پالیسی پرسپیکٹیوز کا تازہ شمارہ

پالیسی پرسپیکٹیوز کا تازہ شمارہ

 

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ششماہی تحقیقی جریدہ ’’پالیسی پرسپیکٹوز‘‘ کا تازہ شمارہ شائع ہو گیا ہے۔ اس جریدہ میں مختلف موضوعات پر سات علمی مضامین شائع کیے گئے ہیں۔ شمارے کی اہم بات اس تحریری مذاکرہ کے پانچ مضامین کی اشاعت ہے جسے ’’قوم کے سامنے ایجنڈا: ۲۰۱۳ء اورمابعد‘‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد اس پہلو پر گفتگو کرنا ہے کہ 2013 ء کا پہلا نصف موجودہ سیاسی حالات کی نئی صورت گری کر رہا ہے۔ توقع ہے کہ انتخابات کے بعد اس سال نئی حکومت قائم ہو گی۔ پاکستان کی نئی حکومت کو کن پہلوؤں سے آگے بڑھنا ہو گا۔ حالات تقاضا کرتے ہیں کہ ان امور پر روشنی ڈالی جائے جو ملک و ملت کو درپیش ہیں اور جن پر ایک جامع اور متوازن علمی مکالمہ کی ضرورت ہے ۔ چنانچہ جن پانچ اہم موضوعات پر ٹھوس اور قابلِ عمل پالیسی تجاویز سامنے آئیں وہ یہ ہیں: 1 ۔ آئینی ، سیاسی اورطرزِ حکومت کے معاملات 2۔ خارجہ پالیسی 3 ۔ سلامتی کے معاملات 4 ۔ اقتصادیات 5 ۔ توانائی کا شعبہ
جریدے میں شامل ایک اور اہم مضمون میں امریکہ اوراس کے اتحادیوں کی طرف سے آگے بڑھائے جانے والے ” نیو سلک روڈ انیشیٹو(NSRI)” کے تناظر میں پاک چین تعلقات کے پہلوؤں پر گفتگو کی گئی ہے۔ علمی حلقوں کے لیے ضروری ہے کہ اس تصور کو امریکہ کی اس خطے میں پالیسی کے تناظر میں سمجھا جائے اور یہ پہلو اجاگر کیا جائے کہ پاکستان اور چین کو ایک دوسرے کے ساتھ زمینی رابطے، باہمی تعلقات اور علاقائی سطح پر سامنے آنے والی صورتِ حال کو سامنے رکھتے ہوئے ، مستحکم کرنا ہیں اور انہیں پروان چڑھانا ہے۔
حقوقِ نسواں اور خاندان سے متعلق موضوعات کے حوالہ سے موجودہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر IPS کے ایک سروے کا ایک حصہ بھی اس شمارے میں شامل ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان قوانین کی منظوری اور نفاذ سے پاکستانی معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے موضوع پر ایک مضمون بھی شامل اشاعت ہے جس میں اس بات کا جا ئزہ لیا گیا ہے کہ ایسے ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے جواب میں پاکستان نے کیا تیاریاں کر رکھی ہیں۔
جریدے میں شامل بعض دیگر مضامین میں عصرِ حاضر کے بعض اہم مسائل پر نظریاتی اور فلسفیانہ بحث کی گئی ہے۔ جن میں انسانی حقوق، اخلاقیات اور تحقیق کے نظریات قابلِ ذکر ہیں۔
یہ تحقیقی جریدہ پالیسی سازوں، رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والے رہنماؤں، شعبہ تعلیم سے متعلق افراد، دانشوروں اور طالب علموں کو اہم امور سے متعلق بروقت اور مفید معلومات پہنچانے میں مددگار ثابت ہو گا۔

نوعیت: خبر
تاریخ: ۲۵ فروری ۲۰۱۳

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے