‘ پسے ہوئے افراد اور اقوام کے لیے خطرات اور مواقع’ (چھٹا اور آٹھواں اجلاس)

‘ پسے ہوئے افراد اور اقوام کے لیے خطرات اور مواقع’ (چھٹا اور آٹھواں اجلاس)

بہت کم وقت میں   کوویڈ-۱۹ کے پھیلاؤ نے دنیا کو متعدد طریقوں سے متاثر کیا ہے ۔ اس نے پوری دنیا میں صحت اور معاشی نظام کی کوتاہیوں کو شدت سے بے نقاب کیا ہے ۔

 COVID-19-6th-and-8th-session

بہت کم وقت میں   کوویڈ-۱۹ کے پھیلاؤ نے دنیا کو متعدد طریقوں سے متاثر کیا ہے ۔ اس نے پوری دنیا میں صحت اور معاشی نظام کی کوتاہیوں کو شدت سے بے نقاب کیا ہے ۔ بنی نوع انسان کو لاک ڈاؤن  کے لیے مجبور کر کے رکھ دیا ہے جس کے نتیجے میں انسان کو اپنا طرز زندگی از سر نو ترتیب دینے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔ تاہم، اس کے ساتھ ہی اس نے نئے مواقع کے لیے دروازے بھی کھول دیے ہیں،  جن سے فائدہ اٹھایا جائے تو وہ طویل عرصے تک کافی مفید ہو سکتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار گیلپ پاکستان کے چیئر مین ڈاکٹر اعجاز شفیع گیلانی نے ‘ پسے ہوئے افراد اور اقوام کے لیے  خطرات اور مواقع’ کے عنوان سے ایک ویبینار سے خطاب  کرتے ہوئے کیا۔ یہ ویبیناردو سیشنوں پر محیط تھا جو ۲۳ اور ۲۴ اپریل ۲۰۲۰ء کو منعقد ہوئے۔ یہ پروگرام آئی پی ایس ویبینارسیریز ‘کوویڈ-۱۹: عالمی چیلنجز، قومی رد عمل’ کے ایک حصے کے طور پر ترتیب دیے گئے تھے۔ اجلاس کی صدارت سابق سیکرٹری وزارت  خزانہ اور آئی پی ایس نیشنل اکیڈمک کونسل کے رکن ڈاکٹر وقار مسعود خان اور ایگزیکٹو صدر آئی پی ایس خالد رحمان نے مشترکہ طور پر کی۔  جبکہ شرکاء میں سیکورٹی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) سید نذیر ،  آئی پی ایس کے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ ایمبیسیڈر (ریٹائرڈ) تجمل الطاف اور سابق سیکرٹری وزارت پانی و بجلی اور آئی پی ایس نیشنل اکیڈمک کونسل کے رکن مرزا حامد حسن  شامل تھے۔

گیلانی نے اپنی  مرکزی تقریر میں تعلیم ، معیشت ، نقل و حمل، معاشرتی طرز زندگی اور اجتماعی مذہبی فرائض  کی نشاندہی کی کیونکہ اس وقت کچھ شعبے ایسے ہیں جو کم ترقی یافتہ عالمی نظام صحت کا شکار ہیں۔

کورونا وائرس پھیلنے کے بعد کے واقعات پر غور کرتے ہوئے  اسپیکر نے شرکاء کے سامنے دو خطرات اور تین مواقع  کی مثال پیش کی ۔  اسپیکر کے مطابق  خطرات ، صحت اور معاشی شعبوں میں پہلے ہی سے تجربے میں آ رہے ہیں  جبکہ انھوں نے بتایا کہ مواقع ، تعلیم ، کام  اور معاشرتی شعبوں میں موجود ہیں۔

اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیشتر ماہرین تعلیم  قرنطینہ میں گزرنے والے اپنے  وقت کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تحقیق اور مطالعے میں استعمال کررہے ہیں۔ کام کے پہلو پر بات کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ   موجودہ صورت حال میں لوگوں نے  نئے میدان تلاش کر لیے ہیں جن میں وہ نئے ذرائع اور طریقے بروئے کار لا رہے ہیں اور امکان ہے کہ آنے والے سالوں میں بھی ان نئے رجحانات کی پیروی جاری رہے گی۔

جہاں تک معاشرتی پہلو کا تعلق ہے ، اسکالر نے کہا کہ کوویڈ- ۱۹ سے پہلے کی دنیا میں ہم عام طور پر اپنا  جووقت بیرونی سرگرمیوں میں صرف کرتے تھےاس وقت  اہل خانہ کے ساتھ صرف کر رہے ہیں  جو ایک اچھی علامت ہے کیونکہ اس سے بنیادی معاشرتی ڈھانچے کو تقویت ملے گی۔

گیلانی کی تقریر کے بعد ہونے والی گفتگو میں یہ بات زیر بحث رہی کہ وبائی مرض کے بعد عالمی میدان میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کے امکانات موجود ہیں۔ جبکہ زندگی کے تقریبا تمام پہلوؤں میں ٹیکنالوجی کا استعمال  بڑھ جانے کی وجہ سے  جنگ کی نوعیت بھی بدل جائے گی جو  سائبر اور حیاتیاتی مداخلت کی شکل میں ہونے کے باعث مزید خطرات کا پیش خیمہ ہو گی ۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے