معاشی و سماجی ترقی کے لیے درکار ایٹمی ٹیکنالوجی میں پاکستان بہت ترقی یافتہ ملک ہے: ماہرین

معاشی و سماجی ترقی کے لیے درکار ایٹمی ٹیکنالوجی میں پاکستان بہت ترقی یافتہ ملک ہے: ماہرین

اسلام آباد 29 مئی 2020: پاکستان کا جوہری ٹیکنالوجی میں  مہارت، علم اور صلاحیتوں کے لحاظ سے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے ساتھ موازنہ کیا جاسکتا ہے۔

 Youm-e-Takbeer-2020

اسلام آباد 29 مئی 2020: پاکستان کا جوہری ٹیکنالوجی میں  مہارت، علم اور صلاحیتوں کے لحاظ سے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے ساتھ موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ اور وہ پوری طرح سے اس بات کا اہل ہے کہ دنیا کے اسٹریٹیجک کنٹرول نظام کا ایک فعال اور تعمیری کردار ادا کرنے والا رکن بن جائے۔ یہ بات سینئر ایٹمی سائنسدانوں  اور ماہرین نے کی جن میں کامران اختر ڈائریکٹر جنرل آرمز کنٹرول اینڈ ڈِس آرمامنٹ (ACDIS) ، وزارتِ خارجہ امور، ڈاکٹر انصر پرویز ،سابق چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (PAEC)، ڈاکٹر نعیم سالک، سابق ڈائریکٹر آرمز کنٹرول اینڈڈس آرمامنٹ افیئرز (ACDA) اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن (SPD) شامل تھے۔ یہ گفتگو پاکستان کے جوہری تجربات کی 22ویں یومِ تاسیس کے موقع پر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (IPS) اسلام آباد کے زیراہتمام منعقدہ ایک آن لائن مزاکرے میں ہوئی۔  شرکاء کا کہنا تھاکہ پاکستان دنیا کے ان 13 ممالک میں سے ایک ہے جو ایٹمی ٹیکنالوجی کو موثر طریقے سے اپنی متعدد سماجی و معاشی ترقیاتی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ وہ اپنے ایٹمی علم اور مہارت کو پرامن طریقے سے دوسرے ممالک کے ساتھ بانٹنے کا بھی اہل ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ایپلائیڈ سائنسز (PIEAS) جیسے تحقیقی اداروں کے کردار کو بھی سراہا۔ ماہرین نے کہا کہ پاکستان کی زراعت میں جوہری ٹیکنالوجی کا استعمال ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔ 100 سے زیادہ فصلوں کی اقسام کی ترقی نے اب تک ہمارے قومی خزانے میں تقریباً 1200 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے جبکہ ہر  سال سرطان کے آٹھ لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج نیوکلیئر ادویات کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں جوہری ٹیکنالوجی کو طب، زراعت، صنعت، آلودگی  پرقابو پانے، آبی وسائل کے انتظام، تحفظ اور پائیدار بجلی کی پیداوار وغیرہ سمیت مختلف شعبوں میں پرامن مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔مقررین نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام نے نہ صرف اس کی قومی سلامتی اور علاقائی امن کو یقینی بنایا ہے بلکہ 12 ترقیاتی اہداف (SDG) کے تعاقب اور معاشرتی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں بھی مدد ملی ہے۔مقررین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کو اپنے ان جوہری سائنسدانوں اور انجینئرز پر فخر ہونا چاہئیے جنہوں نے پاکستان کے جوہری پروگرام کی ترقی میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔اس پروگرام کی صدارت آئی پی ایس کے ایگزیکٹو صدر خالد رحمٰن نے کی اور منتظم کے فرائض آئی پی ایس کے سینئر ریسرچ فیلو سید محمد علی نے ادا کیے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے