پالیسی پرسپیکٹو [شمارہ ۱۴، نمبر ۲]

PP14 2

پالیسی پرسپیکٹو [شمارہ ۱۴، نمبر ۲]

 PP 14

آئی پی ایس کے انگریزی تحقیقی جریدے "پالیسی پرسپیکٹو” کا تازہ شمارہ شائع ہو گیا ہے۔  موجودہ شمارہ میں اہم عالمی نظریاتی مباحثوں سمیت اہم علاقائی اور بین الاقوامی معاملات کاجائزہ پیش کیاگیاہے۔

پاک۔چین تعلقات:اقتصادی راہداری اور اس سے آگے”کےعنوان سےشائع ہونے والاپہلامضمون آئی پی ایس کی جانب سے منعقدہ خصوصی تقریب کا خلاصہ ہےجسکے مخاطبین میں چینی سفیر سن وی ڈونگ، سینٹ میں قائدِایوان راجہ ظفرالحق سمیت ڈی جی ۔ آئی پی ایس خالد رحمٰن شامل تھے۔ جائزہ میں اس پہلوکی نشاندہی کی گئی ہےکہ پاک۔چین تعلقات میں جہاں اقتصادی راہداری کوکلیدی حیثیت حاصل ہےاورتعاون کا یہ پہلو سب کی توجہ کا مرکزہےوہیں پاک۔چین دوستی کادائرہ کاربہت وسیع ہے اورتعاون کےفقط اس ایک پہلوسےبالا تر ہے۔

دوسرامضمون بعنوان، ‘مارکیٹ، ریگولیشن اورپائیداری’ پروفیسر ڈاکٹرناہیدضیاءخان، سابقہ ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، فاطمہ جناح یونیورسٹی، راولپنڈی کی تحقیقی کاوش ہے۔ مضمون میں محقق نےدعوہ کیاہےکہ مارکیٹ میں موجود غالبانہ قوتوں نےنہ صرف اجتماعی حکمت کا خاتمہ کردیاہےبلکہ پائیدار ترقی کولاحق مسلسل خطرات کامقابلہ کرنےکی انفرادی اور اجتماعی صلاحیتوں کاگلابھی گھونٹ دیاہےجو معاشرے اور تہذیب دونوں کیلیئےانتہائی خطرناک ہے۔

تیسرا مضمون، ‘بھارتی سیکولرازم اور مذہبی اقلیتیں: مسلمانوں کامقدمہ’ ڈی جی۔ آئی پی ایس خالدرحمٰن نےلکھاہے۔ مضمون نگار نےدلائل کے زریعےیہ ثابت کیا ہےایک طرف توبھارت آئین  شخصی آزادی اور سیکولرازم کادعویدار ہےجبکہ دوسری جانب درحقیقت بھارت میں دیگر مذاہب کےپیروکاروں کی حق تلفی اور ہندوؤں کی بالادستی کےلیئےجاری سرگرمیاں عروج پرہیں۔ یہ تضاد نہ صرف بھارت میں اقلیتوں کیلیئےخطرہ ہےبلکہ  اس سےخطےاوردنیابھرمیں بڑےپیمانے پرمنفی اثرات مرتب ہوسکتےہیں۔ 

‘سوشلائزیشن کی تنزلی اوریورپی دائیں بازو کی جماعتوں کی سیاسی بالادستی’ کےعنوان سےشائع ہونے والے مضمون کےمصنف ڈاکٹر بکارےنجم دین ہیں جن کا تعلق سینٹربرائے بین الاقومی امن اور استحکام (سی آئی پی ایس)، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اسلام آباد سے ہے۔ اپنے مضمون میں ڈاکٹر بکارےنےپاپولسٹ سیاست اوریورپ میں فار۔رائٹ جماعتوں کی بالادستی کاجائزہ لیاہےاور وہ اس نتیجے پرپہنچے ہیں کی یورپ میں جاری فار۔رائٹ پاپولزم نے جہاں پبلک پالیسی پر ہونےوالی بحث کا خاتمہ کیاہےوہیں یہ خارجہ پالیسی سے متعلقہ امورکیلیئےسنگین چیلنجزکاباعث بھی بن سکتا ہے۔

‘ملٹی لیٹرل ایکسپورٹ کنٹرول رجیمز، اسٹیٹ آف افیئرز اینڈ پراسپیکٹس’ کے عنوان سے شائع ہونے والے مضمون کےمصنفین میں ڈاکٹر زوالفقارخان اور ڈاکٹر روبینہ وسیم شامل ہیں۔ دونوں کا تعلق نسٹ، اسام آبادسے ہے۔

چھٹامضمون سینیئر لیکچرار، بحریہ یونیورسٹی، ڈاکٹر سعدیہ ظہورکی پیشکش ہےجسکا عنوان، ‘بیرونی خلاکےمنظم عسکری استعمال کے زریعےبین الاقومی امن اور سیکورٹی کاقیام’ ہے۔

آخری مضمون، ‘ابھرتاہواچین اوراسکے جنوبی ایشیائی ہمسائے: بدلتے ڈائنامکس اور آؤٹ لک’ طلعت شبیر نے لکھاہےجوکہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آبادسے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رہے ہیں۔ مضمون نگار نے چین کارواں دہائی میں اپنے جنوبی ایشیائی ہمسائیوں سے بڑھتے ہوئےاقتصادی اور تجارتی تعاون کاسروے پیش کیا ہے۔

یہاں یہ پہلوقابلِ زکرہےکہ پرنٹڈکاپیوں کے علاوہ پالیسی پرسپیکٹو کا شمارہ بین الاقوامی قارئین کیلیئے بزریعہ Pluto Journals, JSTOR, اور Factiva پرموجود ہےجبکہ Asianet-Pakistan کے ذریعے بین الاقوامی ڈیٹابیسز سے بھی حاصل کیاجاسکتا ہے۔ اسکےعلاوہ یہ شمارہIPSA کی ڈیٹابیس اور Ebsco اور Ovid کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے