدمات اور مالیاتی اکائیوں کے تبادلے کے قانون اور مزدور ، کاروباری افراد، جسمانی اور مالیاتی کیپیٹل  کی منڈیوں پر اسلامی تناظر میں بحث کی گئی ہے۔

کتاب کےتیسرے حصے میں مارکیٹ اکانومی سے آگے کے اداروں اور فریم ورک کا تعارف  دیا گیا ہے۔چوتھے حصے کا عنوان ہےکھپت اور سرمایہ کاری۔ یہ پالیسی سازی کے ایک اہم حصے کے طور پر صارفین کے رویے، بچت اور سرمایہ کاری سے متعلق فیصلہ سازی پر بحث کرتا ہے۔ پانچواں حصہ بینکنگ، فنانس، مالیاتی منڈیوں،سود کے بغیر مالیاتی مواقع، کریپٹو کرنسی، اور جدید اور مستقبل کی مارکیٹس کا احاطہ کرتا ہے۔ آخری باب میں وہ رہنما اور بنیادی اصول پیش کیے گئے ہیں جن کے زیر سایہ اسلامی شریعت کی روشنی میں معاشی پالیسی کو تشکیل دیا جانا چاہیے۔

مجموعی طور پر، کتاب اسلام کی اخلاقی اقدار پر مبنی ایک منفرد نظریاتی ماڈل پیش  کرتی ہے تاکہ مالیاتی عوامل اورتجارتی سامان کی منڈیوں کو مزید لچکدار بنایا جا سکے۔ اس میں اسلامی معاشیات کے تمام پہلوؤں کو روایتی معاشیات کے متبادل کے طور پر زیر بحث لایا گیا ہے۔ یہ ماہرین اقتصادیات کو افادیت، زیادہ سے زیادہ منافع اور ترقی سے بالاتر ہو کر سوچنے کی ترغیب دے گی۔ یہ معاشیات کے طلباء اور محققین کو دعوت دیتی ہے کہ وہ ترقی کے ایسے نمونے تیار کریں جوان کی معیشتوں کو اسلامی معاشیات کی مختلف جہتوں   کے مطابق لا سکیں اور جہاں ڈیٹا دستیاب ہو تجرباتی طور پر ان کی جانچ بھی کریں۔

ایڈیٹر کے بارے میں

پروفیسر ڈاکٹر محمد ایوب رفاہ سینٹر آف اسلامک بزنس (آر سی آئی بی)  میں ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ ٹریننگ کے عہدے پر فائز ہیں جو رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کی فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے اسلامک فنانس (گورننس) میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ معاشیات، اسلامک اسٹڈیز اور عربی میں ماسٹر ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ اس کے علاوہ قانون میں گریجویشن کے ساتھ مذہبی اسکول سے گریجویشن بھی کی ہوئی ہے۔  اس کے علاوہ، وہ انسٹی ٹیوٹ آف بینکرز، پاکستان کے ایک ڈپلومیڈ ایسوسی ایٹ ہیں۔ ان کے پاس اسلامی معاشیات، بینکنگ اور فنانس میں تحقیق، تدریس اور تربیت کا 35 سالہ تجربہ بھی ہے۔

پروفیسر ایوب رفاہ  یونیورسٹی سے شائع ہونے والےجرنل آف اسلامک بزنس اینڈ مینجمنٹ کے ایڈیٹراور’اے اے او آئی ایف آئی‘ کے جرنل آف اسلامک فنانس اکاؤنٹنسی کے نان ریذیڈنٹ ایڈیٹر ہیں۔انہوں نے اسلامی بینکاری اور مالیات کے مختلف تربیتی اور تعلیمی کورسز  بالخصوص این آئی بی اے ایف ،  اے بی ای لندن کے لیول 5 اور 6 (اسلامک اکنامکس اینڈ اسلامک فنانس)اور چند دیگر اداروں کے لیے تربیتی مواد تیار کیا ہے۔

وہ بینک آف خیبر (2018-2012) کے شریعہ بورڈ کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس وقت، وہ پاکستان کی وفاقی شرعی عدالت میں ربا کیس کی دوبارہ سماعت کے لیے فقہی مشیر، اے اے او آئی ایف آئی کے تعلیمی بورڈ(اے ای بی)کے رکن، اوراے ای بی کی نصابی جائزہ کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔

پروفیسر ایوب کی کتاب، انڈرسٹینڈنگ اسلامک فائنانس،  جان ویلے اینڈ سنز، لندن نے 2007 میں شائع کی تھی اور اسے نصابی کتاب کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔ اس کتاب کا عربی، مالائی ، اردو، ترکی وغیرہ میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ 2002  میں اسٹیٹ بینک کی طرف سے شائع ہونے والی ایک کتاب اور اسلامی معاشیات اور مالیات پر پانچ کتابوں کے لیے لکھے گئے ابواب کے علاوہ، انہوں نے مختلف جرائد کے لیے درجنوں مقالے تصنیف کیے ہیں۔  

پہلےوہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ تھے جہاں انہوں نے اسلامی اقتصادیات ڈویژن اور شریعہ کمپلائنس ڈویژن میں سینئر ماہر اقتصادیات کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اورپھر ریسرچ اینڈ اسلامک بینکنگ کے شعبے کی سینئر جوائنٹ ڈائریکٹر کے طور پر سربراہی کی۔ وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے این آئی بی اے ایف میں اسلامی بینکنگ کے سربراہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، جو مرکزی بینک کی تربیتی شاخ ہے۔

 

 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے